فلم انڈسٹری کو نئی کہانیوں کیلیے نوجوان رائٹرز کو مواقع فراہم کرنا ہونگے، نمرین بٹ

قیصر افتخار  ہفتہ 27 مئ 2017
کب تک غیر ملکی فلموں کے سہارے تفریح فراہم کرینگے؟، رقاصہ،اداکارہ و ماڈل کی گفتگو۔ فوٹو: ایم افضل/فائل

کب تک غیر ملکی فلموں کے سہارے تفریح فراہم کرینگے؟، رقاصہ،اداکارہ و ماڈل کی گفتگو۔ فوٹو: ایم افضل/فائل

 لاہور: معروف کلاسیکل رقاصہ، اداکارہ وماڈل نمرین بٹ نے کہا ہے کہ جس طرح نوجوان فلم میکرز میدان میں آچکے ہیں، اسی طرح اب ہمیں نوجوان رائٹرز کوبھی مواقع فراہم کرنا ہونگے تاکہ ہمارے پاس کچھ نئی کہانیاں آئیں اوران پرجب فلمیں بنائی جائیں تویقینناً شائقین فلم اس کو پسند کرینگے۔

اداکارہ نمرین نے کہا کہ ہمیں آج سے ہی اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے، وگرنہ ہمارے ملک میں صرف امپورٹڈ فلمیں ہی رہ جائیں گی۔ وقت کس قدرتیزی سے گزرجاتا ہے پتہ ہی نہیں چلتا، روزمرہ زندگی کی مصروفیت میں اتنی تبدیلی آچکی ہے کہ اب سسٹم کے ساتھ نہ چلنے والے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہی کچھ پاکستان فلم انڈسٹری کے ساتھ بھی ماضی میں ہوچکا ہے۔

نمرین بٹ نے کہا کہ جب میں نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھا تومجھے خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی فلم شدید بحران میں تھی اورٹی وی پربھی اس طرح سے کام نہیں کیا جارہا تھا کہ میں اپنے ٹیلنٹ کی بدولت اپنی منفرد پہچان بنا سکوں۔ اس کے لیے میں نے باقاعدہ کلاسیکل رقص کی تربیت حاصل کی اورآج وقت کے ساتھ چلتے ہوئے اپنی ایک الگ پہچان رکھتی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگوںکی کوئی کمی نہیں ہے۔ ایک سے بڑھ کرایک باصلاحیت فنکار، تکنیکارموجود ہے لیکن انھیں یکجا ہونے اوربہتری کے لیے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ آپسی اختلافات بھلا کراگرسچے دل کے ساتھ کام کیا جائے تواس کا مثبت رسپانس سامنے آئے گا۔

اداکارہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت امپورٹ قوانین کے تحت غیرملکی فلمیں دکھائی جارہی ہیں، لیکن ہم کب تک ان فلموں کے سہارے پاکستانی سینما کوسپورٹ اورشائقین کوانٹرٹین کرینگے۔ ہمیں اپنے بل پراپنے شائقین کوانٹرٹین کرنے کے لیے کچھ ہٹ کرسوچنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔