106 سالہ معمرخاتون کے اچھوتے کھانوں پر سب حیران

ویب ڈیسک  جمعرات 18 مئ 2017
بھارت کی رہائشی خاتون یوٹیوب چیلنل پر معمر ترین سپر اسٹار کا مقام حاصل کرچکی ہیں،
فوٹو: کنٹری فوڈز

بھارت کی رہائشی خاتون یوٹیوب چیلنل پر معمر ترین سپر اسٹار کا مقام حاصل کرچکی ہیں، فوٹو: کنٹری فوڈز

کراچی: کھانوں سے متعلق ایک یوٹیوب چینل ’’کنٹری فوڈز‘‘ اپنی 106 سالہ دیسی ماسٹر شیف خاتون اور ان کے بنائے ہوئے اچھوتے پکوانوں کی بدولت بڑی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والی یہ ضعیف العمر خاتون ’’مستان اماں‘‘ ہیں جو دیسی انداز کے اچھوتے پکوان بنانے پر غیرمعمولی مہارت رکھتی ہیں اور اپنے پوتے کے ہوٹل میں آج بھی شیف کا کام کررہی ہیں۔ اگرچہ ان کے پاس اپنی پیدائش کے سال کا کوئی ثبوت تو نہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اب وہ 106 سال کی ہوچکی ہیں۔

البتہ مستان اماں کی اصل وجہ شہرت ان کی عمر نہیں بلکہ وہ انوکھے اور اچھوتے کھانے ہیں جن کی ویڈیوز دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کیا ایسے دلچسپ پکوان بھی بنائے جاسکتے ہیں۔

کنٹری فوڈز یوٹیوب چینل مستان اماں کے پڑپوتے نے اپنے ایک دوست کے تعاون سے بنایا ہے اور اس کا ایڈریس یہ ہے:

https://www.youtube.com/channel/UCKEPJo5eTHbKDgHxvUSR9Jw

مستان اماں کے بنائے ہوئے اچھوتے دیسی پکوانوں میں تربوز چکن، انڈا ڈوسا، مینگو چکن کری، بطخ کری، کیلے کے پکوان، بھنی ہوئی مکئی کے پکوان، روایتی چکن ہانڈی، تربوز اور انڈے کی بھورجی، کیکڑا کری، چکن کھوپرا، انڈا گاجر فرائی، کرم کلہ چکن، بانس والی چکن بریانی اور ایسے درجنوں پکوان شامل ہیں کہ جن کے نام ہی نہیں بلکہ انہیں پکانے کے طریقے بھی آپ کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کردیں گے۔

ان تمام کھانوں کی خاص بات یہ ہے کہ مستان اماں انہیں کھلے آسمان تلے ایک کھیت میں مٹی کے چولہے پر تیار کرتی ہیں یعنی تھوڑی سی دلچسپی اور معمولی وسائل کے ساتھ کوئی بھی شخص ان ویڈیوز کو دیکھ کر یہ کھانے پکا سکتا ہے۔

اب تک مستان اماں کے اس یوٹیوب چینل پر سبسکرائبرز کی تعداد 340000 کے قریب پہنچ چکی ہے جب کہ یہاں موجود ہر ویڈیو کو اوسطاً 10 لاکھ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔

ابتداء میں انہیں یوٹیوب کے لیے ویڈیوز بنواتے وقت کچھ پریشانی ہوئی لیکن اب وہ پورے اطمینان اور اعتماد کے ساتھ ویڈیوز بنواتی ہیں جب کہ ہر ہفتے میں اس چینل پر ایک سے دو نئی ویڈیوز کا اضافہ ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔