ہڈیوں کا بُھربُھراپن ’اوسٹیو پوروسیس‘

شاہدہ ریحانہ  پير 22 مئ 2017
آپ کو چاہیے کہ اس عمر میں سوڈا واٹر والی تمام کولڈرنکس سے یکسر گریز کریں۔ فوٹو: فائل

آپ کو چاہیے کہ اس عمر میں سوڈا واٹر والی تمام کولڈرنکس سے یکسر گریز کریں۔ فوٹو: فائل

چالیس برس کے بعد عموماً خواتین اوسٹیوپوروسیس یعنی ہڈیوں کی بوسیدگی یا بھربھرے پن کی بیماری میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ اس بیماری سے بچاؤ میں کیلشیئم بنیادی کردار کرتا ہے۔

جسم میں کیلشیئم کی مقدار پوری رکھ کر اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔ بہ الفاظ دیگرجسم میں کیلشیئم کی کمی نہ ہو تو بہت حد تک یہ بیماری لاحق نہیں ہوگی کیلشیئم ہماری ہڈیوں کے لیے لازمی جز ہے جو انھیں نہ صرف مضبوط رکھتا ہے بلکہ ان کو جوڑے رکھنے میں مسالے کا کردار ادا کرتا ہے۔ کیلشیئم ہڈیوں کو مضبوطی سے آپس میں جوڑے رکھتا ہے۔ اس سے آپ جوڑوں کے درد سے بھی بچ سکتی ہیں۔ لہٰذا اپنے جسم میں کیلشیئم کی کمی نہ ہونے دیں۔

اگر دودھ اور دیگر اجزا سے آپ مکمل کیلشیئم نہیں لے پارہی ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے اپنی غذا میں اس کا سپلیمنٹ شامل کریں۔ یہ خیال رہے کہ جو سپلیمنٹ آپ لے رہی ہیں وہ وٹامن ڈی کا حامل بھی ہو کیوں کہ صرف کیلشیئم ہڈیوں تک نہیں پہنچتا اسے جزوبدن بنانے کے لیے وٹامن ڈی کی بھی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا ’ کیلشیئم پلس وٹامن ڈی ‘ ہونا چاہیے۔

وٹامن ڈی اور کیلشیئم کے علاوہ بھی ہڈیوں کے لیے غذائیت والی دوسری اشیا کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً  میگنیشیئم، وٹامن سی، ڈی اور بورون وغیرہ ہڈیوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔کیلشیئم کے ساتھ ساتھ ان معدنیات کو بھی جسم میں کم نہ ہونے دیں۔ کمی کی صورت میں ان کے بھی سپلیمنٹ لیے جاسکتے ہیں۔ چالیس برس کا عبور کراس کرنے والی خواتین اس بات کا خاص خیال رکھیں۔

اس عمر میں آپ اپنی غذا میں سے دودھ، مکھن، دہی اور بالائی وغیرہ کو نہ نکالیں بلکہ اعتدال میں رہتے ہوئے استعمال کریں۔ موٹاپے سے بچنے کے لیے ورزش کریں۔ غذا کا استعمال نہ ترک کریں۔ خود کو پہلے سے زیادہ مصروف رکھیں ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیں جس میں ہاتھ، پیروں کا زیادہ استعمال ہو مثلاً روزانہ صبح و شام حسب استعداد چہل قدمی کریں۔

اپنی خوراک میں پالک، پھلیاں، سلاد، انڈا اور مچھلی کو شامل کریں۔ دالیں، دلیہ، مکئی، جو کو مختلف طریقوں سے پکاکر کھائیں۔ میٹھے میں پھلوں اور شہد کے استعمال کو فوقیت دیں۔ اس عمر میں آپ ایسی غذائیں زیادہ استعمال کریں جو امائنوایسڈ سے بھرپور ہوں۔ یہ بھی کیلشیئم  جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اگر آپ کیلشیئم سپلیمنٹ لیں تو اسی وقت وٹامن سی بھی لیں یا ایسی غذائیں لیں جس میں اس کی مقدار زیادہ ہو مثلاً لیموں، کینوں اور مالٹا وغیرہ یا ان کے سپلیمنٹ کیوں کہ وٹامن سی بھی کیلشیئم کو جزد برن کرنے میں بہت مدد دیتی ہے۔

دن بھر میں آپ کو کیلشیئم اور دوسرے وٹامن کی کتنی مقدار درکار ہوتی ہے؟ یہ جاننے کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اس کے مشورے کی روشنی میں پورے دن تھوڑے تھوڑے وٹامنز اور منرلز لیتی رہیں۔ یک دم کیلشیئم زیادہ مقدار استعمال کرنے سے فائدہ نہ ہوگا۔ کوشش کریں کہ سپلیمنٹ کے بجائے یہ تمام اجزا غذا سے حاصل کریں۔

ایسی غذائیں یا سپلیمنٹ ایک ساتھ نہ لیں جن میں بیک وقت کیلشیئم کی زائد مقدار اور آئرن شامل ہو۔ ایک ساتھ لینے سے دونوں معدنیات کی افادیت میں کمی آجاتی ہے۔ اسی طرح سے زنک، فاسفورس، سوڈیم، الکحل، کیفین، ٹیفین وغیرہ کو کیلشیئم کے ساتھ نہ استعمال کریں کیوںکہ یہ کیلشیئم کے جزو بدن بننے کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں۔

آپ کو چاہیے کہ اس عمر میں سوڈا واٹر والی تمام کولڈرنکس سے یکسر گریز کریں اور ان کی جگہ پانی کا استعمال رکھیں۔ لیموں پانی، لسی، ستو، ناریل کا پانی اور ٹھنڈائی آپ کے لیے مفید ہے۔ پھلوں کا قدرتی رس، دودھ میں شامل کرکے ان کا شیک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

موسم کی مناسبت سے سوپ اور مچھلی کا استعمال ہر ہفتے کریں۔ گوشت کو سبزیوں، خصوصاً پتوں والی سبزی کے ساتھ کھائیں اور گوشت کھانے کے بعد لیموں پانی، سبز چائے یا قہوہ پینا نہ بھولیں۔ ورزش ضرور کریں۔ زیادہ نمک اور زیادہ چینی سے پرہیز کریں۔ فاسفورس والی غذائیں اور قوت بخش مشروبات کا استعمال بالکل نہ کریں یا کم کردیں کیوںکہ ان کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے جو کیلشیئم کے اخراج کا سبب بن سکتا ہے۔

سفید آٹا اور اس سے بنی اشیا بھی کھانا چھوڑدیں یا کم کردیں کیوںکہ یہ بدن میں کیلشیئم کے انجذاب کو روکتی ہیں۔ خشک پھلوں کی زائد مقدار اور فائبر کا بہت زیادہ استعمال بھی کیلشیئم کو جذب ہونے میں مزاحمت کرتا ہے۔ لہٰذا 40 برس کے بعد اپنی غذا میں شامل اجزا کا چارٹ کسی ماہر نیوٹریشن سے بنوالیں اور اس کے مطابق اپنی خوراک میں غذائی اجزا شامل کریں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔

سن اسکرین کے بغیر ہفتے میں تین بار پندرہ منٹ کے لیے سورج طلوع ہونے کے فوراً بعد ایسی جگہ لیٹ جائیں جہاں سورج کی کرنیں آپ کے جسم پر پڑیں۔ یہ آپ کی ہڈیوں کے لیے بہت مفید عمل ہے اور اوسٹیوپوروسیس سے بچنے کا ایک مجرب نسخہ بھی ہے۔ دھوپ سینکنے کا بہترین وقت صبح سورج نکلنے کے بعد سے اس کی شعاعوں میں حرارت بڑھنے تک ہے۔ یاد رکھیں اگر اوسٹیوپوروسیس سے بچنا ہے تو کسی بھی وٹامن، منرل خصوصاً کیلشیئم کی کمی نہ ہونے دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔