کامران ہلاکت کی انکوائری تک رینٹل پاور کیس پر کارروائی بند

نمائندہ ایکسپریس  منگل 22 جنوری 2013
 فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

اسلام آ باد:  چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا ہے کہ رینٹل پاور کیس سے متعلق کارروائی کو کامران فیصل کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری مکمل ہونے تک بند رکھا جائے گا۔

دوسری جانب نیب کے افسروں اور اہلکاروں نے گزشتہ روز ملک گیر قلم چھوڑ ہڑتال کی، اسلام آباد میں کامران فیصل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین نیب نے کہا کہ کامران کیس کی انکوائری مکمل ہونے پر ہی رینٹل پاورکیس کو دیکھا جائے گا، ہلاکت کیس کی انکوائری آزادانہ ہوگی، تحقیقاتی کمیشن کی معاونت کیلئے دو پولیس افسر بھی مقرر کردیے گئے ہیں، رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو نیب خود بھی انویسٹی گیشن کرسکتی ہے۔

تاہم آر پی پی عملدرآمد کیس کی کارروائی انکوائری مکمل ہونے کے بعد شروع کی جائے گی، کامران کے ورثا سے تعزیت کیلیے جلد میاں چنوں جائونگا، نیب کے تمام افسران اور ملازمین کیلئے میرے دروازے کھلے ہیں، کسی کیس میں دھمکی یا دباؤ کی صورت میں تفتیشی افسران خود کو تفتیش سے الگ کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔ نیب افسروں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں چھوٹے ہتھیاروں کی ٹریننگ شامل ہے، دریں اثنا نیب کے افسروں اور اہلکاروں نے کامران فیصل کی ہلاکت کیخلاف ملک گیر قلم چھوڑ ہڑتال کی، سیاہ پٹیاں باندھیں اور مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاریرکھنے کا اعلان کیا۔ احتساب بیورو پنجاب میں تمام کام بند رہا، افسروں نے مظاہرہ کیا جبکہ قرآن خوانی بھی کی گئی۔

افسروں نے جسٹس(ر) جاوید اقبال کمیشن پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے5 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ چیئرمین نیب کو بھجوادیا جس میں کہا گیا کہ تحقیقات سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج سے کرائی جائے جبکہ رینٹل پاور کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد کیا جائے۔کامران فیصل کی فیملی کو2کروڑ روپے اور ایوارڈ دیا جائے جبکہ کنٹریکٹ اور ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسران کوفارغ کرکے رینٹل پاور کیس کی تحقیقات سینئر اور ریگولر افسروں سے کرائی جائے۔ نیب پنجاب کے افسروں نے رینٹل پاور کیس کے سلسلے میں کل سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا بھی فیصلہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق افسروں کا کہنا تھا کہ رینٹل پاور کیس میں کامران فیصل پر شدید دبائو تھا، ان کی مبینہ خودکشی سے میگا کرپشن کیسز کے تفتیشی افسر عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب نیب راولپنڈی کے افسروں نے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری سے ملاقات کی، نیب کے اعلامیے کے مطابق فصیح بخاری نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ کامران فیصل کیس کی تحقیقات میں شفافیت، میرٹ اور انصاف کے تقاضوں پر کوئی سمجھوتہ نہیںکیا جائے گا، انکوائری ٹیم میں نیب کے تفتیشی افسر کو شامل کیا جائے گا اور تمام تحفظات دور کیے جائیں گے، افسران نے چیئرمین نیب پر اظہاراعتماد کرتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرائی، ملاقات کرنے والوں میں کامران فیصل مرحوم کے ساتھی افسران بھی شامل تھے، بی بی سی کے مطابق تفتیشی افسروں نے کامران فیصل کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا، انھوں نے چیئرمین کو تفتیشی کام کے سلسلے میں محکمے اور دیگر متعلقہ حکام کی جانب سے دباؤ اور آزادانہ ماحول نہ ملنے سے متعلق اپنے خدشات سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ انھیں محفوظ ماحول دیا جائے۔

وفد میں شامل ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے چیئرمین نیب سے عدالتی کمیشن پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ کسی حاضر سروس جج سے تحقیقات کروائی جائیں۔ حکام نے ان کے خدشات حکومت تک پہنچانے کی حامی بھری ہے۔ آئی این پی کے مطابق تفتیشی افسران نے کہا نیب میں دبائو کے ماحول اور کنٹریکٹ افسران کی من مانیوں کو ختم کیا جائے، ثنا نیوز کے مطابق چیئرمین نیب نے تمام تفتیشی افسروں اور ملازمین کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی المناک موت پر انتہائی افسوس ہے۔ حکام ملازمین کے ساتھ ہیں۔ نیب ترجمان نے چیئرمین سے تفتیشی افسران کی ملاقات کو معمول کی ملاقات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب افسران اپنے تحفظات سے چیئرمین کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ نیب کا پورا ادارہ کامران فیصل کی وفات پر رنجیدہ ہے، احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے۔

آئی این پی کے مطابق پنجاب میں ویڈیو لنک کے ذریعے نیب افسروں اور ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ کامران فیصل کی ہلاکت کے معاملے پر قصور وار کیخلاف ضرور کارروائی کی جائے گی۔ ملازمین احتجاج نہ کریں اور پر امن رہیں ۔ جو بھی قصور وار ہوااس کے خلاف کارروائی کرینگے خواہ وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔آپ لوگوں کی ذمے داری ہے کہ انکوائری کمیشن کے ساتھ تعاون کریں۔

وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے رینٹل پاور کیس میں نظرثانی کی درخواست واپس لے لی، چیف جسٹس کی سر براہی میں3رکنی بینچ نے رینٹل پاور نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی۔ وزیر اعظم کی جانب سے وسیم سجاد پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا وہ اپنے موکل کی ہدایت پر نظر ثانی درخواست واپس لے رہے ہیں، عدالت نے سابق سیکریٹری پانی وبجلی اشفاق محمود کی نظر ثانی درخواست بھی عدم پیروی پر خارج کر دی، اس دوران بیشتر کمپنیوں کی طرف سے سماعت کے التوا کی درخواست کی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا نظرثانی کیس بیشک ملتوی رہے لیکن عملدرآمد کیس جاری رہے گا۔

ثنا نیوز کے مطابق عدالت نے نوڈیرو اور پیرانیب منصوبوں پر عملدرآمد کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بدعنوانی اور کرپشن ہوئی اس پر کارروائی ہونا باقی ہے، چیئرمین نیب نے پیسے واپس کرالیے ہیں، عملدرآمد کیس ملزمان کے خلاف کارروائی کے جائزہ کیلیے ہے، آن لائن کے مطابق انھوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے فوجداری پہلو پر عملدرآمد لازمی ہے جبکہ نظر ثانی میں ہم صرف دیوانی پہلو پر غور کریں گے۔

وزارت پانی وبجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ حکومت نے منصوبے ختم کردیے ہیں، نظر ثانی کیس چلانے سے متعلق حکومت سے موقف لینے کی مہلت دی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے نظر ثانی درخواست ہمارے سامنے نہیں آئی۔ پاکستان پاور ریسورس کے وکیل پرویز حسن نے کہا کہ پیراں غائب منصوبے کیلیے ایڈوانس رقم وصول نہیں کی گئی جبکہ فیصلے میں لکھا گیا کہ کمپنی نے14 لاکھ ڈالر لیے، خواجہ طارق رحیم نے بتایا کہ منصوبے میں نیب کے مطابق صرف 31لاکھ کا نقصان ہوا، چیف جسٹس نے کہا نیب کی طرف سے ملنے والی کلین چٹ کہاں ہے، بدعنوانی ہوئی ہے اور فیصلے پر عمل درآمد ہو نا ہے۔

حفیظ پیرزادہ نے بھی بتایا کہ کامونکی بجلی گھر کی تعمیر کیلیے ایڈوانس کی رقم نہیں ملی، کمپنی نے بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے بولی دی اور منصوبہ حاصل کیا، ساڑھے تین ارب روپے کی سرمایہ کاری کر کے منصوبہ تیار ہے، منصوبہ شفاف نہیں تھا تو کمپنی کا کوئی قصور نہیں کیونکہ کمپنی نے غیر قانونی کام نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کنٹریکٹ میں سائٹ کی جگہ مقرر نہیں، کمپنی نے خود سائٹ کا تعین کیا، پھرمعاہدہ شفاف کیسے ہوا۔ حفیظ پیرزادہ کا کہنا تھا بجلی گھر جہاں لگے بجلی نیشنل گرڈ میں جاتی ہے، ثنانیوز کے مطابق حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ عدالت نے پاور منصوبے ختم کیے، اس میں کمپنیوں کاکوئی قصور نہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ عدالت کو جذباتی طور پر بلیک میل نہیں کرسکتے اس پر عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ عدالت بھی مجھے جذباتی طور پر بلیک میل نہیں کر سکتی، عدالت نے ان کے دلائل پر نظرثانی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرکے واپڈا کو نوٹس جاری کردیا، حفیظ پیرزادہ نے ریشماں پاورکی نظر ثانی درخواست میں موکل سے ہدایات لینے کیلیے التوا کی استدعا کی، فاضل وکیل نے کہا اگر یہ پاور پلانٹ کسی اور ملک منتقل ہو تو یہ ملکی مفاد میں ہو گا، چیف جسٹس نے کہا ہم حکومت چلاتے ہیں نہ پالیسیاں بناتے ہیں، یہ فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔

وفاقی حکومت اور واپڈا کے وکیل طارق رحیم نے کامونکی بجلی گھرکے بارے میں فیصلہ ہونے تک وفاق اور واپڈا کی نظر ثانی درخواستوں پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی ۔گلف پاور کے وکیل علی ظفر نے بتایا کہ یہ واحد منصوبہ تھا جو بروقت مکمل ہوا اور پیداوار بھی شروع کی، حکومت اور دیگر کمپنیوں کی غلطیوں کا ملبہ ان پر ڈالنا درست نہیں۔چیف جسٹس نے کہا معاہدے میں قیمت کا تعین ہوا نہ سائٹ کا۔ علی ظفر نے درخواست کی کہ انھیں پلانٹ لے جانے کی اجازت دی جائے، چیف جسٹس نے کہا اجازت حکومت دے گی۔ نظرثانی کیس پر مزید سماعت 18فروری تک ملتوی کر دی گئی جبکہ عملدرآمد کیس کی سماعت کل ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔