- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
اوپیک فیصلے سے مایوسی، تیل نرخ 5 فیصد گر کر معمولی بلند
کراچی: خام تیل کی قیمتیں اوپیک اجلاس کے فیصلے سے مایوسی کے نتیجے میں جمعرات کو 5 فیصد گرنے کے بعد جمعہ کو معمولی بڑھ گئیں۔
جمعرات کو ویانا میں اوپیک کا اجلاس ہوا جس میں نومبر 2016 کو طے پانے والی پیداوار کٹوتی ڈیل کو مارچ 2018 تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا، اس پر عملدرآمد یکم جنوری سے شروع ہواتھا جس کے تحت جون 2017 تک پیداوار میں 18لاکھ بیرل یومیہ کمی لانا تھی تاکہ مارکیٹ سے زائد سپلائی ختم کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکے تاہم ڈیل میں 9ماہ کی توسیع سے متعلق سعودی عرب اور روس میں اتفاق رائے کی خبر پہلے ہی مارکیٹ میں آچکی تھی اور سرمایہ کار اس سے زیادہ یعنی 18 لاکھ بیرل سے زیادہ کمی کی توقع کر رہے تھے تاہم سعودی عرب نے اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی یہ امکان رد کردیاتھا۔
اجلاس کے فیصلے کااعلان ہوتے ہی جمعرات کو قیمتیں نیچے آ گریں اور اس کا تسلسل جمعہ کو بھی ایشیائی تجارت کے دوران دیکھا گیا تاہم یورپی ٹریڈنگ کے دوران تیل کی قیمتیں میں معمولی ریکوری آئی اور یورپی آئل برینٹ کے جولائی میں فراہمی کے لیے نرخ 17 سینٹ بڑھ کر 51.63ڈالر ہو گئے جبکہ امریکی آئل ڈبلیوٹی آئی کے مستقبل کے سودے15 سینٹ کے اضافے سے 49.05ڈالر فی بیرل میں طے پائے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی پیداوار بڑھنے کی وجہ سے اوپیک اور دیگر 11نان اوپیک ممالک بشمول روس کی جانب سے پیداوار میں 18لاکھ بیرل یومیہ کمی سے فائدہ نہیں ہوگا، مارکیٹ میں تیل کی بھرمار برقرار ہے گی اور قیمتیں مستقبل پھر سے گر جائیں گی۔
یاد رہے کہ امریکا کی تیل پیداوار 2016کے وسط میں ہی 10 فیصد کے اضافے سے 9.3 ملین بیرل یومیہ ہو چکی تھی جو سرفہرست پروڈیوسر روس اور سعودی عرب کے قریب ہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا کی پیداوار بڑھنے کا رجحان برقرار رہے گا اور اوپیک ودیگر ممالک کو اپنی کھوئی ہوئی مارکیٹ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے 2018میں پھر سے پیداوار بڑھانا ہوگی جس سے قیمتیں گریں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔