ٹرمپ کے فرمودات

ظہیر اختر بیدری  جمعـء 26 مئ 2017
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

[email protected]

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں دہشت گردی کے خلاف مسلم ملکوں کے اتحاد کا ایک تاریخی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسلام دنیا کا بہترین مذہب ہے، دہشت گرد خدا کو نہیں بلکہ دہشت گردی کو مانتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران دہشت گردوں کو تربیت دے رہا ہے اور فرقہ واریت کو ہوا دے رہا ہے، ایران جب تک دہشت گردوں کے خلاف تعاون نہ کرے، تمام ملک اسے تنہا کردیں، دہشت گردی کے خلاف تمام دنیا کو متحد ہونا پڑے گا۔ مسلم ملکوں کو دہشت گردی کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

مسلم ملک اس حوالے سے امریکا پر انحصار ختم کردیں، میں امریکی عوام کی جانب سے محبت اور دوستی کا پیغام لایا ہوں۔ ہمیں ایسا اتحاد تشکیل دینا چاہیے جس سے ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہوسکے۔ اتوار کو ریاض میں عرب اسلامک امریکن سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ عرب ممالک کو مل جل کر مسلم شدت پسندی کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے۔ دہشت گردی سے 95 فیصد مسلمان متاثر ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ مختلف مذاہب کے خلاف جنگ نہیں بلکہ یہ نیکی اور بدی کے خلاف جنگ ہے۔ یہ ان مجرموں کے خلاف جنگ ہے جو اسلام کا نام استعمال کرکے انسانوں کا خون بہاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بہتر مستقبل اسی وقت ممکن ہے جب تمام ممالک دہشت گردوں اور انتہاپسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کریں، انھیں اپنی عبادت گاہوں اور اپنی مقدس سرزمین سے باہر نکال دیں، مسیحیوں اور یہودیوں کے قتل اور استحصال کو روکنا ضروری ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی حکومت خطے میں عدم استحکام کی ذمے دار ہے۔ ایران کھلم کھلا اسرائیل اور امریکا کو تباہ کرنے کا اعلان کر رہا ہے۔ ایران کی حمایت سے صدر بشارالاسد اپنے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ میں کانفرنس میں لیکچر دینے کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے بہتر مستقبل کے لیے شراکت کی پیشکش لے کر آیا ہوں، امریکا دنیا میں جنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔

سعودی سربراہ شاہ سلمان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ اسلام میں ایک شخص کا قتل سارے عالم کا قتل ہے، ڈیڑھ ارب مسلمان دہشت گردی کے خلاف امریکا کے اتحادی ہیں، اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے، امید کرتے ہیں کہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی اس اتحاد میں شامل ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مسیحیوں اور یہودیوں کے قتل و استحصال کو روکنا ضروری ہے۔ صدر نے اپنی تقریر میں اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ دہشت گردی سے متاثر ہونے والوں میں 95 فیصد مسلمان ہیں۔ اگر ٹرمپ کی یہ بات درست ہے تو ان کا یہ کہنا کس طرح درست ہوسکتا ہے کہ ’’مسیحیوں اور یہودیوں کے قتل و استحصال کو روکنا ضروری ہے‘‘۔ کیا ٹرمپ کو یہ علم نہیں کہ فلسطین میں فلسطینیوں کا قتل عام یہودی کر رہے ہیں، فلسطین میں فلسطینیوں کا استحصال اسرائیلی کر رہے ہیں۔ کیا ٹرمپ کو یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کہ دہشت گردی کا شکار ہونے والوں میں 95 فیصد مسلمان ہیں، مسلمانوں کے اس قتل عام کو روکنا ضروری ہے۔ ایران اسرائیل کی ایٹمی قوت سے فطری طور پر خوفزدہ ہے، چاہیے تو یہ تھا کہ ایران کو اسرائیل کی طرف سے لاحق خطرات سے نجات دلانے کے لیے اسرائیل کو ایٹمی ہتھیاروں سے غیر مسلح کردیتے، امریکا اور اس کے اتحادیوں کو یہ پریشانی تو ہے کہ ایران کہیں جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہ ہوجائے۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کو یہ پریشانی نہیں ہے کہ ایٹمی اسرائیل ایران کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔

اصل مسئلہ نہ ایران کا ہے نہ اسرائیل کا، اصل مسئلہ ہے سرمایہ دارانہ استحصالی اور جنگ باز نظام کا ۔ سرمایہ دارانہ نظام میں عدم اعتماد اور خوف دو ایسے عنصر ہیں جو مغرب کی ہتھیاروں کی صنعت کو کمائی کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں اور عدم اعتماد اور خوف ہی ہتھیاروں کی کھربوں ڈالر کی فروخت کا وسیلہ بنے ہوئے ہیں۔

دہشت گردی بلاشبہ ایک بہت بڑی لعنت ہے لیکن اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا فلسطینیوں اور کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم دہشت گردی کے فروغ کا ذریعہ نہیں بنے ہوئے ہیں۔ امریکا کہتا ہے کہ دو ریاستیں دو ملک ہی فلسطین کے مسئلے کا حل ہے اگر یہی حل ہے تو پھر اس پر عملدرآمد میں امریکا کردار ادا کیوں نہیں کرتا۔ ٹرمپ نے فرمایا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں امریکا ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ ٹرمپ یہ کردار کیوں ادا نہیں کر رہے ہیں۔ فلسطین اور کشمیر دہشت گردوں کی غذا ہیں، اس غذا کو ختم کیے بغیر دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اربوں ڈالر کا مغربی ملکوں سے اسلحہ خرید رہے ہیں۔ اگر فلسطین کا مسئلہ حل ہوجائے تو ہتھیاروں کی تیاری اور فروخت کا کاروبار ٹھپ نہیں ہوجائے گا؟

کشمیر میں بھارتی افواج روزانہ کشمیریوں کو قتل کر رہی ہیں ٹرمپ مقبوضہ کشمیر میں روزانہ اٹھنے والے کشمیریوں کے جنازے اور ان میں لاکھوں کشمیریوں کی شرکت سے ناواقف ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ بنیادی طور پر کشمیریوں کے حق خود ارادی کا مسئلہ ہے، لیکن مغربی ملکوں کی سیاست نے اس مسئلے کو ہندوؤں اور مسلمانوں کا مسئلہ بنا دیا ہے اور اس حوالے سے پورے برصغیر میں انسانوں کو ہندوؤں اور مسلمانوں میں تقسیم کردیا ہے۔ ٹرمپ دنیا کے مستقبل کے لیے پریشان ہیں اور دنیا کا مستقبل امریکا اور اس کے اتحادیوں کی خودغرضانہ سیاست سے تباہ ہو رہا ہے۔ اگر ٹرمپ دنیا کے مستقبل کو بہتر دیکھنا چاہتے ہیں تو مفاداتی سیاست سے باز آجائیں اور دنیا کو جنگوں کے خوف اور قوموں کے درمیان عدم اعتماد سے نجات دلائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔