خون میں پلیٹلیٹس بنانے والا ’ماسٹر سوئچ‘ دریافت

ویب ڈیسک  ہفتہ 27 مئ 2017
اس دریافت کی بدولت مصنوعی ذرائع سے پلیلیٹس حاصل کرتے ہوئے لاکھوں مریضوں کا انحصار عطیہ کردہ خون پر کم کیا جاسکے گا۔ (فوٹو: فائل)

اس دریافت کی بدولت مصنوعی ذرائع سے پلیلیٹس حاصل کرتے ہوئے لاکھوں مریضوں کا انحصار عطیہ کردہ خون پر کم کیا جاسکے گا۔ (فوٹو: فائل)

ورجینیا: طبی ماہرین نے ایک ایسا ’’ماسٹر سوئچ‘‘ دریافت کرلیا ہے جو ضرورت پڑنے پر مختلف اقسام کے پلیٹلیٹس تیار کرسکتا ہے اور یوں خون میں پائے جانے والے ان اہم خلیات کی کمی پوری کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ہمارے خون میں سرخ خلیات کے علاوہ ’’پلیلٹیٹس‘‘ (Platelets) کہلانے والے خلیات بھی پائے جاتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر خون کے لوتھڑے بنا کر زخم سے خون کا بہاؤ روک کر ہماری جان بچاتے ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کے خون میں پائے جانے والے پلیٹلیٹس کی جسامت کم ہوتی ہے جبکہ بڑی عمر کے لوگوں میں یہ نسبتاً زیادہ جسامت کے حامل ہوتے ہیں۔

خون کے سرخ خلیات کی طرح پلیٹلیٹس بھی ہڈی کے گودے میں بنتے ہیں لیکن سرخ خلیات کے مقابلے میں ان کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جبکہ اب تک انہیں جسم سے باہر، مصنوعی ماحول میں تیار کرنے کی کوششیں بھی کسی خاص کامیابی سے ہم کنار نہیں ہوسکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک پلیٹلیٹس کی تمام ضرورت عطیہ کردہ خون سے ان خلیات کو علیحدہ کرکے پوری کی جارہی ہے۔

یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن میں ماہرین کی ایک ٹیم نے اس مسئلے کا حل ایک ’’ماسٹر سوئچ‘‘ کی صورت میں دریافت کرلیا ہے جو نہ صرف پلیٹلیٹس کی پیداوار بڑھا سکتا ہے بلکہ ضرورت پڑنے پر نوزائیدہ بچوں یا بالغوں کےلیے جداگانہ اقسام کے پلیٹلیٹس بھی تیار کرسکتا ہے۔

یہ دریافت اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ خون کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے علاوہ قبل از وقت پیدا ہوجانے والے بچوں کو بھی پلیٹلیٹس کی ضرورت پڑتی ہے جسے پورا کرنا اکثر اوقات بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔

ہڈی کے گودے میں موجود خلیات کا حیاتی کیمیائی ’’ماسٹر سوئچ‘‘ یہی کام کرتا ہے جو صحت مند جسم میں بہ وقتِ ضرورت پلیٹلیٹس کی زیادہ مقدار بنانے کا باعث بنتا ہے۔ اس دریافت کے بعد جب یہ سوئچ پیٹری ڈش میں رکھے گئے ہڈی کے گودے سے لیے گئے خلیات پر آزمایا گیا تو اس سے زیادہ مقدار میں پلیٹلیٹس بننے لگے جبکہ وقت بھی خاصا کم صرف ہوا۔ یہی نہیں بلکہ تھوڑے سے مختلف حالات میں اس سوئچ نے اپنی کارکردگی میں تبدیلی کرتے ہوئے ایسے پلیٹلیٹس بنانا شروع کردیئے جو نوزائیدہ بچوں کے خون میں پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کو امید ہے کہ اس ماسٹر سوئچ کا طریقہ کار بہتر طور پر سمجھنے کے بعد خون کی مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کا علاج بھی ہوسکے گا اور متبادل ذرائع سے پلیٹلیٹس کی زیادہ مقدار فراہم کرتے ہوئے عطیہ کردہ خون پر انحصار بھی کم سے کم کیا جاسکے گا۔

اس تحقیق اور دریافت کی تفصیلات ’’جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔