منگھوپیرمیں مقابلہ، کالعدم تحریک طالبان کے 4 افرادگرفتار

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 جنوری 2013
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

کراچی:  سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل گارڈن نے منگھوپیر سلطان آباد میں مقابلے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کوگرفتارکرکے 30 کلودھماکا خیزمواد،کلاشنکوف،دستی بم اور دیگر اسلحہ برآمد کرلیا۔

گرفتارملزمان کا تعلق شیرخان گروپ سے ہے جو پولیس اہلکاروں سمیت دیگرافراد کے قتل،بھتہ خوری اور دہشت گردی کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے، ملزمان یوم عاشور کو منگھوپیرمیں پولیس مقابلے کے دوران موقع سے فرار ہوگئے تھے ۔ایس ایس پی سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل گارڈن چوہدری اسلم کی نگرانی میں پولیس پارٹی نے پیر کوخفیہ اطلاع پرسلطان آباد میں مقابلے کے بعد 4 افراد عبدالواحد عرف ماما عرف زبیرعرف وحید بھائی،کریم خان عرف ملنگ،شعیب عالم اور عادل نواب کوگرفتار کر کے ان کے قبضے سے 30 کلو دھماکا خیزمواد ، 3 کلاشنکوف،4 دستی بم ،3 نائن ایم ایم پستول اور مختلف اقسام کی درجنوں گولیاں برآمد کرلیں۔

چوہدری اسلم نے بتایا کہ ملزمان نے شہر میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور ان کے کارکنان کو نشان بنانے کے علاوہ اہم موقع پر دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جسے ناکام بنادیاگیا،گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے دہشت گردی کی تربیت وزیرستان سے حاصل کی جبکہ بھتہ نہ دینے پر منگھوپیر کے علاقے میں ایک سیمنٹ فیکٹری پرفائرنگ کی تھی جبکہ نجی ٹی وی چینل کی ٹیم اورپولیس پر بھی فائرنگ کی تھی ۔

 

جبکہ ملزمان منگھوپیر تھانے کی موبائل پر فائرنگ کر کے سب انسپکٹرخادم ، پیر آباد کے علاقے میں پولیس اہلکار کلیم ، منگھوپیر میں کانسٹیبل ریاض اور سنار نور اﷲ محسود کو قتل کرنے کے علاوہ بنارس چورنگی پرایک شو روم کے مالک سے 10 لاکھ روپے ، سہراب گوٹھ میں ایک ٹرانسپورٹر سے 10 لاکھ روپے، اسٹیٹ ڈیلر سے 5 لاکھ روپے جبکہ دوا ساز کمپنی کے اعلیٰ افسر کواغوا کے بعد 2 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

چوہدری اسلم نے بتایا کہ ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ بھتے سے حاصل ہونے والی رقم وزیرستان بھجوائی جاتی تھی جبکہ ان کے قبضے سے برآمد ہونے والا دھماکا خیزمواد شہر میں بڑی تباہی پھیلانے کی غرض سے لایا گیا تھا، انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم عادل نواب تھانہ گلبہار پشاور پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا جسے عدالت نے 25 سال کی سزا سنائی تھی جب طالبان نے بنوں جیل پر حملہ کیا تھا تو اس وقت ملزم عادل نواب اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ فرارہوگیا اور وزیرستان جا کراس نے دہشت گردی کی تربیت کے علاوہ بم بنانے کی بھی مہارت حاصل کی اور بعدازاں وہ کوئٹہ آیا اور وہاں سے کراچی آکر شیرخان گروپ سے مل گیا ، سی آئی ڈی پولیس ملزمان سے ان کے دیگر ساتھیوں کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔

گرفتار ملزم قاری عبدالواحد نے انکشاف کیا ہے کہ وہ منگھوپیر کا نائب امیر ہے اور منگھوپیر سلطان آباد میں ان کے 40 سے زائد انتہائی تربیت یافتہ ساتھی موجود ہیں جن کے پاس جدید اورخودکار ہتھیار ہیں وہ پولیس سے مقابلہ کرنے اورشہر میں غیر معمولی صورتحال پیدا کرسکتے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔