قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ

ویب ڈیسک  جمعـء 26 مئ 2017
ہم نے جمہوریت کے لئے اس لئے قربانیاں نہیں دی تھی کہ حکومت عوام پر جبر اور ظلم کرتی رہے اور ہم خاموش رہیں، خورشید شاہ۔ فوٹو: فائل

ہم نے جمہوریت کے لئے اس لئے قربانیاں نہیں دی تھی کہ حکومت عوام پر جبر اور ظلم کرتی رہے اور ہم خاموش رہیں، خورشید شاہ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: کسانوں پر تشدد کے خلاف قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں وزیراعظم نواز شریف کی موجودگی میں بجٹ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور بات کی اجازت مانگی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اجازت نہ دی گئی جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر خزانہ کی درخواست پر قائد حزب اختلاف کو بولنے کی اجازت دی گئی۔

خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم بجٹ تقریر کے دوران کسی قسم کا رخنہ نہیں ڈالنا چاہتے تھے لیکن حکومت نے آج کسانوں پر تشدد کر کے ہمیں احتجاج کا موقع خود فراہم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کا احتجاج پرامن تھا اور وہ ریڈ زون میں داخل بھی نہیں ہوئے تھے، قیامت نہیں آرہی جو کسانوں پر احتجاج کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی کسان احتجاج کیا کرتے تھے لیکن ہم نے کبھی ان پر احتجاج نہیں کیا، کسانوں کے مطالبات پورے ملک کے لئے تھے لیکن اس کے باوجود ان پر تشدد کیا گیا جس پر پوری اپوزیشن نے شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کے لئے اس لئے قربانیاں نہیں دی تھی کہ حکومت عوام پر جبر اور ظلم کرتی رہے اور ہم خاموش رہیں، آج ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا ر ہی تو  پھر آپ میں اور آمر میں کیا فرق ہے، ڈکٹیٹر بھی بولنے نہیں دیتا تھا اور آپ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔