روشن راستہ

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 28 مئ 2017
جانیے اپنے اہم سوالات کے بہتر جوابات۔ فوٹو : فائل

جانیے اپنے اہم سوالات کے بہتر جوابات۔ فوٹو : فائل

ڈپریشن اور بے خوابی کاایک علاج
سوال: میری عمر چالیس سال ہے۔ میرے شوہر بہت اچھے ہیں اور ہر طرح سے میرا خیال رکھتے ہیں۔ ہمارے چھے بچے ہیں۔ سب کچھ اچھا ہونے کے باوجود پچھلے چار سال سے مجھے گھبراہٹ اور شدید بے چینی کے دورے پڑ رہے ہیں۔ میرے شوہر نے پہلے عام ڈاکٹروں کو اور پھر ماہرِنفسیات کو دکھایا۔ سب کا کہنا یہ ہے کہ یہ ڈپریشن ہے۔ مجھے خواب آور دوائیں لینے کے باوجود نیند بھی بہت کم آتی ہے۔ بلڈپریشر اکثر کم ہوجاتا ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب! میں آپ کا کالم ’’روشن راستہ‘‘ اور آپ کی دیگر تحریریں باقاعدگی سے پڑھتی ہوں۔ اب مجھے یقین ہورہا ہے کہ مراقبے اور رنگ و روشنی سے علاج کے ذریعے مجھے اس ڈپریشن سے نجات مل جائے گی۔
(مسز احمد: کراچی)
جواب: محترم بہن! میرا اندازہ ہے کہ آپ کے اس ڈپریشن کے اسباب موروثی بھی ہیں۔ آپ اپنے اردگرد جائزہ لیں آپ کے والد والدہ، خالہ ماموں، چچا پھوپھی میں سے یا آپ کے ننھیال اور ددھیال میں سے تو کوئی ڈپریشن یا کسی اور ذہنی بیماری میں مبتلا تو نہیں رہا۔ بہرحال۔ ڈپریشن کے اسباب کچھ بھی ہوں مناسب ادویہ اور چند تدابیر اختیار کرکے اس مرض سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

میں نے ڈپریشن کے کئی مریضوں کو اللہ کے کلام کا ورد اور مراقبہ تجویز کیا۔ الحمد للہ بڑی تعداد میں مریضوں کو افاقہ ہوا۔ ڈپریشن اور بے خوابی سے نجات پانے کے لیے آپ ڈاکٹری دواؤں کے ساتھ ساتھ مراقبے سے بھی مدد لے سکتی ہیں۔ مراقبہ کا ایک طریقہ یہ ہے کہ رات سونے سے پہلے وضو کرکے فرش یا کسی تخت پر آرام دہ نشست میں بیٹھ جائیں۔

ایک تسبیح درودِخضری اور ایک تسبیح اللہ تعالیٰ کے اسماء یا حی یا قیوم کا ورد کرلیں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کرکے مراقبے میں یہ تصور کریں کہ آپ نیلی روشنیوں سے منور ماحول میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ اس مراقبہ کے ہم نیلی روشنی کا مراقبہ کہتے ہیں۔ مراقبہ اندازاً بارہ پندرہ منٹ تک کریں۔ درست طور پر مراقبہ کیا جائے تو سب سے پہلے تو نیند بہتر ہوتی ہے۔ جن لوگوں کو کم خوابی یا بے خوابی کی شکایت ہے اُنہیں آسانی سے نیند آنے لگتی ہے ۔ مراقبہ کرنے سے نیند کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور نیند گہری بھی ہوتی ہے۔

بیٹی کو شک ہے کہ۔۔۔۔۔
سوال: میری لڑکی جو انٹر کی طالبہ ہے چار پانچ مہینوں سے مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ اُسے چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت غصہ آرہا ہے۔ ضدی بھی بہت ہے۔ اگر پڑوس میں تیز آواز میں ٹی وی چل رہا ہو یا گھر میں کوئی تیزآواز میں بات کرے تو اُسے بہت برا لگتا ہے۔ اُسے کوئی نہ کوئی تکلیف رہتی ہے۔ ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ وہ سوچتی ہے کہ مجھ پر کسی نے جادو کروایا ہے۔ کہتی ہے کہ لوگ مجھ سے جلتے ہیں۔ کبھی اپنی خالہ پر شک کرتی ہے، کبھی اپنی پھوپھی پر۔ کبھی کہتی ہے ہمارے گھر میں اثر ہے۔
(س۔ط: فیصل آباد)
جواب: غصہ اور ذہنی دباؤ سے نجات کے لیے بطور روحانی علاج صبح اور شام اکتالیس اکتالیس مرتبہ: اعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم ومن فتنتہ، گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے بیٹی کو پلائیں۔ یہ عمل کم ازکم دو ماہ تک جاری رکھیں۔ بیٹی سے کہیں کہ وہ وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یا ودود، یا رؤف یا رحیم کا ورد کر تی رہیں۔
کلرتھراپی کے اصولوں کے مطابق نیلی شعاعوں سے تیارکردہ پانی ایک ایک پیالی صبح اور شام انہیں پلائیں۔
طبی مسئلہ
سوال: میرا مسئلہ یہ ہے کہ چھینکنے اور کھانسنے کے دوران پیشاب پر قابو نہیں رکھ پاتی۔ میری عمر 50 سال ہے ۔ کافی علاج کیا لیکن یہ تکلیف ٹھیک نہیں ہوئی۔
(نام شائع نہ کریں)
جواب: مثانے کی تقویت کے لیے یونانی مرکب معجون ماسک البول کا استعمال مفید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق بینگنی شعاعوں کا پانی صبح اور شام ایک ایک پیالی پییں۔

پیروں میں چھالے
سوال: گذشتہ 9سال سے گرمیوں میں پاؤں کی انگلیوں کے درمیان، نچلے حصے پر اور ایڑیوں پر چھالے نکلتے ہیں۔ ان کی وجہ سے پاؤں اور پنڈلیوں میں شدید درد ہوتا ہے۔ چھالا پھٹنے سے پانی اگر کہیں ٹانگ پر کسی جگہ لگ جائے تو وہاں بھی چھالا نکل آتا ہے اور آہستہ آہستہ ان میں پیپ سی بھرجاتی ہے۔
(نام شائع نہ کریں)
جواب: ان تکالیف میں یونانی مرکب عشبہ اور شربتِ مصفی خون کا استعمال مفید ہے۔ سبز شعاعوں میں تیار کردہ پانی صبح اور شام اور نیلی شعاعوں میں تیارکردہ پانی دوپہر اور رات کھانے سے پہلے ایک ایک پیالی پییں۔ گائے کے گوشت، فارمی مرغی، انڈہ اور مچھلی سے چند ماہ تک پرہیز کریں۔ کھانوں میں زیادہ تر سبزیاں، دالیں اور چاول استعمال کریں۔

مشکوک پڑوسی
سوال: کچھ دن پہلے میں اپنی بیمار بہن کی عیادت کے لیے اُس کے گھر گئی تھی۔ جب واپس آئی تو سارا گھر بکھرا ہوا تھا۔ گھر سے کافی نقدی اور کئی قیمتی اشیاء غائب تھیں۔ ہمیں اپنے ایک پڑوسی پر شک ہے کیوںکہ جب میں اپنی بہن کے گھر روانہ ہورہی تھی تو صرف اُنہیں ہی پتا تھا کہ آج ہمارے گھر میں کوئی نہیں ہے۔ ہمارے ان پڑوسی کے چار بیٹے ہیں جو کہ کوئی کام کاج نہیں کرتے اور دن بھر آوارہ گردی کرتے ہیں۔ ہم نے F.I.R کٹوادی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ ان پڑوسیوں کے شر سے محفوظ رہیں۔
(ت۔ ز: کراچی)
جواب: آپ نے سنا ہوگا کہ بد اچھا بدنام بُرا۔ چوںکہ آپ کے ایک پڑوسی کے لڑکے دن بھر ادھر اُدھر بے کار گھومتے رہتے ہیں اس لیے آپ کا شک اُن پر ہی گیا۔ اس واقعے میں یہ سبق بھی پنہاں ہے کہ پڑوس میں رہتے ہوئے ہر ایک کو اچھا طرزِعمل اختیار کرنا اور اعتماد اور بھروسا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایک دوسرے کے لیے خیرسگالی کے جذبات رکھنے والے، ایک دوسرے کے کام آنے والے پڑوسی اہلِ محلہ کے لیے اعتماد، ذہنی سکون اور اطمینان کا سبب بنتے ہیں۔
پڑوسیوں کے شر سے نجات پانے کے لیے آپ صبح نہار منہ اکیس مرتبہ سورۂ الفرقان (25) کی آیت نمبر58 ، تین تین مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے ان پڑوسیوں کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت اور دوسروں کے ساتھ اچھے سلوک کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

دوست جدا نہ ہو۔۔۔۔۔
سوال: میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہوں۔ بچپن ہی سے تنہا زندگی گزارنے کی عادت پڑگئی ہے۔ والد اور والدہ دونوں ملازمت پیشہ تھے۔ اپنی تنہائی کو میں نے اچھے مقصد کے لیے استعمال کیا اور خوب دل لگاکر تعلیم حاصل کرتی رہی۔ کالج میں میری ایک بہت ہی اچھی دوست بنی۔ ایک اچھی اور مخلص دوست کی قدر وہی جان سکتا ہے جو ساری زندگی اس نعمت سے محروم رہا ہو۔ چند ہفتے پہلے اُس کا رشتہ اسلام آباد میں طے ہوگیا ہے۔ اس کے بعد میری عجیب حالت ہے۔ میں اپنی دوست کو کھونے کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔ میں چاہتی ہوں کہ میرا رشتہ بھی اسلام آباد ہوجائے یا پھر وہ یہیں ہمیشہ میرے شہر میں رہے۔
(نام شائع نہ کریں)
جواب: عزیز بیٹی! چند باتیں یا چند نکات ہمیشہ ذہن نشین رہنے چاہییں۔ انسان اس دنیا میں وقت کی ناؤ میں سفر کرتا ہے۔ آدمی اس ناؤ سے داخلی کیفیات اور احساسات کے تحت منسلک ہوتا ہے۔ جب میں بچہ تھا تو دنیا کو ایک بچے کی نظر سے دیکھتا تھا۔ میرے والد نے گھر کے باہر شہتوت، آم اور بادام کے درخت لگائے تھے۔ میں اپنے والدین کے ساتھ دو تین دن کے لیے کہیں اور جاتا تو مجھے یہ تینوں درخت بہت یاد آتے۔ گھر واپس آکر میں سب سے پہلے ان درختوں کے پاس جاتا اور ان سے حال احوال پوچھتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ یہ درخت چند دنوں کی غیر حاضری پر مجھ سے ناراض ہیں۔

اس لیے میں انہیں مناتا۔ ان کی جڑوں میں، تنوں پر پانی ڈالتا اور پائپ سے پتوں کو بھی نہلانے کی کوشش کرتا تھا۔ چند سال بعد جب میں اسکول اور کالج جانے لگا اور بعض اوقات دو تین ہفتوں کے لیے گھر سے باہر رہا تو واپسی پر مجھے یہ درخت ماضی کی طرح اُداس نہیں لگے۔ تعلیمی اور دیگر غیرنصابی مشغولیات میں شاید میری توجہ ان درختوں پر کم ہوگئی تھی یا شاید بچپن کے دنوں میں درختوں کے ساتھ اپنے تعلق پر میں زیادہ حساس تھا۔

اپنا ایک اور تجربہ یا ایک احساس شیئر کرتا ہوں۔ جب ہم میٹرک کے بعد اسکول سے رخصت ہونے والے تھے تو اپنے انتہائی شفیق اساتذہ، بہت مخلص دوستوں حتیٰ کہ اسکول کے درودیوار سے جدائی کا خیال بھی ہمیں اُداس کررہا تھا۔ ہم میٹرک کے طالب علم آپس میں باتیں کرتے ہوئے یہ کہتے تھے کہ امتحانات کے بعد ایک دوسرے سے ملے بغیر ہمارا کیا حال ہوگا۔ کئی دہائیاں گزر گئی ہیں۔ پرانے کئی تعلق برسوں نہ ملنے کے باوجود کسی نہ کسی طرح برقرار ہیں۔
وقت کی ناؤ ہمیں لے کر آگے بڑھتی رہتی ہے۔ مقامات اور مدارج کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ہمارے کئی خیالات، تصورات اور نظریات میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ کچھ رشتے کچھ تعلق بہت مستحکم ہوتے ہیں۔ قربت یا دوری ان کے استحکام کو متاثر نہیں کرپاتی۔ اگر تمہارا تعلق اپنی دوست سے مستحکم ہے تو وہ کسی دوسرے شہر یا کسی دوسرے ملک میں بھی چلی جائے تمہارا تعلق اُس کے ساتھ کم زور نہیں ہوگا۔

اولادِ نرینہ کی خواہش
سوال: میری شادی 2007ء میں ہوئی۔ شادی کے پہلے سال میری اہلیہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا، لیکن یہ محض تین دن بعد ہی اللہ کو پیارا ہوگیا۔ اُس کے بعد ہمارے ہاں دو بیٹیاں ہوئیں۔ کچھ عرصے بعد ایک بار پھر میری اہلیہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا، مگر وہ بھی چند دن بعد فوت ہوگیا۔ میری اہلیہ کے کئی آپریشن بھی ہوچکے ہیں۔ میری اہلیہ تو مطمئن ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اولاد کی نعمت سے نوازا ہے مگر میرا دل کرتا ہے کہ اللہ پاک مجھے ایک بیٹے سے بھی نواز دیں۔
(نام شائع نہ کریں)
جواب: صبح اشراق کے نوافل ادا کرکے سورہ الطارق (86) دھیمی آواز سے گیارہ مرتبہ تلاوت کی جائے۔ تلاوت کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں پر دم کرکے اپنے ہاتھ چہرے، گردن، کندھوں، سینے اور پیٹ پر پھیرلیں۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔ میاں بیوی دونوں نے یہ عمل کرنا ہے۔ خاتون ناغہ کے دن بعد میں پورے کرلیں۔
شوہر عصر و مغرب کے درمیان اکتالیس مرتبہ سورہ انبیاء (21) کی آیت89 میں سے :
رب لاتذرنی فردا وانت خیر الورثینO، سات سات مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پییں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ یہ عمل حمل قرار پانے تک کرنا ہے۔
حمل قرار پانے کے بعد خاتون عصر و مغرب کے درمیان تین مرتبہ سورہ شمس پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں۔ یہ عمل حمل قرار پانے کے بعد سے ولادت تک کرنا ہے۔

نشے کی لت
سوال: میرا ایک ہی بیٹا ہے جوکہ اب ماشاء اللہ سے 26 سال کا ہے۔ وہ پچھلے 4-5 سالوں سے نشہ کررہا ہے اور نشہ بھی پاؤڈر والا۔ ناک میں لیتا ہے، سگریٹ پیتا ہے اور تمباکو بھی کھاتا ہے۔ ہم نے اس کو ہسپتال میں بھی ایک مہینے کے لیے داخل کرایا تھا۔ میں نے بہت سی دعائیں بھی کیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بتائیں میں کیا کروں؟ مہربانی کرکے میری مدد کریں، کیوںکہ میں اب ہمت ہار چکی ہوں۔ اسی پریشانی میں میرا بلڈپریشر بھی ہائی رہنے لگا ہے۔ میری صحت روز بروز خراب ہورہی ہے۔
(ایک دکھی ماں)
جواب: نشے سے چھٹکارا پانے کے لیے بنیادی ضرورت نشہ کرنے والے کا اپنا ارادہ ہے۔ کوئی شخص خود نشہ چھوڑنے کے لیے پُرعزم ہو وہ جلد یا بدیر اس مصیبت سے چھٹکارا حاصل کر ہی لیتا ہے۔ جو شخص نشہ چھوڑنے پر آمادہ نہ ہو اتو اچھے سے اچھا علاج خواہ طبی ہو، نفسیاتی ہو یا روحانی فائدہ مند نہیں ہوپاتا۔ آپ کو سب سے پہلے یہ کوشش کرنا چاہیے کہ آپ کے بیٹے میں اس لت سے بیزاری کے جذبات پیدا ہوں اور پھر وہ اس لت سے چھٹکارے کا ارادہ کرلے۔ ایسا ہوجانے کے بعد اس کا علاج انشاء اللہ آسان ہوجائے گا۔

پردے دار گھرانے میں رشتہ
سوال: میری بیٹی نے عالمہ کا کورس کیا ہوا ہے۔ اس کے لیے پردہ کرانے والا رشتہ نہیں مل رہا۔ رشتہ دیکھنے والے آتے ہیں۔ جب اُنہیں پردے کے لیے کہا جاتا ہے تو وہ خاموشی سے واپس چلے جاتے ہیں۔ بیٹی کی عمر 26 سال ہوچکی ہے۔
(نام شایع نہ کریں: لاہور)
جواب: اپنی بیٹی سے کہیں کہ وہ عشاء کی نماز کے بعد 303 مرتبہ:
یرسل الریاح فیما کان فیہ، گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اچھی جگہ، ہم خیال گھرانے میں رشتہ طے ہونے کے لیے دعا کریں۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔ مذکورہ بالا عبارت سفید کاغذ پر سیاہ روشنائی سے لکھ کر ایک تعویذ بنالیں اور بیٹی کو پہنادیں۔ ہر جمعرات کم از کم دو مستحق افراد کو کھانا بھی کھلائیں۔

بیماریاں۔۔۔۔۔۔
سوال: تقریباً چھے ماہ پہلے میرا ایک آپریشن ہوا تھا۔ اس کا زخم اب تک ٹھیک نہیں ہوسکا۔ درد بھی ہوتا ہے۔ مہربانی فرماکر اس کا روحانی علاج تجویز فرمادیں۔ میری تِلّی بھی بڑھی ہوئی ہے، پِتّے میں پتھری بھی ہے۔
(ش۔ی: سرگودھا)
جواب: صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂ اعراف (7)کی آیت 23، تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پییں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یا شافی، یا سلام، یا رحیم یا کریم کا ورد کرتے رہیں۔

خط بھیجنے کے لیے پتا ہے۔
’’روشن راستہ‘‘ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
پی او بکس 2213 ،کراچی۔74600
ای میل: [email protected]
فون نمبر: 021-36685469

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔