بولی وُڈ کے بارے میں رائے اچھی نہیں تھی : انوشکا شرما

عامر شکور  پير 21 جنوری 2013
مجھے اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے کہ ہر پیشہ خراب ہوتا ہے، انوشکا شرما۔ فوٹو : فائل

مجھے اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے کہ ہر پیشہ خراب ہوتا ہے، انوشکا شرما۔ فوٹو : فائل

 انوشکا شرما نے مختصر وقت میں چند ہی فلموں سے بولی وڈ میں اپنی پہچان بنالی ہے۔

اس میں انوشکا کی فطری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اس کی محنت کا بھی دخل ہے۔ اس اداکارہ نے اب تک جتنے بھی ہدایت کاروں کی فلموں میں رول کیے ہیں، ان سب کی متفقہ رائے ہے کہ وہ اپنے کرداروں پر بہت زیادہ محنت کرتی ہے۔ 2008ء میں ’’ رب نے بنادی جوڑی‘‘ سے لے کر حال ہی میں ریلیز ہونے والی ’’ مترو کی بجلی کا منڈولا‘‘ تک اس نے مختلف کرداروں میں شان دار پرفارمینس دی ہے۔ پہلی فلم سے لے کر چند روز قبل نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اس فلم تک، انوشکا کا کیریئر مسلسل بلندی کی جانب گام زن ہے۔ قدم بہ قدم کام یابیوں کے زینے طے کرتی ہوئی وہ اس مقام تک پہنچ گئی ہے جہاں ایک اداکار کو مستند اداکار سمجھ لیا جاتا ہے۔ انوشکا کے پرستاروں کے لیے خوب رُو اداکارہ کا تازہ انٹرویو حاضر ہے۔

٭فلم انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی قسمت کی دیوی آپ پر مہربان ہوگئی تھی۔ مختصر وقت میں ملنے والی ڈھیر ساری کام یابیوں سے آپ نے کیا سیکھا ہے؟
میرے خیال میں کام یابی کو خود پر سوار نہیں کرلینا چاہیے بلکہ اسے اپنے کام کو مزید بہتر طریقے سے انجام دینے کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ میں اپنی کام یابیوں کی طرف دھیان نہیں دیتی، بلکہ میری توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ میرے پاس جو فلمیں ہیں، ان میں اپنی پرفارمینس کو زیادہ سے زیادہ بہتر بناؤں۔ میں اس قدر کام یاب ہونا چاہتی ہوں کہ اپنی شرائط پر کام کرسکوں۔ ایک اسٹار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی کام یابی اور شہرت کو، زیادہ سے زیادہ شائقین کو تھیئٹر کی جانب راغب کرنے میں استعمال کرے، اور میں یہی کرنا چاہتی ہوں۔

٭ اپنی پہلی فلم ( رب نے بنادی جوڑی ) کی شوٹنگ کے دوران ایک انٹرویو میں آپ نے بولی وڈ کو بہت وسیع اور ’ خراب‘ جہان قرار دیا تھا۔ کیا فلم نگری کے بارے میں آپ کا تصور اب تبدیل ہوا ہے؟
آج مجھے دیگر پیشوں کے بارے میں بھی معلومات ہیں، اور مجھے اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے کہ ہر پیشہ خراب ہوتا ہے! ( مسکراہٹ ) دراصل فلم انڈسٹری میں آنے سے پہلے میں نے اس سے متعلق بہت سی کہانیاں پڑھی اور سنی تھیں، اس لیے بولی وڈ کے بارے میں میری رائے کچھ اچھی نہیں تھی۔ جب میں اس دنیا کا حصہ بنی تو پتا چلا کہ وہ سب جھوٹ تھا۔

٭ ’’ مترو کی بجلی کا منڈولا‘‘ سے پہلے آپ نے اپنی تمام فلموں میں لااُبالی اور ہر دم خوش رہنے والی لڑکی کے رول کیے ہیں۔ اس فلم میں مختلف رول کرنے کی وجہ کیا تھی؟
مشکل یہ ہے کہ لوگ اداکاروں کی درجہ بندی کرلیتے ہیں۔ لہٰذا ایک اداکارہ انھیں ہمیشہ ’ ببلی‘ ہی نظر آتی ہے، دوسری اداکارہ انھیں بے باک کرداروں ہی میں جچتی ہے، جب کہ کسی اور کو وہ رومانوی کرداروں کے لیے موزوں خیال کرتے ہیں جوکہ بالکل غلط ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اس فلم میں ایک بالکل مختلف رول کیا ہے تاکہ فلم بیں مجھ پر مخصوص کرداروں کے لیے موزوں اداکارہ کی چھاپ نہ لگادیں۔

٭ وشال بھردواج ( ڈائریکٹر ) کی فلموں کی ہیروئنیں پیچیدہ کرداروں کے لیے جانی جاتی ہیں۔ آپ نے ’’بجلی‘‘ کے کردار کی ادائیگی کے لیے کیا تیاری کی؟
وشال کو اداکاروں سے ان کی پوری صلاحیتوں کے مطابق کام لینے کا ہنر آتا ہے۔ اس فلم کے لیے مجھے سخت محنت کرنی پڑی تھی۔ ابتدائی چند روز کی شوٹنگ کے بعد تو اتنی پریشان ہوگئی تھی کہ میں نے وشال سے کہہ دیا تھا کہ یہ نہیں کرپاؤں گی، لیکن اس نے میری حوصلہ افزائی کی کہا اور کہ میں جانتا ہوں تم یہ کرلوگی۔

٭ اس فلم میں اپنے رول کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟
جیسا کہ اب سب نے دیکھ ہی لیا ہے کہ بجلی ایک پیچیدہ کردار ہے، اور اسی وجہ سے اس کردار کی ادائیگی کے لیے مجھے سخت محنت کرنی پڑی۔

٭آپ کی حقیقی زندگی سے یہ کردار کس حد تک مماثلت رکھتا ہے؟
بجلی اور انوشکا میں کوئی مماثلت نہیں۔ بجلی ایک دولت مند خاندان سے تعلق رکھتی ہے جب کہ میں فوجی پس منظر کے حامل خاندان میں پلی بڑھی ہوں۔ ہاں کبھی کبھی میں بھی ناقابل پیش گوئی ہوجاتی ہوں، مگر ہر کسی کے لیے نہیں (مسکراہٹ )۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔