گرتی برآمدات کے پیچھے ناکام سفارت کار فرما

کاشف حسین  جمعرات 25 مئ 2017
وزارت تجارت نے ہدف دیانہ کبھی پوچھا،بھاری تنخواہوں کا بوجھ عوام اٹھانے پرمجبور، برآمدی حجم کارکردگی پرسوالیہ نشان۔ فوٹو: فائل

وزارت تجارت نے ہدف دیانہ کبھی پوچھا،بھاری تنخواہوں کا بوجھ عوام اٹھانے پرمجبور، برآمدی حجم کارکردگی پرسوالیہ نشان۔ فوٹو: فائل

 کراچی: پاکستان کے 41ملکوں میں تعینات 57کمرشل قونصلر اور ٹریڈ سیکریٹریز مل کر بھی پاکستان کی برآمدات میں 1ڈالر کااضافہ نہ کرسکے۔

وفاقی وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی کمرشل قونصلرز پر قومی خزانے سے سالانہ 2 ارب روپے کی خطیر رقم صرف تنخواہوں کی مد میں خرچ کی جا رہی ہے جبکہ اہل خانہ کی تعلیم، رہائش اور سفری اخراجات پر اٹھنے والے اخراجات کی مد میں بھی سالانہ 1ارب روپے کی رقم خرچ کی جاتی ہے تاہم موجودہ حکومت کے دور میں مسلسل گرتی ہوئی برآمدات ان 57کمرشل قونصلرز ، ٹریڈ سیکریٹریز اور ٹریڈ منسٹرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

بیرون ملک مقیم کمرشل قونصلرز اور ٹریڈ اتاشیوں کی پانچوں انگلیاں گھی اور سر کڑھائی میں ہے جس کا تمام تر بوجھ عوام کو ٹیکسوں کی مد میں اٹھانا پڑرہا ہے، کمرشل قونصلرز کی جانب سے عالمی سطح پر کساد بازاری کو برآمدات میں کمی کی وجہ قرار دیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن ملکوں کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تجارتی روابط ہیں ان سے درآمدات میں تو تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن برآمدات بری طرح کم ہو رہی ہیں۔

وفاقی وزارت تجارت کے ذرائع نے انکشاف کیاکہ پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدات میں ناکام سفارتکاری بھی بڑی وجہ ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں کمرشل قونصلرز اور ان کے ماتحت عملے کی تعیناتی سیاسی اور اثرورسوخ کی بنیاد پر عمل میں لائی جاتی ہے، کمرشل قونصلرز وفاقی وزارت تجارت کو جواب دہ ہیں تاہم انہیں برآمدات بڑھانے کا کوئی ہدف نہیں دیا گیا اور نہ ہی کارکردگی کی رپورٹ طلب کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ ان 57 کمرشل قونصلرز کو صرف تنخواہوں اور مراعات کی مد میں ماہانہ 30لاکھ روپے تک کی ادائیگیاں کی جاتی ہیں، اہل خانہ سمیت رہائش، بچوں کی تعلیم ، صحت اور سفری اخراجات اس کے علاوہ ہیں، کمرشل قونصلرز ایک سے زائد گاڑیاں استعمال کررہے ہیں جو آفیشل شوفر کے ساتھ انہیں فراہم کی گئی ہیں، مذکورہ کمرشل قونصلرز میں سے اکثر پاکستان میں ہونے والی قومی تجارتی نمائش میں بڑے بڑے تجارتی وفود بھیجتے ہیں اور ان کے ہمراہ خود بھی پاکستان تشریف لاتے ہیں لیکن ان نمائشوں میں شرکت کرنے والے خریداروں کی جانب سے کبھی کوئی بڑا برآمدی آرڈر حاصل نہیں کیا جاسکا، نجی شعبہ اور بڑے برآمد کنندگان ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے بیرون ملک ہونے والی اہم تجارتی نمائشوں میں شرکت کرکے حقیقی خریداروں سے براہ راست رابطہ کرتے ہیں۔

وفاقی وزارت تجارت کے آفیشل اعدادوشمار کے مطابق متعدد ملکوں میں ایک سے زائد کمرشل قونصلر یا ٹریڈ منسٹر تعینات ہیں، چین میں بیجنگ، چینگ ڈو، ہانگ کانگ اور شنگھائی میں پاکستان کے 4 کمرشل قونصلرز خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح امریکا میں شکاگو، ہوسٹن، لاس اینجلس، نیویارک اور واشنگٹن میں5کمرشل اتاشی تعینات ہیں، افغانستان جیسے ملک میں جہاں پاکستان کی غیردستاویزی برآمدات قانونی ایکسپورٹ سے کہیں کم ہے کابل اور قندھار میں 2 کمرشل قونصلرز خدمات انجام دے رہے ہیں، برسلز میں اکنامک منسٹر کے ساتھ کمرشل قونصلر بھی تعینات ہے، جرمنی میں فرینکفرٹ اور برلن میں الگ الگ کمرشل قونصلرز کام کررہے ہیں، جاپان میں اوساکا اور ٹوکیو کے لیے الگ الگ کمرشل قونصلرز تعینات کیے گئے ہیں، سعودی عرب میں جدہ اور ریاض میں کمرشل قونصلر اور کمرشل سیکریٹری خدمات انجام دے رہے ہیں، اسی طرح جینوا سوئٹرزلینڈ میں پاکستان کی 3اعلیٰ شخصیات بیک وقت ٹریڈ ایمبیسڈر، ٹریڈ منسٹر اور کمرشل قونصلرز کی حیثیت سے مصروف عمل ہیں، متحدہ عرب امارات میں 2 اور برطانیہ میں بھی 2 کمرشل قونصلرز تعینات ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔