- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
کراچی میں ایک اور اسکول گرادیا گیا
کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے تعلیم کے فروغ پر دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ کورنگی میں قائم ایک نجی اسکول دن دیہاڑے کسی نوٹس کے بغیر منہدم کردیا گیا۔
کراچی میں اب سرکاری اسکول کے بعد نجی اسکول کی عمارت بھی گرائی جانے لگی ہیں، کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ میں قائم نجی اسکول آئیڈل پبلک کی عمارت کو دن دیہاڑے منہدم کردیا گیا۔ عمارت گرانے کا معاملہ پہلے معمہ بنا رہا اور جب طلبا و اساتذہ اسکول آئے تو عمارت گری دیکھ کر حیران اور پریشان ہوگئے۔ اسکول کی پرنسپل نورین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی عمارت کے تمام دستاویزات موجود ہیں لیکن پھر بھی اسکول کی عمارت کو پولیس کی نگرانی میں اور بغیر نوٹس کے گرادیا گیا۔ اسکول میں 2 سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور ان کے ماہانہ ٹیسٹ بھی چل رہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پڑھو لکھو، لیکن کیا اسکول کے بغیر؟
اسکول پرنسپل کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تک اسکول میں تمام کلاسز ہوئیں اور دوپہر 2 بجے تک ہم اسکول میں ہی موجود تھے لیکن اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں تھا لیکن شام کو اسکول کی عمارت کو منہدم کردیا گیا۔ پرنسپل نورین نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسکول کی رجسٹریشن نہیں ہوئی تاہم رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کراچی میں تاریخی اسکول پر قبضے کی کوشش ناکام
ایکسپریس نیوز نے جب ایس ایس پی کورنگی نعمان صدیقی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے خلاف کس ادارے نے اور کب کارروائی کی اس کا علم نہیں لیکن پرنسپل کی جانب سے پولیس کی نگرانی میں اسکول عمارت گرانے کا بیان درست نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: منیبہ اسکول کی عمارت پر قبضے کیخلاف طلبا کا احتجاج
دوسری جانب اسکول کی عمارت گرائے جانے کا معمہ اس وقت حل ہوگیا جب کے ڈی اے کے انسداد تجاوزات کے ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے بیان دیا کہ کورنگی کراسنگ کے ڈی اے سوسائٹی میں قائم اسکول کی عمارت غیر قانونی ہے اور جب اسکول انتظامیہ کو عمارت گرانے سے پہلے نوٹس دیا تو انہوں نے جعلی دستاویزات دکھائے۔ جمیل بلوچ نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے ڈی اے کے عملے نے کی اور اسکول کی عمارت گرانے سے پہلے نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔