- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
فیس بُک پر 122 ملین ڈالر جرمانہ
برسلز: یورپین یونین میں مسابقتی امور کی نگرانی کرنے والے ذیلی ادارے ’’یورپین کمیشن‘‘ نے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک کو حکم دیا ہے کہ وہ جرمانے کی مد میں 11 کروڑ یورو (12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) ادا کرے کیونکہ اس نے 2014 میں واٹس ایپ کو خریدتے وقت غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق 2014 میں فیس بُک نے واٹس ایپ خریدتے وقت یورپین کمیشن سے کہا تھا کہ واٹس ایپ اور فیس بک کو آپس میں مربوط کرنا تکنیکی طور پر ممکن نہیں جبکہ مستقبل میں بھی ایسا کچھ نہیں کیا جائے گا لیکن گزشتہ سال اگست میں ایک نئے فیچر کے ذریعے واٹس ایپ اکاؤنٹ کو فیس بک سے منسلک کردیا گیا۔
یہ فیچر متعارف ہونے کے فوراً بعد یورپین کمیشن نے فیس بُک کے خلاف کارروائی شروع کردی اور گزشتہ روز تفتیش مکمل ہوجانے پر فیس بُک کو 110 ملین (11 کروڑ) یورو جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ اس نے ماضی میں غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ اتنے بھاری جرمانے کا مقصد یورپ میں کام کرنے والے اداروں کو باور کرانا ہے کہ ان کی غلط بیانی کے کتنے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ البتہ تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران فیس بُک نے یورپین کمیشن سے مکمل تعاون کیا جس کے باعث کم جرمانہ کیا گیا ہے ورنہ اس کی مالیت 270 ملین ڈالر سے بھی زیادہ ہوسکتی تھی۔
فیس بک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یورپین یونین کے ساتھ ہمیشہ دیانتداری سے کام کیا ہے اور ہر موقعے پر درست معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم 2014 میں غلط معلومات کی فراہمی ایک غلطی تھی جس میں اس کے ارادے کا کوئی دخل نہیں تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔