وفاقی بجٹ میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 63 فیصد تک پہنچ گیا

بزنس رپورٹر  پير 29 مئ 2017
ان ڈائریکٹ محصولات کا ہدف 2419 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

ان ڈائریکٹ محصولات کا ہدف 2419 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی بجٹ میں  بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب مجموعی محصولات کے 63فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

پاکستان کا شمار بالواسطہ ٹیکسوں کی حامل سرفہرست معیشتوں میں کیا جاتا ہے۔ بھارت میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 66.55فیصد، بنگلہ دیش میں 53.66فیصد جبکہ سری لنکا میں 65.98فیصد ہے تاہم پاکستان میں وفاقی اور صوبائی محصولات میں بالواسطہ ٹیکسوں کا مجموعی تناسب 88.79فیصد ہے جس میں رواں مالی سال کے دوران مزید اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ بالواسطہ ٹیکس عوام کی قوت خرید پر اثرانداز ہوتے ہیں اور غربت میں اضافے کی اہم وجہ سمجھے جاتے ہیں۔ آمدن پر اخراجات کے بجائے عوام پر بالواسطہ ٹیکس کے ذریعے محصولات جمع کرنا ایک آسان طریقہ ہے تاہم  غریب اور متوسط طبقہ ٹیکس وصولیوں کے لیے تمام حکومتوں اور بیوروکریسی کا آسان ہدف رہا ہے۔

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا مجموعی ہدف 4330ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کے لیے 4013ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں براہ راست ٹیکسوں کا ہدف 1595ارب روپے جبکہ بالواسطہ ٹیکسوں کا ہدف 2419ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ دیگربالواسطہ ٹیکسوں بشمول ایئرپورٹ ٹیکس، گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس، نیچرل گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور پیٹرولیم لیوی کے ذریعے بھی 317ارب 46 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے اس طرح مجموعی ٹیکس اہداف میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 63فیصد تک پہنچ گیا ہے جو صوبائی محصولات شامل کرکے 90 فیصد کی سطح تک پہنچ جائے گا۔

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں 110ارب روپے، نیچرل گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 43ارب روپے جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 160ارب روپے وصول کرے گی متفرق بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں مزید 4.37ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے دوران بجٹ میں تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں 581.37 ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹیاں، 1605ارب روپے کا سیلز ٹیکس اور 231.52ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔