پاکستان سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند ہونے کے خدشے کا اظہار

احتشام مفتی  جمعـء 26 مئ 2017
پاکستان معاملہ نمٹائے، الکوزئی، تجارت کرنے دی جائے،زبیرموتی والا۔ فوٹو: فائل

پاکستان معاملہ نمٹائے، الکوزئی، تجارت کرنے دی جائے،زبیرموتی والا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  سرحد کی بار بار بندش پرافغان تاجر نمائندوں کی جانب سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے پاکستانی روٹ کوترک کرنے کے خدشات کا اظہارکردیا ہے۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کوبتایا کہ چمن سرحد کی گزشتہ22 روز سے بندش کے نتیجے میں افغان تاجروں کومجموعی طور پر 1ارب10 کروڑ روپے سے زائد کا کاروباری نقصان ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بعض افغان تاجروں نے افغانستان کے لیے چمن سرحد روٹ کے ذریعے متعدد کنسائمنٹس کی ترسیل کے لیے طورخم سرحد کومتبادل روٹ کے طورپراستعمال کیا لیکن انہیں فریٹ کی مدمیں کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس کے شریک چیئرمین خان جان الکوزئی نے کہا ہے کہ چمن سرحد کی ٹرانزٹ ٹریڈ روٹ کی بارباربندش کے باعث یہ راستہ افغان تاجروں کے لیے ترجیحی انتخاب نہیں رہے گا اوراسکے نتیجے میں دونوں ملکوں کے نہ صرف سیاسی تعلقات مزید خراب ہوں گے بلکہ اقتصادی، سماجی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔

خان جان الکوزئی نے پاکستان پرزوردیا کہ وہ اس حساس معاملے کاترجیحی بنیادپرتصفیہ کرے کیونکہ چمن سرحد کی طویل بندش سے افغان تاجروں کولاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے جوافغان تاجروں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس کے چیئرمین زبیرموتی والا نے بھی چمن سرحد فوری طور پرکھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طویل دورانیے کی بندش سے دوطرفہ تجارت کے ساتھ اعتماد میں بھی کمی ہورہی ہے، مختصرمدت کے دوران چمن سرحد کی بارباربندش سے پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کوطویل مدتی بنیادوں پر نقصان پہنچ رہا ہے، اس سے قبل چمن سرحد کی بندش کے وقت پڑے ہوئے کنسائمنٹس بھی تاحال کلیئرنہیں ہوسکے اور اب اس نئی بندش نے کاروباری حالات کومزید خراب کردیا ہے۔

زبیر موتی والا نے کہاکہ دونوں ممالک کے استحکام کے لیے سیکیورٹی اقدامات ضرورسخت کیے جائیں لیکن سرحد کے دونوں جانب کاروباری برادری کے جذبات پرسمجھوتہ نہ کیا جائے بلکہ دونوں ممالک کی حکومتیں تجارت کو آزاد چھوڑدیں، سیاست کو اقتصادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بننے کے بجائے معاون ہونا چاہیے، مذکورہ مسائل دیگر ممالک کو افغانستان کی مارکیٹ میں جگہ بنانے کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔