گرل فرینڈ کا مطلب وقت اور پیسے ضایع کرنا ہے :نامن شا

اشرف میمن  پير 21 جنوری 2013
نامن شا ہر کردار کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرنا پسند ہے. فوٹو : فائل

نامن شا ہر کردار کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرنا پسند ہے. فوٹو : فائل

جے بھنسالی کا شکایت دور نہیں کی گئی اور پروڈیوسر نے ان کی خواہش کے مطابق کہانی میں تبدیلی نہیں کی۔

جس کا فائدہ نامن شا کو پہنچا اور وہ ’’کیری، رشتہ کھٹا میٹھا‘‘ کے ’’انوج‘‘ بن بیٹھے، اور جے بھنسالی اپنے گھر پر کسی نئے ڈرامے کے لیے پیش کش کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ قصّہ یہ ہے کہ کلرز ٹیلی ویژن کے مذکورہ ڈرامے میں اداکار جے بھنسالی کو اپنے کیریکٹر کی اہمیت وقت کے ساتھ کم ہوتی محسوس ہوئی اور انھوں نے پروڈیوسر کی توجہ اس جانب دلاتے ہوئے اپنے کیریکٹر کو نمایاں کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔

جس پر انھوں نے ڈرامے سے الگ ہو جانے میں بہتری سمجھی۔ انھیں سمجھانے کی ہر کوشش ناکام ہو جانے کے بعد پروڈیوسر نے وجیہہ اور پرکشش شخصیت کے مالک نامن شا سے رابطہ کرکے انھیں اس کیریکٹر کے لیے آفر دی۔ اس اداکار نے ڈرامے کی مقبولیت کے پیشِ نظر اسے اپنے کیریر کے لیے اہم خیال کیا اور ہامی بھر لی۔ اس طرح ناظرین کو نیا ’’انوج‘‘ مل گیا اور کہانی آگے بڑھنے لگی۔ ناظرین نے بھی نئے ’’انوج‘‘ کو قبول کر لیا ہے اور اس فن کار کی پرفارمینس کو سراہا جارہا ہے۔

نامن شا نے ماضی میں بھی مختلف ڈراموں میں شان دار پرفارمینس سے ناظرین کے دل جیتے ہیں۔ اس باصلاحیت اداکار کے بارے میں یہ مضمون آپ کی دل چسپی اور توجہ کے لیے پیش ہے۔

شوبز کی دنیا میں ماڈلنگ کے راستے داخل ہونے کے بعد نامن شا کو ایکٹنگ کی طرف آنے کا موقع جلد ہی مل گیا۔ وہ اب تک کئی کام یاب ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکا ہے۔ زی ٹی وی کی سیریل ’’قسم سے‘‘ میں’’ پُشکر‘‘ جب کہ اسٹار پلس کے سوپ

’’کیوں کہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘‘ میں ’’نَکُل‘‘ کا کردار اس کے کمالِ فن کا ثبوت ہے۔ پھر اپنے وقت کے مشہور ڈرامے ’’کسوٹی زندگی کی‘‘ میں اسے ’’نہال‘‘ کا کردار آفر ہو گیا اور یہ کردار بھی اس نے نہایت عمدگی سے ادا کیا۔ ’’نَکُل‘‘ اور ’’نہال‘‘ کے کیریکٹر اس کی شناخت بن گئے تھے اور چھوٹی اسکرین کے شائقین نے نامن کو ہمیشہ انہی ناموں سے یاد کیا ہے۔

’’کیری، رشتہ کھٹا میٹھا‘‘ سے جے بھنسالی کے رخصت ہونے کے بعد اسے سنبھالا دینے والے نامن شا کی مصروفیات بڑھ گئی ہیں۔ کلرز ٹیلی ویژن چینل کا یہ ڈراما اس کے نزدیک کام یاب ترین کہانیوں میں سے ایک ہے اور اسے اپنے کیریر کا جان دار سوپ مانتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ریٹنگ کے اعتبار سے اس ڈرامے کو انڈیا کے نمایاں ٹی وی سوپس میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کی طرف سے اس ڈرامے کے لیے حوصلہ افزاء آراء اور تبصروں کے ساتھ نامن شا کی ستایش اور تعریف بھی کی جارہی ہے۔ ٹیلی ویژن کے تمام ناقدین اس اداکار کے بارے میں پہلے بھی مثبت خیالات کا اظہار کرتے رہے ہیں اور اسے مستقبل میں چھوٹی اسکرین کے اسٹارز کی صف میں دیکھتے ہیں۔

نامن کا کہنا ہے، ’’پیسہ انسان کی ضرورت ہے اور اسے کام یابی اور جدوجہد کے لیے متحرک کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میں مالی طور پر آسودہ ہوں اور یہ سب ٹیلی ویژن کی بدولت ہے۔ میں کلرز کے ساتھ اپنے موجودہ پروجیکٹ کو کام یابی کا ایک اور زینہ طے کرنے کے مترادف سمجھتا ہوں۔‘‘ اس سے قبل وہ بالاجی پروڈکشن ہائوس کے ساتھ کام کرچکا ہے اور اسے اپنے لیے اعزاز قرار دیتا ہے۔

اس کا ایک سبب ایکتا کپور ہیں، جنھوں نے ٹیلی ویژن کے لیے شان دار پروگرام پیش کیے، جب کہ ان کے پروڈکشن ہاؤس بالا جی کی طرف سے فن کاروں کو پرکشش معاوضہ دینے کی روایت نے بھی انڈسٹری کے چھوٹے بڑے ناموں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔ نامن شا کے لیے آمدنی اور اخراجات کا حساب رکھنا مشکل نہیں، کیوں کہ وہ اور اس کا بھائی دونوں ہی کامرس گریجویٹ ہیں۔ نامن شا فضول خرچ ہرگز نہیں ہے، لیکن کیا وہ کنجوس ہے؟ اس کا فیصلہ اس کے پرستار ان باتوں سے کر سکتے ہیں۔ وہ کہتا ہے، ’’میں خریداری سے قبل کئی بار سوچتا ہوں، اور یہی وجہ ہے کہ مجھے کبھی افسوس نہیں ہوتا۔

میں ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانے کا عادی ہوں۔ چند دن قبل میں نے ایک نیا موبائل سیٹ خریدا، جس کے لیے میں نے ایک گھنٹے سے زاید وقت دکان دار سے بحث کی اور جب تک مجھے مکمل اطمینان نہیں ہو گیا، میں نے اس کی جان نہیں چھوڑی۔ اس خریداری کے بعد گھر واپس آتے ہوئے میں نے خود کو کافی پُرسکون محسوس کیا۔‘‘ اس اداکار کا کامرس گریجویٹ ہونا اسے جوڑ توڑ اور جمع و تفریق کی مصیبت میں گرفتار رکھتا ہے۔

وہ مزید بتاتا ہے، ’’مجھے پہلی تن خواہ پانچ ہزار روپے ملی تھی، جسے میں نے اپنے اکائونٹ میں جمع کروا دیا تھا۔ وہ میری زندگی کا سب سے خوب صورت لمحہ تھا۔ اپنی محنت کی کمائی سے لیپ ٹاپ خریدنا بھی مجھے اب تک یاد ہے، اس دن میں بے حد خوش تھا۔‘‘ نامن شا منصوبے ترتیب دینے سے زیادہ عمل کرنے پر یقین رکھتا ہے اور اسے حقیقت کا سامنا کرنا زیادہ بہتر لگتا ہے۔ فی الحال وہ اپنے پروجیکٹ میں گم ہے اور مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ اس کے ذہن میں نہیں ہے۔

اداکاری کے شعبے میں مزید کام یابیاں حاصل کرنے کے لیے کوشاں نامن شا اپنے لمحۂ موجود میں خوش رہنے کو ترجیح دیتا ہے اور اسے ہر کردار کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرنا پسند ہے۔ شوبزنس کی چکاچوند میں گُم ہو جانے کے جتن کرتا یہ فن کار راستہ تبدیل کرنا چاہتا ہے، اور اگلے پڑاؤ کے لیے بولی وڈ کا انتخاب کیا ہے۔ تاہم ابھی تک اس جانب جانے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چند فلموں میں اسے کردار آفر ہوئے تھے، لیکن ان پر غور کرنے کے بعد انکار کرنا ہی بہتر سمجھا۔

اس کی وجہ ان کرداروں میں اپنے لیے صلاحیتوں کے اظہار کی گنجایش میں کمی محسوس کرنا ہے۔ اس فن کار کے مطابق وہ بولی وڈ میں دھماکے دار اینٹری دینا چاہتا ہے اور معمولی کردار قبول کر کے اپنی حیثیت نہیں گھٹائے گا۔ بولی وڈ ہو یا ٹیلی نگری، پہلا قدم تو اٹھانا ہی پڑتا ہے۔ کرداروں کے انتخاب کا معاملہ یقینا اہم ہے اور کسی بھی فن کار کو اس کا حق بھی ہے، لیکن نخرے دکھانے والوں کو بعد میں پچھتانا پڑتا ہے۔ نامن کو یہ بات سمجھنا ہو گی اور اس سلسلے میں لچک کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

وہ پہلی نظر کی محبت کا قائل نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اب تک تنہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ فی الحال شادی کا کوئی ارادہ نہیں اور رہی بات گرل فرینڈ کی تو وہ اسے وقت اور پیسے ضایع کرنے کا راستہ تصور کرتا ہے اور اسکینڈلز سے اسے نفرت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔