شیشہ مینڈک دریافت جس کا دل باہر سے دھڑکتا دیکھا جاسکتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 26 مئ 2017
ایکواڈور سے مینڈک کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس کے بدن میں دل دھڑکتا دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

ایکواڈور سے مینڈک کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس کے بدن میں دل دھڑکتا دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

ایکواڈور: سائنسدانوں نے شفاف ترین مینڈک کی ایک نایاب قسم دریافت کی ہے اگر اس مینڈک کو آپ الٹا کریں تو اس کے سینے میں دھڑکتا ہوا دل بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

مینڈک ایمیزون علاقے میں ایکواڈور کے پاس دریافت ہوا ہے جس کا حیاتیاتی نام Hyalinobatrachium yaku ہے اور اسے ’’شیشہ مینڈک‘‘ (گلاس فراگ) کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین نے فوری طور پر اس کا ڈی این اے تجزیہ بھی کرلیا ہے تاکہ اس کے انوکھے ہونے کی اہم وجوہ معلوم کی جاسکیں۔

اس کے بدن پر گہرے سبز رنگ کے دھبے ہیں اور یہ اب تک دریافت ہونے والے دیگر مینڈکوں سے مختلف بھی ہے۔ جس علاقے میں اس کا مسکن ہے وہ تیل کی پیداوار سے متاثر ہے اور اس کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ایکواڈور کی یونیورسٹی سے وابستہ ماہر جوآن گیاسمن نے نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے اسے دیکھا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ مادہ پتوں کی نچلی سطح پر انڈے دیتی ہے اور نر ان کی نگرانی کرتا ہے جب کہ یہ اب تک ملنے والا خوبصورت ترین مینڈک بھی ہے ۔

ایک این جی او بایوڈائیورسٹی گروپ کے ماہر پال ہیملٹن کہتے ہیں کہ تمام مینڈکوں میں دل نمایاں نظر نہیں آتا کیونکہ بعض جانوروں میں یہ سفید ہے اور سرخ خون دکھائی نہیں دیتا۔

لیکن ایک بات طے ہے کہ اس پر تحقیق سے مینڈکوں کے ارتقا اور ان کی دلچسپ خواص پر ہماری معلومات میں اضافہ ضرور ہوگا۔ اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ خشکی اور پانی میں رہنے والے جاندار مثلاً سلامینڈر اور مینڈکوں کی بڑی تعداد اب بھی دریافت نہیں ہوئی ہے۔ لیکن سیارہ زمین پر اس مخلوق کو سب زیادہ خطرات لاحق ہیں مگر پھر بھی ہرسال ان کی 100 سے 200 اقسام دریافت ہوتی رہتی ہیں۔

یہ مینڈک بہتے چشموں میں زندہ رہتے ہیں اور اگر وہ خشک یا آلودہ ہوجائے تو یہ حساس جانور مرنے لگتے ہیں، جہاں یہ پایا جاتا ہے وہاں تیل نکالا جارہا ہے جو اس کی جان کا دشمن بنا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔