سرمائے کی کمی کے سبب شوق کو دم نہیں توڑنا چاہیے، اعجاز فاروقی

ثبات مہدی  اتوار 7 مئ 2017
پی سی بی گورننگ بورڈ کے رکن اعجاز فاروقی کے 3 سالہ دور میں کراچی کی کارکردگی کا گراف خاصا بلند ہوا ہے۔ فوٹو: نیٹ

پی سی بی گورننگ بورڈ کے رکن اعجاز فاروقی کے 3 سالہ دور میں کراچی کی کارکردگی کا گراف خاصا بلند ہوا ہے۔ فوٹو: نیٹ

کراچی اور لاہورکرکٹ کی 2 بڑی نرسریاں سجھی جاتی رہی ہیں، دونوں شہروں نے پاکستان کو کئی اسٹارز دیے۔

گزشتہ ادوار میں انتظامی ڈھانچہ کمزور پڑنے کی وجہ سے یہاں موجود حقیقی ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا تھا، وسائل کی کمی اور مسائل کے انبار کی وجہ سے کئی باصلاحیت کرکٹرز کے کیریئر شروع ہونے سے قبل ہی ختم ہوگئے، اعجاز فاروقی نے کے سی سی اے کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد بتدریج لیکن مثبت اقدامات کرتے ہوئے بہتری کی جانب سفر جاری رکھا جس کے بہتر نتائج بھی سامنے آئے ہیں،انھوں نے ایسوسی ایشن اور اس کے تحت زونز کے ٹورنامنٹس میں انٹری، کلبز کی رجسٹریشن اور گراؤنڈز کی فیسز ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس اقدام سے غریب اور متوسط طبقے کے کرکٹرز کو صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا موقع میسر آئے،اعجاز فاروقی کا خیال ہے کہ صرف سرمائے کی کمی کے سبب کرکٹ کے شوق کو دم نہیں توڑنا چاہیے،اسی لیے کے سی سی اے نے ٹورنامنٹس،گیندوں، امپائرز اور اسکوررز کے اخراجات بھی خود برداشت کیے، ساتوں زونز میں مجموعی طور 2000 میچزکھیلے گئے، کرکٹرز کو سنچری یا 5وکٹوں پر پانچ جبکہ ڈبل سنچری یا 10شکار کرنے پر دس ہزار روپے کے انعامات دیے گئے۔

حمزہ گھانچی ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے تیسرے کمسن ترین کرکٹر بنے، تسلسل کے ساتھ مقابلوں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی بدولت ہی کراچی میں موجود نیا ٹیلنٹ سامنے آیا، سندھ حکومت کے تعاون سے 2 کرکٹ گراؤنڈز انوبھائی پارک اور ٹی ایم سی کو فلڈ لائٹ اسٹیڈیمز بنا دیا گیا۔ کے سی سی اے کے دفتر کو بھوت بنگلہ کہا جاتا تھا،نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں ایسوسی ایشن کا اپنا آفس قائم ہوا، ایسی تزئین و آرائش اور خوبصورتی پاکستان کی کسی اور ایسوسی ایشن کے دفتر میں نظر نہیں آتی۔

پی سی بی گورننگ بورڈ کے رکن اعجاز فاروقی کے 3 سالہ دور میں کراچی کی کارکردگی کا گراف خاصا بلند ہوا ہے،گزشتہ سال پی سی بی ریجنل ٹوئنٹی20 ٹورنامنٹ میں شہر قائد کی دونوں ٹیمیں فائنل میں پہنچی تھیں،کراچی مسلسل 3سال سے انڈر16چیمپئن ہے جبکہ انڈر19ٹیم نے ون ڈے ٹورنامنٹ 2016/17کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا،اس ریجن کے 15کرکٹرز پاکستان ’’اے‘‘ سکواڈ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے،20نے انڈر16سے لے کر انڈر19تک کی ٹیموں میں ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا۔

پاکستان میں ووٹوں کی خریداری کرتے ہوئے منصب اقتدار تک پہنچنے کی روش عام ہے، اعجاز فاروقی نے اس کا اختتام کیا اور اپنی اہلیت پر کے سی سی اے کے صدر بنے، انھوں نے اپنی جیب سے رقم خرچ کرتے ہوئے کھیل کو فروغ دینے اور کھلاڑیوں کو سرگرم رکھنے کی کوشش جاری رکھی۔

ایک ایسا شہر جس میں مقامی بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے انٹری فیس 10ہزار سے زائد رکھی جاتی تھی، آرگنائزرز نے ان ایونٹس کوکمائی کا ذریعہ بنارکھا تھا اور مخصوص افراد کی اجارہ داری قائم تھی، اعجاز فاروقی نے یہ دھندا ختم کرا دیا، انٹری اور رجسٹریشن فیس کے نام پر بھاری مال بنانے والے آرگنائزرز کی اکثریت ان سے خوش نہیں، نئے الیکشن میں ان کی جانب سے مخالفت بعید از قیاس نہیں، نتائج کچھ بھی ہوں، اعجاز فاروقی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

شہر کے کرکٹ حلقوں کو بھی یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ مثبت اقدامات کا تسلسل برقرار رکھنے سے ہی عروج کی جانب سفر کے مراحل طے کیے جاسکتے ہیں،کھیلوں کی بے لوث خدمت کرنے والی شخصیات کی پاکستان اور کراچی کو اشد ضرورت ہے، ملک کی دیگر ایسوسی ایشنز بھی کے سی سی اے کی تقلید کرتے ہوئے مثبت اقدامات کریں تو بہتری کے راستے کھلتے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔