شاہ سلمان نے تقریر کا موقع نہ ملنے پر نواز شریف سے معذرت کر لی؛ دفتر خارجہ

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں جدوجہدآزادی کو بدنام کرنے کیلیے داعش بنا رہاہے، ترجمان۔ فوٹو: فائل

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں جدوجہدآزادی کو بدنام کرنے کیلیے داعش بنا رہاہے، ترجمان۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  ترجمان دفترخارجہ نے کہاہے کہ سعودی عرب میں منعقدہ کانفرنس میں تاخیر کے باعث بہت سے ممالک کے سربراہان وہاں تقریرنہیں کرسکے ہیں جس پر سعودی شاہ سلمان نے ذاتی طور پروزیراعظم نوازشریف سمیت ان ممالک سے باضابطہ معذرت کرلی۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے یہاں ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ سعودی عرب کی قیادت میں  دہشت گردی کیخلاف اتحادکے ابھی تک  ٹی او آرزطے ہی نہیں ہوئے ہیں تو اسکو کسی کیخلاف کیسے کہا جاسکتا ہے۔مجوزہ اتحاد کی حمایت کرنے کے باوجود یہ بات واضح کی گئی تھی کہ اتحاد میں باضابطہ شمولیت کا فیصلہ اتحاد کے ٹی او آرز بننے کے بعد کیاجائیگا۔ انھوں نے کہا کہ وقت کی شدید قلت کے باعث سعودی عرب میں ہونے والی اسلامی کانفرنس میں وزیراعظم  نواز شریف سمیت کئی رہنما خطاب نہ کرسکے۔ ایک سو تیس لوگوں نے خطاب کرنا تھا لیکن سمٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزیراعظم نواز شریف سمیت سب رہنماؤں سے ذاتی طور پر اس حوالے سے معذرت کی ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوںکا اعتراف امریکا سمیت عالمی برادری کئی مرتبہ کرچکی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت مظلوم کشمیریوں پر اپنے مظالم  سے توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی پرتناؤ بڑھا رہا ہے جبکہ کلبھوشن کے اعترافی بیان سے پاکستان کے اندر بھی بھارتی مداخلت کے ثبوت ملتے ہیں اورکشمیری رہنما آغا روح اللہ کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کیلئے داعش بنا رہا ہے۔ انھوں نے مزیدکہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے اور معصوم کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کیا جارہاہے جو قابل مذمت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہونے تک کلبھوش کو سزا نہ دینے کا کہا ہے۔ بھارت کے کل بھوشن یادیو اور عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے دعوے غلط ہیں۔

پاکستانی رٹائرڈ کرنل حبیب ظاہر کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے  نیپال کی حکومت کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور ان کی گمشدگی پر بھارت کے ہائی کمیشن کے ساتھ رابطہ بھی کیاگیا ہے۔ نفیس ذکریا نے پاک افغان چمن بارڈر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں پاک افغان سرحد پر مشترکہ سروے مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے حکام کی فلیگ میٹنگ جاری ہے میٹنگ کے بعد ہی باب دوستی کھولنے کا سوچا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔