جاپانی شہزادی نے محبت کی خاطر تخت و تاج ٹھکرا دیا

ویب ڈیسک  جمعرات 18 مئ 2017
شہزادی ماکو ایک عام جاپانی شہری ’کی کومورو‘ سے شادی کرنا چاہتی ہیں جس کےلیے انہیں اپنی شاہی حیثیت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ (فوٹو: فائل)

شہزادی ماکو ایک عام جاپانی شہری ’کی کومورو‘ سے شادی کرنا چاہتی ہیں جس کےلیے انہیں اپنی شاہی حیثیت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ (فوٹو: فائل)

ٹوکیو: پرانے قصوں اور کہانیوں میں محبت کےلیے تخت و تاج ٹھکرانے کی باتیں تو آپ نے بہت پڑھی ہوں گی لیکن جاپان کی شہزادی ’ماکو‘ نے اکیسویں صدی کی حقیقی دنیا میں ایسی ہی ایک مثال قائم کرتے ہوئے اپنا شاہی رتبہ ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے محبوب کو پاسکیں جو ایک عام جاپانی شہری ہے۔

25 سالہ شہزادی ماکو جاپانی شہنشاہ آکی ہیتو کی سب سے بڑی پوتی، شہزادہ آکی شینو کی سب سے بڑی اولاد اور 11 سالہ جاپانی ولی عہد کی سب سے بڑی بہن ہیں۔ جاپان کے شاہی قانون کے تحت اگر وہ کسی عام شخص سے شادی کریں گی تو انہیں اپنا شاہی رتبہ ترک کرنا پڑے گا یعنی شہزادی کے بجائے ایک عام شہری کی حیثیت اختیار کرنا ہوگی اور اس بات کےلیے وہ بخوشی تیار بھی ہیں۔

جاپانی شاہی خاندان نے بھی تصدیق کی ہے کہ شہزادی ماکو کی منگنی جلد ہی 25 سالہ ’کی کومورو‘ سے کردی جائے گی جو ٹوکیو کی ایک قانونی فرم سے وابستہ ہیں۔ منگنی کی تقریب گھریلو نوعیت کی ہوگی جس کے بعد ان دونوں کی شادی کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ تاہم میڈیا کے استفسار پر کی کومورو نے شہزادی ماکو سے اپنی منگنی کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ سب باتیں صحیح وقت آنے پر ہی بتائیں گے۔

کی کومورو اور ماکو کی پہلی ملاقات 2012 میں اس وقت ہوئی جب وہ دونوں ٹوکیو کی انٹرنیشنل کرسچین یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے۔ کی کومورو آج سے چند سال پہلے جاپان میں فروغِ سیاحت کےلیے ’’سمندری شہزادے‘‘ کے اعزازی عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں اور اسی بناء پر وہ پہلے ہی جاپان میں خاصے مشہور بھی ہیں۔

واضح رہے کہ شہزادی ماکو جاپانی شاہی خاندان کی وہ پہلی فرد نہیں جو ایک عام شہری سے شادی کرنے اپنا شاہی رتبہ چھوڑ رہی ہیں بلکہ 2005 میں ان کی پھوپھی، شہزادی سایاکو نے بھی اپنی شاہی حیثیت ٹھکراتے ہوئے ایک عام جاپانی یوشیکی کرودا سے شادی کرلی تھی جس کے بعد سے آج تک وہ ایک معمولی سے گھر میں مقیم ہیں جہاں انہیں سارے کام خود ہی کرنا پڑتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔