مانچسٹر حملے میں ملوث گروہ کو پکڑنے کےلیے چھاپے، 8 افراد گرفتار

ویب ڈیسک  جمعرات 25 مئ 2017

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

مانچسٹر: برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں کنسرٹ دھماکے میں ملوث نیٹ ورک سے تعلق کے شبہ میں مزید2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد اب تک حراست میں لئے گئے افراد کی تعداد  8 ہوچکی ہے۔

برطانوی پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ مانچسٹر میں میوزک کنسرٹ کے دوران خود کش حملہ کرنے والا سلمان عبیدی ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔  حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور سلمان بھی بم بنانے کے عمل میں شریک رہا اور پولیس کو  ہر اس شخص کی تلاش ہے جس نے  بم بنانے میں سلمان عبیدی کی مدد دی۔پولیس نے مختلف علاقوں سے ایک خاتون سمیت 3 افراد کو حراست میں لیا تاہم خاتون کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا، جس کے بعد اب تک گرفتار کئے گئے افراد کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ لیبیا میں مقیم سلمان کے بھائی اور والد کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ لیبیا کے سابق سیکورٹی افسر کے مطابق سلمان عبیدی کے والد رمضان عبیدی کا تعلق القاعدہ سے منسلک لیبیائی عسکریت پسند گروہ سے رہا ہے۔

پولیس کو مانچسٹر کے علاقے موس سائیڈ میں ایک مکان سے بارودی مواد ملا جسے تلف کردیا گیا۔  امریکی میڈیا نے جائے وقوع سے ملنے والے بم کے ٹکروں اور شواہد کی تصاویر جاری کی ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دیسی ساختہ لیکن کافی طاقتور بم تھا جو احتیاط کے ساتھ بنایا گیا۔ لوہے کے اسکریو اور نٹ بھی ملے ہیں جو دھماکے کے بعد لوہے کے دروازوں میں پیوست ہوگئے اور دیواروں پر چھوٹے گڑھے پڑ گئے ہیں۔ تحقیقاتی حکام کو جائے وقوع سے 12 وولٹ کی بیٹری، سوئچ اور چھوٹے سرکٹ بورڈ کے ٹکڑے بھی ملے ہیں۔ بارودی مواد کے ایک ماہر نے شواہد کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا کہ بمبار نے ممکنہ طور پر بم جیکٹ کی بجائے کمر پر پہنے بیگ میں رکھا ہوا تھا۔

برطانیہ میں مزید حملوں کے خطرے کے پیش نظر اس وقت ہائی الرٹ ہے اور وزیراعظم تھریسا مے نے آپریشن ٹیمپرر کو شروع کرتے ہوئے فوج کو طلب کرلیا، جس نے پارلیمنٹ اور اہم مقامات کی سیکیورٹی سنبھال لی ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ امبر رڈ نے بتایا کہ حملہ آور حال ہی میں لیبیا سے واپس آیا تھا۔

واضح رہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی رات مانچسٹر میں ایک میوزک کنسرٹ کے دوران خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 22 افراد ہلاک جب کہ 59 زخمی ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔