کوچز کے تقرر میں میرٹ کی دھجیاں اُڑا دی گئیں

سلیم خالق  ہفتہ 20 مئ 2017
فکسنگ کے الزام پر برطرف کوچ کو پھرکام ملنے لگا،پاس کوچزکی اہلیت جانچنے کا فریضہ فیل آفیشل کے سپردکردیاگیا۔ فوٹو: فائل

فکسنگ کے الزام پر برطرف کوچ کو پھرکام ملنے لگا،پاس کوچزکی اہلیت جانچنے کا فریضہ فیل آفیشل کے سپردکردیاگیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: پی سی بی نے کوچز کے تقرر میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں، لیول فور کو نظرانداز کر کے فیل ہونے والوں کو ذمہ داریاں سونپی جانے لگیں.

پی سی بی نے کوچز کا جم غفیر اکھٹا کیا ہوا ہے، ان پر ہر ماہ لاکھوں روپے صرف کیے جاتے مگر کام صرف مخصوص افراد سے ہی لیا جاتا ہے، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کی تحقیق کے مطابق کئی کوچز برسوں کوئی اہم ذمہ داری پانے کے منتظر رہتے ہیں، مگر سفارشی کوچز کو وقتاً فوقتاً  کام ملتا رہتا ہے.

گزشتہ برس نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں آسٹریلوی کوچ کی زیرنگرانی لیول فور کورس ہوا، افسوسناک بات یہ تھی کہ اس میں شریک بیشتر کوچز ناکام رہے، سابق ٹیسٹ کرکٹر کبیر خان، صبیح اظہر، وسیم حیدر اور شاہد انور بھی کورس پاس نہ کر سکے، مگر انھیں الٹا اس کا ’’انعام‘‘ ملا، کبیر خان کو ماضی میں ویمنز ٹیم کی کوچنگ سونپی گئی تھی، انھوں نے اس وقت بورڈ حکام سے وعدہ کیا تھا کہ حبیب بینک کی ملازمت چھوڑ دیں گے مگر پھر ایسا نہ کیا، اسی کے ساتھ ازخود ویمنز کیمپس میں سابق کرکٹر معین العتیق کو بھی بلانے لگے، یہ باتیں حکام کو گراں گزریں۔

کبیر کو آپشن دیا گیا کہ وہ بورڈ یا بینک کی ملازمت میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لیں، انھوں نے حبیب بینک کو چنا، ان کا جانشین بھی ایک اور لیول فور فیل کوچ صبیح اظہر کو بنا دیا گیا جو ورلڈکپ میں ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں، ایک فیل کوچ شاہد انور کو ویمنز ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کیا گیا جبکہ وسیم حیدر قومی سلیکٹر ہیں.

اس کورس کو پاس کرنے والوں میں شاہد اسلم، اعظم خان، تیمور اعظم، عبدالرحمان ، عمر رشید، محتشم رشید ، منصور رانا ودیگر شامل تھے، سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ بورڈ نے حال ہی میں کوچز کی اہلیت جانچنے کیلیے ایک کمیٹی قائم کی، اس میں بھی کبیرخان کو شامل کر لیا گیا، یوں لیول فور فیل کوچ اب پاس کوچز کی رپورٹ تیار کریں گے۔

کبیر نے گزشتہ دنوں منعقدہ اجلاس میں جو رپورٹ مرتب کی، اس میں بیشتر کوچز کو تنقید کا نشانہ بنایا ،ان کے مطابق کئی کوچز کو عملی کام نہیں آتا اور سارے وقت فارغ بیٹھے رہتے ہیں، ان کا دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے۔

دریں اثنا چند برس قبل قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں سیالکوٹ کے کوچ سابق ٹیسٹ کرکٹر اعجاز احمد جونیئر پر کرپشن کا الزام لگا تھا، سابق ٹیسٹ بیٹسمین باسط علی نے ٹی وی پروگرام میں کہاکہ پہلے ہی فائنل میں رسائی پانے والی ٹیم مبینہ طور پر کراچی کو آگے لانے کیلیے جان بوجھ کر میچ ہاری، بورڈ نے تحقیقات کرائیں، بعض آڈیو ٹیپس سننے کے بعد اعجاز جونیئر کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا، پھر کئی سال بعد انھیں ایک سابق ٹیسٹ کپتان کی سفارش پر دوبارہ جاب مل گئی.

واضح رہے کہ لیول تھری کورس میں فیل ہونے کے باوجود اب وہ ڈیرہ مراد جمالی کے ہیڈکوچ اور جونیئر لیولز پر بھی مختلف ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔