مظاہرین کا منگھوپیرتھانے کا دوسرے روز بھی گھیراؤ،نوجوان تشدد سے ہلاک ہوا،انکوائری افسر

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 جنوری 2013
نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مکین منگھوپیر تھانے کے سامنے احتجاج کررہے ہیں،مظاہرے کے باعث سڑک پر ٹریفک معطل ہوگیا۔ فوٹو : ایکسپریس

نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مکین منگھوپیر تھانے کے سامنے احتجاج کررہے ہیں،مظاہرے کے باعث سڑک پر ٹریفک معطل ہوگیا۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی:  انکوائری افسرجوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے تھانہ منگھو پیر کے حوالات میں نوجوان کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ سیشن جج کو ارسال کردی۔

رپورٹ میں لکھا ہے کہ25 سالہ خالد تشدد سے ہلاک ہوا ، جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے ،بائیں جبڑا ٹوٹ گیا تھا ، جسم پر زخم اور سوراخ تھے ،ایس ایچ او تھانہ منگھو پیر کی درخواست پر سیشن جج غربی نے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کو ضابطہ فوجداری کے ایکٹ 176کے تحت کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی ،سیشن جج کے حکم پر فاضل جج نے عباسی شہید اسپتال میں مقتول خالد حسین کی لاش کا معائنہ کیا ۔

پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی گئی تھی، فاضل جج نے رپورٹ میں سیشن جج کو آگاہ کیا کہ مقتول کے جسم پرتشدد کے نشانات واضح تھے، منہ سے خون نکلا تھا، اندورنی حصے میں سوراخ اور زخم تھا ، ٹانگوں اور جسم کے دیگر حصوں میں بھی تشدد کے نشانات پائے گئے تھے، ابتدائی رپورٹ میں موت کی وجہ تشدد بتائی گئی ہے جبکہ کیمیکل ایگزامین رپورٹ سے تفتیشی افسر کو آگاہ کیا جائے گا۔

علاوہ ازیںمنگھوپیر تھانے میں مبینہ پولیس تشدد سے زیر حراست نوجوان کی ہلاکت کے خلاف دوسرے روز بھی ورثا اور مکینوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے پولیس کی ہوا ئی فائرنگ اور شیلنگ سے 3 افراد معمولی زخمی ہوگئے،25 سالہ خالد ولد عاشق کی ہلاکت کے خلاف دوسرے روز بھی ورثا اور مکینوں کی جانب سے منگھو پیر تھانے کا گھیرائو اور احتجاج کیا گیا۔

مشتعل مظاہرین نے سڑک پر پتھرائوکر کے ٹریفک معطل کردی ،مظاہرین نے قتل کے مقدمے میں نامزد مفرور پولیس اہلکار جاوید سمیت تمام اہلکاروںکوگرفتاراور چیف جسٹس سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 3 افراد اشفاق ، افضل اور نورالحق معمولی زخمی ہوگئے، مشتعل مظاہرین نے تھانے اور پولیس موبائل پر بھی پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا۔

مظاہرین نے تقریبا ً3 گھنٹے تک تھانے کا گھیرائو اور سڑک پر احتجاج کیا ، منگھوپیر روڈ پر ٹریفک بھی معطل رہی، بعد ازاں ڈی ایس پی منگھوپیر جاوید عباس اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے تمام ملزمان کوگرفتارکرنے اور مقدمے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

جس کے بعد پولیس نے منگھو پیر روڈ پر ٹریفک بحال کرادی، واضح رہے کہ اتوارکو منگھوپیر تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے زیر حراست نوجوان خالد ولد عاشق ہلاک ہوگیا تھا جس کے خلاف ورثا اور علاقہ مکینوںکی جانب سے منگھوپیر تھانے کا گھیرائوکرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا جس پر ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او منگھوپیر ناصرمحمودکو فوری معطل کرکے تنزلی کردی تھی ، ایک اے ایس آئی انور اور کانسٹیبل پرویز کو گرفتار کرلیا تھا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔