معیشت نازک ستونوں پر کھڑی ہے، آئی پی آر

خصوصی رپورٹر  جمعـء 26 مئ 2017
طویل مدتی نفع کیلیے بنیادی اصلاحات، تحقیق وترقی، بجلی، بڑے پیمانے پرصنعتکاری پرتوجہ دینے پرزور۔ فوٹو: فائل

طویل مدتی نفع کیلیے بنیادی اصلاحات، تحقیق وترقی، بجلی، بڑے پیمانے پرصنعتکاری پرتوجہ دینے پرزور۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے اکنامک سروے پر حقائق نامہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق بہت زیادہ مالی خسارہ، ادائیگیوں کا توازن، انتہائی کمزور برآمدات،کم بچت اور انتہائی نچلی سطح کی سرمایہ کاری ملک میں معاشی کار کردگی پر اثر انداز ہوئی ہے لہٰذا حکومت کو معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے مذکورہ چیزوں پر توجہ دیناہو گی ورنہ سالانہ معاشی اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے۔

گزشتہ روز جاری رپورٹ میں کہا گیاکہ اگرچہ جی ڈی پی گروتھ میںبہتری آئی ہے لیکن اس میں خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اصل ضرورت اس چیز کی ہے کہ ہم اپنی بنیادی معاشی ڈھانچے میں تبدیلی نہیں کر پا رہے لہٰذا حکومت کا یہ دعویٰ بے بنیادہے کہ معیشت کا ازسرنو ارتقا ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلسل مالی خسارہ اس چیز کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملکی معیشت انتہائی نازک ستونوں پر کھڑی ہے۔

آئی پی آر نے سوال کیاکہ حکومت جی ڈی پی گروتھ کو 5.7فیصد تک کیوں نہیں لے کر گئی، ملکی صنعت اور زراعت کا 1.7فیصد ہے جبکہ سروسز نے 3.5فیصد حصہ ڈالا جبکہ اس دفعہ زرعی ترقی میں اضافہ اس لیے دکھائی دے رہا کیونکہ اس کی بنیاد گزشتہ سال کی کمزور زرعی ترقی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 9نو ماہ میں مالی خسارہ پہلے ہی اپنے ٹارگٹ سے دورکھڑا تھا، ملک کے اندر بڑے مالی خسارے کی کافی وجوہ ہیں جس میں کم محصولات، زیادہ اخراجات اور صوبوں کی طرف سے پچیدگیاں شامل ہیں، اس کے علاوہ انرجی کی کم قیمتیں، مارک اپ کا کم ریٹ ،کولیشن سپورٹ فنڈ میں کمی وغیرہ کی وجہ سے اس بار ٹیکس کی وصولیاں 500ارب کم رہ سکتی ہیں، ملک کے اندر بچت اور سرمایہ کاری اپنے اہداف سے دورہیں لہٰذا معاشی ترقی کیلیے حکومت کو چاہیے کہ اس طرف توجہ دے، بجلی کی سپلائی اور عوام کو دیگر سہولتوں میں تعطل ایک اور بہت بڑا مسئلہ ہے، حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینا ہو گی۔

حکومت طویل مدتی معاشی ترقی کیلیے چین سے آنے والی سرمایہ کاری سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے، اگرچہ یہ سرمایہ کاری صرف ایک دفعہ معیشت کو اٹھا سکتی ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مستقل طور پر اپنی معیشت کیلیے بنیادی اصلاحات کریں جس کیلیے ضروری ہے بچت اورسرمایہ کاری بڑھائی جائے، تحقیق وترقی پر دھیان دیاجائے نیز برآمدات بھی بڑھانا ہوںگی۔

علاوہ ازیں آئی پی آر نے اکنامک سروے میں معاشی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تجویز دی کہ جب تک پاورسیکٹر، بڑے پیمانے پر صنعت کاری، ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری، برآمدات میں اضافہ اور انفرااسٹرکچر پر توجہ نہیں دی جاتی اور ان میں بہتری نہیں لائی جاتی تو معاشی اشاریے عارضی ثابت ہوں گے اور آئندہ سال بھی حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔