اردن میں جدید ترین ’’سیسَمی‘‘ طبیعیاتی مرکز کا افتتاح

ویب ڈیسک  جمعرات 18 مئ 2017
اردن کے شاہ عبداللہ 16 مئی کو سیسمی بین الاقوامی سائنسی مرکز کے افتتاح کے بعد اس کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اے ایف پی

اردن کے شاہ عبداللہ 16 مئی کو سیسمی بین الاقوامی سائنسی مرکز کے افتتاح کے بعد اس کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اے ایف پی

عمان: اردن میں مشرقِ وسطیٰ کے جدید ترین طبیعیاتی مرکز کا افتتاح کردیا گیا ہے جو خطے کے ممالک کے درمیان سائنسی و فنی تعاون کی وجہ بنے گا۔

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے سے انٹرنیشنل سینٹر فار سنکروٹرون لائٹ اینڈ ایکسپیریمنٹل سائنس اینڈ ایپلی کیشنز ان دی مڈل ایسٹ ( ایس ای ایس اے ایم ای) یا مختصراً سیسَمی کا نام دیا ہے جو مرکز دارالحکومت عمان کے جنوب مغرب میں قائم کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مشترکہ منصوبے میں ایران اور اسرائیل کے ماہرین نے ایک ساتھ مل کر کام کیا ہے اور کئی اہم ممالک میں قبرص، مصر، اردن، پاکستان، ترکی اور پاکستان وغیرہ بھی شامل ہیں۔

سیسَمی خطے میں اپنی نوعیت کا ایک انوکھا تحقیقی مرکز ہے اور اس کے صدر کرس لیولن اسمتھ کے مطابق اس سے کئی اہم امیدوں اور خوابوں کی تکمیل ہوئی ہے۔

اس موقع پر اسمتھ نے کہا کہ سیسَمی میں بہترین سائنسی تحقیق کی امید ہے اور یہ دنیا کا پہلا ذراتی اسراع گر (پارٹیکل ایسلریٹر) ہے جو بہت جلد قابلِ تجدید ذریعہ توانائی سے چلنے والی تجربہ گاہ بنے گا۔ اس کا ماڈل یورپی مرکز برائے ذراتی تحقیق (سرن ) پر بنایا گیا ہے جو دنیا میں ایٹمی اور دیگر ذرات کی سب سے بڑی تجربہ گاہ بھی ہے اور گزشتہ برس ہگز بوسون کی دریافت سے دنیا بھر میں مشہور ہوچکی ہے۔ اسی بنیاد پر سیسمی کو مشرقِ وسطیٰ کا سرن کہاجارہا ہے۔

سال 2003 میں اس کی تعمیر شروع ہوئی اور اس پر 10 کروڑ ڈالر سے زائد کی لاگت آئی ہے جسے یونیسکو کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں سائنسی تحقیق کا فروغ ہے تاکہ وہاں کے ذہین دماغ اپنے ہی ملک میں کام کرسکیں۔  اس منصوبے کا مقصد مختلف فکر اور سیاسی پس منظر کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے تاکہ سائنسی تحقیق کے لیے مختلف ممالک ایک دوسرے سے تعاون کرسکیں۔

واضح رہے کہ 2010 میں سیسَمی کے ایرانی رکن ماجد شہریاری کو تہران میں قتل کردیا گیا تھا اور اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا لیکن تمام تنازعات اور اختلافات کے باوجود ان ممالک کے سائنسدان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر تحقیق کررہے ہیں۔ 2011 سے قبل اس مرکز کا سربراہ ایک اسرائیلی سائنسداں ایلیزیئر رابینووچی تھے جب کہ دسمبر 2011 سے مئی 2014 سید محمود رضا آغامیری اس کے سربراہ رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔