- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
عظیم ماں نے معذور بیٹے کو ہارورڈ میں داخلے کے قابل بنادیا
بیجنگ: چین کی ایک بہادر اور محنتی ماں نے اپنے بیٹے کو معذور سمجھنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی دن رات ایسی تربیت کی کہ وہ اب وہ ہارورڈ یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔
چین کے صوبے ہوبائی کی خاتون نے 1988 میں اپنی اکلوتے بیٹے کو جنم دیا جو پیدائشی طور پر نقائص کا شکار تھا اور جلد سیریبرل پالسی جیسے مرض کا شکار ہوکر عمر بھر کے لیے معذور ہوگیا۔ وہاں ڈاکٹروں اور خود ان کے شوہر نے بچے کو چھوڑنے اور معذوروں کے مرکز میں داخل کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا اصرار تھا کہ بچہ ایک بے وقعت اور قابلِ رحم زندگی گزارے گا تاہم اس کی والدہ نے یہ سب کچھ ماننے سے انکار کردیا اور اپنے شوہر سے طلاق لے کر اپنی پوری زندگی اسے قابل بنانے پر مرکوز کردی۔
اس کے بعد خاتون نے ایک نہیں بلکہ تین ملازمتیں کیں اور اپنے بچے کو ذہنی مشقیں کراتی رہیں تاکہ اس کی ذہانت کا معیار بلند ہو اور اس کی حسیات جاگنے لگیں۔ یہاں تک معذور بچے کو چاپ اسٹک پکڑنے تک کی تربیت دی اور اس میں اس کی سکت بھی نہ تھی۔ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بچے پر کئی سختیاں بھی کیں تاکہ وہ جلدی جلدی کام کے قابل ہوسکے۔
آخرکار ماں کی محنت رنگ لے آئی اور اس معذور لڑکے نے بیجنگ یونیورسٹی سے ماحولیاتی سائنس اور انجینیئرنگ میں گریجویٹ کرلیا۔ اب اسی ماں کے طفیل یہ لڑکا ہارورڈ یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ یہ ایک ماں کی عظمت ہے جس نے ڈاکٹروں کی رائے کو اپنی محنت اور جذبہ ممتا سے غلط ثابت کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔