میرا یہ خواب ہے

عابد محمود عزام  جمعرات 11 مئ 2017

پاکستان بلاشبہ ایک عظیم نعمت اور آزادی ایسی انمول شے ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں نے الگ ریاست کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بے انتہا قربانیاں دیں تو الگ ملک حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بلاشبہ پاکستان کا قیام اللہ تعالیٰ کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ایک نایاب تحفہ تھا۔ قیام پاکستان کا مقصد یقینا ایک مثالی ریاست کا خواب تھا، جو ابھی تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔ قوم کا ہر فرد اپنے ملک کی ترقی اور بہتری کے بہت سے خواب اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں اور پوری قوم کی طرح میں اپنے ملک کی کامیابی کے لیے بہت سے خواب دیکھتا ہوں اور ان کی تکمیل کے لیے دعا گو ہوں۔

میرا یہ خواب ہے کہ میرے ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہوجائے۔ تمام مسالک کے لوگ ایک دوسرے کا دل سے احترام کریں۔ سنی، شیعہ کا کوئی جھگڑا نہ ہو۔  تمام فرقوں کے لوگ اپنی شاخت اپنے مسلک کے بجائے اسلام کے ساتھ کروائیں۔ تقریباً ہر فرقہ و مسلک کے لوگ اپنے علاوہ ہر ایک کو صفحہ ہستی سے حرفِ غلط کی طرح مٹا دینے کی تمنا رکھتا ہے اور اس کے لیے کوشاں بھی ہے۔

اگر ہم مزاج اور زاویہ نگاہ میں اعتدال لائیں اور خندہ پیشانی، برداشت ، مذہبی رواداری اور تحمل و بردباری کو اپنائیں تو تضاد اور مخاصمت کی فضا کی جگہ باہمی موافقت و یگانگت اور محبت و مروت ہماری زندگیوں میں آجائے گی اور بہت سے مسلکی فروعی اختلافات کافی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ میرا یہ خواب ہے کہ ملک سے لسانی، صوبائی، قومی اور علاقا ئی تعصبات کا بھی مکمل خاتمہ ہو جائے۔ تمام پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان اور مہاجر خود کو صرف پاکستانی کہلوانے پر فخر محسوس کریں۔ ہم تمام تعصبات کو اپنے پاؤں تلے روند کر ذاتی مفادات کو ملک اور قومی مفادات پر قربان کردیں۔ ملک کے تمام شہری اخوت و بھائی چارہ، رواداری، بردباری ، پیار محبت سے مل جل کر زندگی گزاریں۔

میرا یہ خواب ہے کہ ملک میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔ ملک کے ہر شہری کو سستا اور فوری عدل و انصاف ملے۔ عدالتوں میں فیصلے کسی ڈر، خوف اور لالچ کے بغیر بر وقت اور عدل و انصاف کے مطابق ہوں۔ امیروغریب اور حاکم و محکوم میں تمیز نہ رکھی جائے۔ ہر ظالم کو سزا ملے اور ہر مظلوم کو اس کا حق دیا جائے۔ اگر ملک کے وزیر اعظم کے خلاف بھی کوئی کیس ہو تو اسے طول نہ دیا جائے، بلکہ اسے بھی اسی طرح سزا سنائی جائے، جس طرح ملک کے ایک عام شہری کو سزا سنائی جاتی ہے۔ ملک سے کرپشن و بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ہوجائے۔

ملک کے کمزور شہری سے لے کر وزیر اعظم تک کوئی بھی کرپشن میں ملوث ہو، اسے فوری سزا دی جائے۔ میرا اک خواب ہے کہ میرے ملک میں مکمل امن وسکون ہو۔ دہشتگردی، بدامنی، قتل و غارت، لڑائی جھگڑے، چوری، ڈاکہ زنی اور خون خرابے کا دور تک بھی نام ونشان نہ ہو۔ جو کوئی بھی جرائم میں ملوث ہو یا مجرموں کی حمایت کرے قانون کے مطابق اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ میرا یہ خواب ہے کہ میرے ملک میں قانون کی مکمل طور پر عمل داری اور مکمل بالادستی قائم ہو۔ قانون کی نظر میں غریب وامیر، عوام وحکمران تمام لوگ برابر ہوں۔ہم ایک مثالی ریاست کا خواب دیکھتے ہیں، یہ خواب قوانین پر عمل کر کے ہی پورا ہوسکتا ہے۔ کوئی بھی ریاست تب ہی مستحکم ومضبوط ہوتی ہے، جب وہاں قانون کی بالادستی ہو۔

میرا یہ خواب ہے کہ ملک کا ہر شہری غیرجانبدار اور معتدل ہوکر سوچے۔ کوئی بھی شخص کسی بات کو محض اس لیے تسلیم نہ کرے کہ یہ نواز شریف، عمران خان، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمن یا ان کی جماعت کے کسی لیڈر کی ہے، بلکہ اگر بات حق ہے تو اس کا ساتھ دے اور اگر غلط ہے تو اس کو مسترد کردے، چاہے کسی نے بھی یہ بات کہی ہو۔ ہر ایک کے نزدیک اپنی جماعت، اپنے فرقہ و مسلک سے زیادہ حق بات عزیز ہو۔ مگر ہم لوگ مذہبی تعلیمات اور ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی جماعت، اپنے نظریے اور اپنی سوچ کے حامل افراد کی آنکھیں بند کر کے تائید کرنے لگتے ہیں۔

میرا یہ خواب ہے کہ پاکستان بھی مکمل طور پر ایک خود مختار اور آزاد ریاست ہو۔ پاکستان بھی ایک ایسی آزاد اور خود مختار ریاست بن جائے جو اپنے تمام فیصلے اپنی بقاء اور سلامتی اور قومی، ملکی اور اجتماعی مفادات کو مدنظر رکھ کر کرے، اسے کسی بین الاقوامی ادارے یا کسی ملک سے اجازت لینے کی ضرورت نہ پڑے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے دباؤ میں نہ آئے۔ میرا یہ خواب ہے کہ میرا ملک تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی منازل طے کرے۔ میرا ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آن کھڑا ہو۔ میرے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ملک کے ہرعلاقے کو الگ ہی نوعیت کی خصوصیات سے مالامال کیا ہے۔ اگر ملک کا صاحب اقتدار طبقہ مخلص ہوکر کام کرے تو ملک دنوں میں ترقی کرسکتا ہے۔

میرا یہ خواب ہے سیاست دان عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ کر ملک و قوم کی خدمت کریں۔ تمام سیاست دان مل کر اپنی صفوں میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کریں اور انھیں اپنی صفوں سے نکال باہر کریں۔

حکمران طبقہ اگر واقعی ملک کے لیے مخلص ہے تو ملک میں عوام کے اصل مسائل بے روزگاری، غربت، مہنگائی، بدامنی،کرپشن، بدعنوانی، رشوت، میرٹ کی تذلیل، تعلیم میں امیر وغریب کی تقسیم، ناانصافی، عوام کی وسائل ضروریہ سے محرومی، ملک پر غیرملکی قرضے اور صاحب اقتدار طبقے کا وسائل کا بے جا استعمال اور اسی قسم کے دیگر بہت سے مسائل کا خاتمہ کریں۔ میرا یہ خواب ہے کہ ملک سے غربت کا مکمل خاتمہ ہوجائے۔ غریبوں کے ساتھ ظلم ہونا بند ہو۔جو بھی طاقتور ہوتا ہے، غریب اور کمزور پر ظلم کرتا ہے۔ مختلف نعروں کے ذریعے ہمیشہ غریب کو استعمال کیا جاتا ہے اور غریب کا خون چوسا جاتا ہے۔ غریب کے بچوں کو بھی تعلیم اور روزگار اسی طرح آسانی سے ملیں، جس طرح امیر کے بچوں کو میسر آتے ہیں۔

میرا یہ خواب ہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ ہو۔ قیام پاکستان کا مقصد ایک ایسی فلاحی ریاست کا قیام تھا، جہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق معاملات طے کیے جائیں۔ قائداعظم نے31 جنوری 1948ء کواسلامیہ کالج پشاور کے جلسہ میں حصولِ پاکستان کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا ’’ ہم نے پاکستان کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا، بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔

جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں۔‘‘ اور علامہ اقبال نے 28مئی1937ء کو ایک خط میں قائداعظم کولکھا ’’اسلامی شریعت کانفاذ اور ترویج مسلمان ریاست یا ریاستوں کے قیام کے بغیرناممکن ہے اور میرا یہ یقین ہے کہ پاکستان کے معاشی اور معاشرتی مسائل کاحل اسی میں ہے۔‘‘اگر ہم اسلام کے سنہری اصولوں کو اپنا لیں تو کچھ ہی عرصے میں دنیا کی مضبوط ترین قوم بن کر ابھرسکتے ہیں۔ ہمارا دین ہمیں عدل وانصاف، ایمانداری، سچائی، دیانتداری کا سبق پڑھاتا ہے۔ ہمیں جھوٹ، دھوکا، فریب، رشوت، سود کھانے، ناانصافی،کرپشن، بدعنوانی سے روکتا ہے ، لیکن جب ہم نے اسلام کے عمدہ قوانین کو پس پشت ڈالا تو ذلت ہمارا مقدر بن کر رہ گئی اور ہم ترقی سے دور ہوتے چلے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔