بھارت کی جانب جھکاؤ پاک امریکا تعلقات میں مزید خرابی پیدا کرے گا، رپورٹ

آن لائن  اتوار 14 مئ 2017
سی پیک دہشت گردوںکو اضافی اہداف فراہم کرسکتاہے، جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا۔ فوٹو: فائل

سی پیک دہشت گردوںکو اضافی اہداف فراہم کرسکتاہے، جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکی خفیہ ایجنسی نے کانگریس کوآگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد عناصر 2017میں بھی جنوبی ایشیامیں امریکی مفادات کے لیے خطرہ رہیں گے جبکہ یہ عناصر بھارت اور افغانستان میں تخریب کاری کی منصوبہ جاری رکھیں گے۔

امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کی جانیوالی مشترکہ رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہے کہ ابھرتا ہوا چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ممکنہ طور پر دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو اضافی اہداف فراہم کریگا۔ رپورٹ میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ اسلام آباد کی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے حصول کی جدوجہد نے ان کے استعمال کا  خطرہ بڑھا دیا ہے۔

امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینیل کوسٹ نے سینیٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں یہ رپورٹ پیش کی۔ یہ رپورٹ گزشتہ برسوں کے دوران کی جانے والی پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی پالیسیوں پرسب سے زیادہ نقصان دہ امریکی تنقید ہے۔ اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین دہشت گردوںکو استعمال کرنے دے رہا ہے بلکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بھی خراب کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ دہشت گرد عناصر موقع ملتے ہی امریکی سرزمین کے خلاف بھی منصوبہ بندی کریں گے جبکہ  پاکستان ممکنہ طور پر ملک کی اندرونی سیکیورٹی کی صورتحال کو سنبھالنے کے قابل ہو جائیگا تاہم پاکستان مخالف گروپ آسان اہداف کو نشانہ بنائیں گے، جن گروپس کی جانب سے پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ  ہو گا ان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، برصغیر میں القاعدہ، داعش ، خراساں گروپ، لشکر جھنگوی اور لشکر جھنگوی العالمی شامل ہیں۔

بحران کے دوران پاکستان کے چھوٹے اور حرکت پذیر جوہری ہتھیاروں کو قبل از تعیناتی کے لیے ذخیرے کے مقام سے تعیناتی کے مقام تک لے جاتے ہوئے اس بات کا خطرہ ہوگاکہ غیر ریاستی عناصر منظم حملہ کر کے ایک مکمل ایٹمی ہتھیار کو قبضہ میں لینے میں کامیاب ہوجائیں۔

دوسری جانب پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے رپورٹ میں کہنا تھا کہ سال 2016میں بھارت میں ہونیوالے 2دہشت گرد حملوں کیوجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات تنائوکا شکار رہے۔ اگر دوبارہ بھارت میں کوئی دہشت گرد کارروائی ہوئی اور اسکا تعلق پاکستان میں موجود عناصر سے ملتا ہے تو اس صورت میں 2017 میں بھی تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ پاک بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول ایل او سی پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور فائرنگ کے واقعات سے ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ہمسایہ ممالک کے درمیان خطرے کا غیر ارادی اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ جنوبی ایشیائی خطے کے لیے امریکی پالیسی میں بھارت کی جانب جھکاؤ نظر آتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔