گرمی میں ٹھنڈا رکھنے والی ’’زندہ خلیات‘‘ کی حامل ٹی شرٹ

ویب ڈیسک  بدھ 24 مئ 2017
ایم آئی ٹی کی تیار کردہ زندہ خلیات والی شرٹ جو کمرشل بنیادوں پر بھی بنائی جاتی ہے۔ فوٹو: ایم آئی ٹی

ایم آئی ٹی کی تیار کردہ زندہ خلیات والی شرٹ جو کمرشل بنیادوں پر بھی بنائی جاتی ہے۔ فوٹو: ایم آئی ٹی

بوسٹن: اب وہ دن دور نہیں جب زندہ خلیات (سیلز) سے بنے اسمارٹ کپڑے عام ہوں گے اور ایسی ہی ایک ٹی شرٹ میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے بنائی ہے۔ بائیولوجِک نامی کمپنی کی اس ٹی شرٹ پر خردنامیوں (مائیکروبس) کی ایک باریک لکیر بنائی گئی ہے جو گرمی اور پسینے کی صورت میں پہننے والوں کو ٹھنڈک فراہم کرے گی۔  

ٹی شرٹ پر کام کرنے والے ماہر وین وینگ نے کہا کہ خردنامیوں اور جراثیم کے خلیات ماحول میں نمی کی تبدیلی کا احساس کرتے ہیں اور خود کو تبدیل کرتے ہیں۔ خشکی میں یہ سکڑ جاتے ہیں اور نمی کی موجودگی میں پھیل کر ان کی جسامت بڑھ جاتی ہے۔

وینگ اور ان کے ساتھیوں نے ایک کوٹ کی تیاری میں ای کولائی بیکٹیریا کے خلیات شامل کئے ہیں اور اس عمل کو بایوپرنٹنگ کا نام دیا ہے، خلیات کو ربڑ کی باریک شیٹ لیٹکس پر لگایا گیا۔ جب جب گرمی اور نمی پیدا ہوئی تو کپڑا مڑگیا اور اس میں چھوٹے چھوٹے سوراخ کھل گئے جن سے باہر کی ہوا بدن میں آنے لگی اور اس طرح ایک عام قمیض سانس لینے والی شرٹ میں تبدیل ہوگئی۔

وینگ کہتے ہیں کہ یہ کپڑا بدن کی نمی کے لحاظ سے خمیدہ ہوجاتا ہے اور جسم سے پسینے کو سکھانے میں مدد دیتا ہے، آزمائش کے طور پر اسے 100 مرتبہ خشک اور گیلے مراحل سے گزارا گیا اور اس کی صلاحیت پر کوئی فرق نہیں پڑا تاہم کمرشل اسپورٹس شرٹ اور کپڑوں کے لیے مزید تحقیق کی جارہی ہے تاکہ اسے بہتر سے بہتر بنایا جاسکے۔

اسی ٹیم نے ایک ایسا ٹی بیگ بھی بنایا ہے جو چائے تیار ہوجانے پر آپ کو مطلع کرتا ہے اور اب وہ ایسے لیمپ شیڈ پر کام کررہے ہیں جو بلب کی حرارت کے ساتھ مختلف اشکال اختیار کرلیتے ہیں۔ ماہرین پرامید ہیں کہ وہ اپنی اس ایجاد کو عام افراد کے لیے 2020 کے اولمپکس کے موقع پر پیش کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔