معدہ کے امراض سے بچاؤ کیلئے بد پرہیزی سے گریز کریں

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  پير 29 مئ 2017
’’ورلڈ ڈائجیسٹیو ہیلتھ ڈے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کی رپورٹ۔ فوٹو: ایکسپریس

’’ورلڈ ڈائجیسٹیو ہیلتھ ڈے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کی رپورٹ۔ فوٹو: ایکسپریس

’’ورلڈ ڈائجیسٹو ہیلتھ ڈے‘‘ ہر سال 29مئی کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد عوام کو معدہ سے منسلک امراض کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا ہے۔ اس دن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایکسپریس میڈیا گروپ، گیٹز(Getz) فارما اور پاکستان سوسائٹی فار گیسٹرو انٹرولوجی (پنجاب چیپٹر) کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں لاہور کے مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار منعقد کیاگیا جس کی صدارت سینئر گیسٹرو انٹرولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر ارشد کمال بٹ اور پاکستان سوسائٹی فار گیسٹروانٹرالوجی (پنجاب چیپٹر) کے نائب صدرڈاکٹراسرار الحق طور نے کی جبکہ مقررین میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرغیاث الحسن، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹربلال ناصر، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آصف گل،جعفر بن باقر اورڈاکٹر راشد مجید شامل تھے۔ اس موقع پر ماہرین ’’گیسٹرو‘‘، میڈیکل کے طلبہ وطالبات اور دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیرتعداد بھی موجود تھی۔ سیمینار کی رپورٹ نذر قارئین ہے۔

جعفر بن باقر (منیجر میڈیکل افیئرز، گیٹز فارما)

میں معززپینلسٹ اور حاضرین کا مشکور ہوں کہ آپ ورلڈ ڈائجیسٹیو ہیلتھ ڈے کے حوالے سے منعقدہ اس سیمینار میں تشریف لائے۔ میں ورلڈ ڈائجیسٹیو ہیلتھ ڈے کے حوالے سے اس سیمینار کے انعقاد کے لیے پاکستان سوسائٹی فار گیسٹرو انٹرولوجی (پنجاب چیپٹر) اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون پر شکر گزار ہوں۔ گیٹز فارما شروع دن سے ہی ایسے فورمز منعقد کراتا ہے جس سے میڈیکل کمیونٹی اور ڈاکٹرز کی کپیسٹی بلڈنگ کی جاسکے۔

گیٹز فارما پاکستان کی تیسری بڑی برانڈڈ جینرک فارما سوٹیکل ہے جواس وقت دنیا کے 22 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے۔ ہمارے 5 ہزار سے زائد ملازمین ہیں جو پاکستان اور دیگر ممالک میں کام کر رہے ہیں۔ یہ واحد فارماسوٹیکل کمپنی ہے جس کے پاس عالمی ادارہ صحت سے منظور شدہ کوالٹی کنٹرول لیب موجود ہے۔ ہم بہترین برانڈز کے مینوفیکچرر ہیں جن میں سے ایک معیاری پراڈکٹ Nexum ہے جو اس سیمینار کی سپانسر ہے۔ مجھے امید ہے یہ سیمینار میڈیکل سائنسز سے منسلک افراد اور ڈاکٹرز کے لیے امراض کی تشخیص کے عمل اور علاج معالجہ کے طریقہ کار کے حوالے سے غور وفکر کا باعث بنے گا۔

ڈاکٹر غیاث الحسن (اسسٹنٹ پروفیسر میڈیسن، جنرل ہسپتال)

ماہ رمضان میں بدہضمی اور سینے میں جلن کی شکایت عموماََ بڑھ جاتی ہے۔ او پی ڈی میں روزانہ 70میں سے 35مریضوں کو سینے کی جلن (GERD)کی شکایت ہوتی ہیں مگر ماہ رمضان کے دوران اس تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ زیادہ کھانا ، خاص طور پر افطار پارٹیوں اور بفے افطار ڈنر میں گنجائش سے زیادہ کھانا ہے ۔ ماہ رمضان میں پکوڑوں‘ تلی ہوئی چیزوں ، مصالحہ دار اشیاء اور خوراک کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس سے سینے کی جلن‘ بدہضمی‘ کھٹی ڈکاروں اور دیگر تکالیف میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ماہ رمضان میں اپنی خوراک سادہ رکھیں ، چکنائی اورزیادہ مصالحہ جات کا استعمال کم کریں۔

گیسٹرو ایسوفیجل رفلکس ڈیزیز(GERD) ایک ایسی صورتحال یا بیماری کو کہتے ہیں جس میںمعدہ میں موجود خوراک ،معدہ سے غذائی نالی میں واپس آتی ہے جس سے درد یا جلن ہوتی ہے۔ ایسا عمومی طور پر بدپرہیزی اور زیادہ کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ GERD کی خاص علامات میں سینے میں جلن (Heart Burn) اور کٹھی ڈکاروں کا آنا شامل ہیں۔GERDکی مختلف طبی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں معدہ کے عضلات کا ڈھیلا پن ، معدہ میں موجود تیزاب کا ضرورت سے زائد بننا،Pepsinکا زیادہ متحرک ہونا و دیگر شامل ہیں۔

GERD کی ابتدائی تشخیص مریض کی بتائی گئی تکالیف میں سے بعض خاص علامتوں کی بنیاد پر کی جا سکتی ہے یعنی سینے کی جلن، کٹھی ڈکاریں، سینے میں درد‘ کھانسی ‘ نگلنے میں تکلیف ، آواز میں بھاری پن اور معدہ کے منہ پر درد کا ہونا۔ اس کے علاوہ بھوک کے باوجود پیٹ کا بھرا ہوا محسوس ہونا یا جلد پیٹ کا بھر جانا، متلی اپھارہ ہونا، منہ میں کڑوا پانی آنا اورقے کا ہونا بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔

GERD کی مکمل تشخیص مختلف علامتوں کے علاوہ بہت سے لیبارٹری ٹیسٹ اورکیمرے کی نالی کے ذریعے ممکن ہے۔ بار بار سینے میں جلن ہونے یا تکلیف کے پرانے ہو جانے پر‘ مرض کی عملی تشخیص ضروری ہے جس سے ممکنہ طور پر پیچیدگیوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ پرانی معدہ کی تکلیف‘ السر اور سینے کی جلن بعض اوقات معدہ کے سرطان کی بھی وجہ بن سکتی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ ایسے تمام افراد جو سینے کی جلن میں مبتلا ہیں یا ان شکایات کا بار بار شکار ہو جاتے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنا بستر سرہانے کی طرف سے اونچا رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ  کافی‘ چاکلیٹ‘ الکوحل ، کھٹے پھل ‘ جوس‘ ترش اور مرچ مصالے والے کھانوں سے مکمل اجتناب کریں اور کم چکنائی والے کھانے کھائیں۔ کھانے کے ایک گھنٹے بعد بستر پر لیٹیں اور تنگ کپڑے نہ پہنیں۔

سینے کی جلن (GERD) کے مریض کو لائف سٹائل موڈیفکیشن کے بعد آٹھ ہفتوں کے لیے IPPs کا ٹرائل دیا جاتاہے اور اس دوران مرض کی علامات دیکھی جاتی ہیں۔ اگر مریض کو پیچیدہ (GERD)  نہیں ہے تو وہ دو ہفتوں میں ہی ریسپانڈ کردے گا۔PPIs عمومی طور پر دن میں ایک مرتبہ پہلی خوراک سے 20منٹ سے 50منٹ پہلے دی جاتی ہے۔ جنہیں نوکٹرنل علامات ہیں ان کی صبح کی خوراک کو شام کی خوراک میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اگرایک خوران روزانہ سے مریض ریسپانڈ نہیں کررہا تو پھر PPIs کی خوراک دن میں دو مرتبہ دی جاسکتی ہے لیکن ایک ہی وقت میں مقدار کو دوگنا کرنے کی کوئی سفارش موجود نہیں ہے۔

ڈاکٹر بلال ناصر (اسسٹنٹ پروفیسر میڈیسن، جنرل ہسپتال)

Inflammatory Bowl Disease (IBD) مختلف بیماریوں کا گروپ ہے جن میں disorder chronic ہوتا ہے جو بڑی اور چھوٹی آنت میں جلن یا السر کا باعث بنتی ہیں۔اسکی دو بڑی اقسام ہیں۔ ایک Chron’s diseaseہے جبکہ دوسری Ulcerative Colitis ہے۔ کروہنز ڈیزیز میں نظام انہضام سے لے کر چھوٹی آنت تک کہیں بھی زخم یا سوزش ہو سکتی ہے۔ یہ سوزش یا زخم منہ‘ غذائی نالی‘ معدہ اور آنت پر مختلف جگہ یا پھر ایک ہی جگہ پر ہوسکتا ہے۔ Ulcerative Colitis میں سوزش یا زخم عمومی طور پر بڑی آنت کو متاثر کرتا ہے اور یہ خونی پیچش یا دیگر مسائل کا باعث بنتا ہے۔ ulcerative colitis کی وجہ سے ڈائریا، خون کا آنا، passage of mucus یا پیٹ میںشدید درد ہوتا ہے۔ ڈائریا اور خون کا بہنا وقفے وقفے سے ہوتا ہے اس لیے مریض ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتا۔

ڈائیریا میں کبھی کبھی bleeding PRبھی ہوتی ہے۔ Proctitisکے مریض کو خون والے mucusخارج ہوتے ہیں اور انہیں نا مکمل انخلاء کی حالت بھی محسوس ہوتی ہے۔ بعض مریضوں کو قبض کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ شدید بیماری کی حالت میں خون اور pusکے ساتھ liquid stool آتے ہیں۔ اس کی تشخیص کیلئے لیب ٹیسٹ، انڈوسکوپی، ریڈیو گرافی اور biopsy کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ لیب ٹیسٹ میں ہیموگلوبن چیک کیا جاتا ہے جو chronic dirrehaکے مریضوں میں کم (low) ہوجاتا ہے جبکہ CRP ، ESR اور پلیٹ لیٹ کاؤنٹ زیادہ ہوجاتا ہے۔ chron’s diseaseکے حوالے سے بات کریں تو اس کے کلنیکل فیچر خاص حصے سے تعلق رکھتے ہیں۔

اگر مریض کو ileal crohn’s diseaseہے تو پھر اس کے پیٹ میں درد، ڈائریا، وزن کا کم ہونا اور ہلکا بخار و دیگر علامات ہوسکتی ہیں۔colitis اور perianal diseaseمیں ulcerative ciolitisکی طرح خون والا ڈائریا، mucusکا اخراج ، malaise، anorexia اور weight lossکی شکایات ہوں گی۔ اس کی تشخیص کیلئے ulcerative colitis کے لیے استعمال کیا جانے والا طریقہ کار ہی اپنایا جائے گا۔ CRP اور ESRمیں بڑھنے کا رجحان ہوگا۔ اس کے علاوہ مریض کو leukocytosisاور  anemia ہوسکتا ہے۔ endoscopyمیں stictures و دیگر چیزیں سامنے آسکتی ہیں مگر اس طرح کے مریض کے لیے ہمیں ریڈیو گرافک ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ Chron’s disease چھوٹے Gut میں ہوسکتی ہے جس کی انڈوسکوپی میں تشخیص نہیں ہوسکتی۔

IBDکی دونوں اقسام کا پھیلاؤ دنیا بھر میں بہت کم ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ میں سے صرف دو افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ مرد اور عورت میں اس بیماری کے لاحق ہونے کے یکساں امکانات ہوتے ہیں لیکن سگریٹ پینے والے افراد یا وہ خواتین جو مانع حمل کی ادویات استعمال کرتی ہیں ان میںاس کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ IBDبیماریوں کی اصل وجہ کا ابھی تک علم نہیں ہے لیکن اس کی بعض ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی (ایک ہی خاندان کے افراد میں) ، دفاعی نظام کی خرابی، نظام انہضام میں خاص جراثیم کی موجودگی اور اعصابی وجوہات شامل ہیں۔

IBD کی تشخیص صرف چند علامات کی بنیاد پر نہیں کی جا سکتی مگر یہ علامات اصل تشخیص کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتی ہیں جن میں مریض کو پاخانہ کے راستے خون کا آنا اور رات میں علامات کا ظاہر ہونا شامل ہیں ۔ IBD کی تشخیص صرف اور صرف ایک ماہر ِمعدہ، آنت و جگر (Gastroenterologist) مختلف لیبارٹری ٹیسٹ اورColonoscopyیا Endoscopy کے ذریعے ہی کر سکتا ہے۔

IBD کی دونوں اقسام Chron’s disease اورUlcerative Colitis کا علاج اور مرض کی علامات میں کمی ممکن ہے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ پاخانے کے راستے خون آنا‘ وزن میں کمی اور پیچش جیسی بیماریوں کو عام بیماری سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔

ڈاکٹرآصف گل (اسسٹنٹ پروفیسر آف گیسٹرو انٹرولوجی، جنرل ہسپتال)

Ulcerative colitis کی میڈیکیشن کا انحصار مختلف چیزوں پر ہے کہ آیا مرض کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہوئی ہے یا مریض کا پہلے سے علاج جاری ہے۔ کیا بیماری  colonکے الٹی طرف یعنی distal colitisپر ہے یا پورےcolonپر پھیلی ہوئی ہے جسے pancolitis یا extensive colitis کہتے ہیں۔Mild، moderate اورsevere colitis کی تشخیص اور تفریق ہسٹری، کلینکل جانچ پڑتال اور انوسٹی گیشن سے ہوتی ہے جس کے بعد اس مرض کی نوعیت کے مطابق طریقہ علاج طے کیا جاتا ہے۔

دیگر بیماریوں کی طرح اس بیماری کے علاج کیلئے بھی میڈیکل ٹریٹمنٹ ہے۔ اگر یہ طریقہ ناکام ہوجائے تو پھر سرجیکل طریقہ علاج اختیار کیا جائے گا۔ تاحال جو میڈیکل تھیراپیز موجود ہیں ان میں aminosalicylates، glucocorticoids steroids، lumen emodilators، بائیولوجیکل تھیراپیز و دیگر شامل ہیں۔aminosalicylatesکی بنیادی ڈرگ sulfasalazineہے۔ اس میں sulfapyridine moiety کا 5-ASA کے ساتھ بانڈ بنا ہوتا ہے۔ یہ بانڈ colon میں ٹوٹتا ہے اور السر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ sulfasalazine کی ایک دن کی مقدار3 سے 6گرام جبکہ 5-ASAکی مقدار 2.424 گرام ہے۔ sulfasalazine سستی دواہے مگر اس کے منفی اثرات ASAکمپاؤنڈ سے زیادہ ہوتے ہیں۔ASA کمپاؤنڈ میں سے mesalamine مہنگی دوا ہے مگر اس کا فائدہ زیادہ اور لمبے عرصے تک رہتا ہے۔

ان ادویات کے منفی اثرات ان کی مقدار کے حوالے سے بھی ہوسکتے ہیں تاہم سب سے اہم گیسٹرو انٹیس ٹیئل مسئلہ،nausea، قے، dyspepsia، بون میرو ڈپریشن وغیرہ ہیں۔ مرض کی نوعیت کوئی بھی ہو، سٹیرائیڈز اس مرض کے حوالے سے ہمیشہ سے بہترین طریقہ علاج رہا ہے۔ پاکستان میں topicalاور systemic حالت میں سٹیرائیڈز دستیاب ہے۔ سٹیرائڈز کے سائڈ افیکٹس موجود ہیں جن کے نتیجے میںمختلف قسم کے انفیکشن متحرک ہوسکتے ہیں۔ مرض کے علاج کے لیے ایسی ادویات بھی دستیاب ہیںجو ہماری مدافعتی نظام کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں۔ان میں azathioprine، cyclopurine ، mercaptopurine، methotrexate  و دیگر ادوایات شامل ہیں۔

بنیادی طور پر ہم azathioprine استعمال کرتے ہیں۔ purine analogues خراب خلیوں کا خاتمہ کرتے ہیں اور جن کا نتیجہ inflammatory cascade کے خاتمے کی صورت میں نکلتا ہے۔ mercaptopurine کی موثر مقدار 121.5ملی گرام فی کلوگرام روزانہ ہے جبکہ azathioprine کی 2.25 سے 3.5ملی گرام فی کلوگرام روزانہ ہے۔ ان میٹابولائٹس کی مانیٹرنگ انتہائی ضروری ہے تاکہ ان ادویات کے زہریلے اثرات سے بچا جاسکے۔  Thioprinesکے سائڈ افیکٹس میں bone marrow suppression، hypersensitivity reactions، pancreatitis  وغیرہ شامل ہیں ۔ IBD اور ulcerative colitisکے علاج کیلئے بائیولوجیکل تھیراپی معجزہ ثابت ہوئی ہیں۔

یہ اینٹی ٹی این ایف،اینٹی باڈیز اور اینٹی ایڈہیئین مالیکیولز اور kinase inhibitors ہیں۔ ان میں infliximabبہت مشہور دوا ہے۔ اس کی مقدار 5ملی گرام فی کلوگرام پہلے ہفتے، دوسرے، چھٹے اور آٹھویں ہفتے کیلئے ہے۔ اس کے سائڈ افیکٹس میں infusion reactions، auto antibodiesکا بننا، TB اور ہیپپا ٹائٹس کا دوبارہ سے ایکٹیویٹ ہونا و دیگر انفیکشنز شامل ہیں۔ اس مرض کے حوالے سے ایسی تھراپیز بھی موجود ہیںجن میں anti biotics شامل ہیں کیونکہ پاکستان میں امراض کی ایک بڑی وجہ انفیکشن ہے ۔ pro biotics، pre biotics، synbiotics، نیوٹریشنل تھیراپی، نیکوٹین وغیرہ شامل ہیں۔ True love and Witts criteriaاور Mayo criteria مرض کی نوعیت معلوم کرنے کے حوالے سے مشہور اور بہترین کرائٹیریا ہیں۔ True love and Witts criteria کے مطابق Stoolsکی تعداد، Blood per rectum، ہیموگلوبن لیول، ESR، pulse rate اور مریض کا بخار چیک کرتے ہیں۔ Mayo criteriaمیں Stools کی تعداد، Blood per rectum، فزیشن کی تشخیص اور colonکی انڈوسکوپک شکل چیک کی جاتی ہے۔

ایسے مریض جو Immune suppressionیا immune modelatorsپر ہیں ان کی ہیپاٹائٹس A,B، ٹیٹنس وغیرہ کی ویکسی نیشن لازمی کرنی چاہیے۔ immuneosuppression کے مریض کو براہ راست ویکسی نیشن نہیں کرنی چاہیے جبکہ9سے 26برس کی لڑکی کی ایڈمنسٹریشن آف ہیومن پیپلوما وائرس ویکسی نیشن لازمی ہے۔ infleximabدینے سے پہلے مریض کی ہیپاٹائٹس بی اور سی کی سکریننگ لازمی کرنی چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسی نیشن کی جائے۔ سب سے پہلے مریض کی میڈیکل تھیراپی کی جاتی ہے جس میں colonical dysplasia، colonic perforation وغیرہ شامل ہیں۔

علاج کے سائڈ افیکٹس بھی ہوتے ہیں جن میں ulcerative colitisکی پیچیدگی، toxic mega colon، sticture، dysplazia، کینسر، خون کا آنا اورperforationوغیرہ شامل ہیں۔ان سائڈ افیکٹس میں سے کینسرخطرناک ہے جس خطرہ اس وقت زیادہ ہوجاتا ہے جب ulcerative colitis کے ساتھ دیگر پیچیدہ بیماریاں منسلک ہوجائیں۔ Ulcerative colitisکے مریضوں کو ڈرائی فروٹ، مصالحے دار چیزیں، مونگ پھلی اور ایسی خوراک یا جوس جن میں  چاکلیٹ ، الکوحل وغیرہ شامل ہو، پرہیز کرنا چاہیے۔ امریکن ڈائٹ ایسوسی ایشن کی تجویز کے مطابق دن میں 3سے 4گھنٹے کے بعد تھوڑی خوارک کھانی چاہیے۔ پانی کی کمی سے بچنے کیلئے روزانہ کم از کم 8کپ پانی پیا جائے ۔ Gutکی حفاظت کیلئے ایسی خوراک کھائیں جس میں پری بائیوٹکس اور پرو بائیوٹکس شامل کیے گئے ہوں۔

ڈاکٹر راشد مجید (بزنس منیجر، گیٹز فارما)

میں پاکستان سوسائٹی فار گیسٹرو انٹرولوجی اور ایکسپریس میڈیا گروپ کا مشکور ہوں جن کے تعاون سے اس سیمینار کا انعقاد ممکن ہوا۔میں ڈاکٹر اسرار الحق طور ، ڈاکٹر ارشد کمال بٹ اور تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے قیمتی وقت میں سے چند لمحات نکالے اور اس سیمینار میں شرکت کی۔ اس خوبصورت سیمینار کے انعقاد پر میں اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہم پاکستان سوسائٹی فار گیسٹرو انٹرولوجی اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے مستقبل میں بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کرتے رہیں گے جن سے ڈاکٹرز اور عوام کو رہنمائی ملتی رہے۔

ڈاکٹر ارشد کمال بٹ(سینئر گیسٹرو انٹرولوجسٹ)

ڈاکٹرغیاث الحسن نے ماہ رمضان میںگیسٹر ایسوفیجل رفلکس ڈیزیز) (GERD یعنی سینے کی جلن کے حوالے سے بہترین پریزینٹیشن دی ہے کہ کس طرح لوگ افطار کے وقت ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتے ہیں اور امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آج کل صرف افطار ہی نہیں بلکہ سحری میں بھی مختلف انواع کے کھانے کھائے جاتے ہیں جو معدہ کے امراض میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔  رفلکس کی بیماری صرف تیزابی رفلکس تک محدود نہیں ہے بلکہ بہت دفعہ  رفلکس الکلائن اجزاء کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔

اگرعلاج کے باجود مرض کی علامات برقرار رہیں تو پھر اینڈوسکوپی کے ساتھ ساتھ pH ریکارڈنگ بھی دیکھنی چاہیے۔ اس طرح کے مریض کو PPIsسے افاقہ نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے ایسی ادویات موثر ثابت ہوں گی جو esophagusسے رفلکس ایسڈ کو صاف کریں۔ امراضیات کی رو سے GERDکے حوالے سے ایک اہم میکانزم transiet relaxation of lower esophageal spinchter ہے جو بہترین ثابت ہورہا ہے اور اس کے لیے  baclofenجیسی دوا موثر ثابت ہوگی۔

سینے کی جلن کے حوالے سے ایک اہم چیزPPIsکا استعمال ہے۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ ماہ یا برس تک PPIsکا استعمال محفوظ ہے وہ غلط ہیں۔ کسی بھی مریض کو لمبے عرصے کیلئے PPIs نہ دیں کیونکہ اس سے آسٹیوپوروسس لاحق ہوسکتا ہے جس کے باعث ہڈی ٹوٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ Cirrhosisکے مریضوں میں spontaneous bacterial peritonitis کے پیدا ہونے کے امکان میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔اس لیے مریض کوصرف 2 سے 3ہفتے کیلئے PPIsدیں۔ اس کے بعد کچھ عرصے کے لیے وقفہ دیں اور صرف ضرورت پڑنے مرض کی نوعیت کے حوالے سے PPIs دیں۔ جب کوئی پیٹ میں درد کا مریض آتا ہے، جس کا درد کھانے کے بعد بڑھ جاتا ہے تو خیال کیا جاتا ہے کہ اسے GERD اور تیزابیت ہے  اور ڈاکٹر اسے PPIsکے ساتھ نسخہ لکھ دیتے ہیں۔

یاد رکھیں کہ ذیابیطس کے مریضوں میں postprandial anginaہوسکتا ہے جو کھانے کے ساتھ شدید ہوجاتا ہے۔ اس لیے پہلے مرض کی صحیح طرح جانچ پڑتال کرلیں اور پھر کسی کو PPIsلکھ کر دیں ورنہ نقصان ہوسکتا ہے ۔ GERD کے حوالے سے احتیاط انتہائی اہم ہے، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جو پوری زندگی کیلئے ہوسکتا ہے تاہم احتیاط سے اسے بگڑنے سے روکا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹراسرار الحق طور(نائب صدر پاکستان سوسائٹی فار گیسٹرو انٹرولوجی(پنجاب چیپٹر))

ورلڈ ڈائجیسٹو ہیلتھ ڈے کا رواں سال تھیم ’’Inflammatory Bowl Disease (IBD)‘‘ ہے۔ یہ بیماری ہمارے ملک میں ابھی تشخیص کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ یہ سیمینار اس مرض کی آگاہی کے سلسلے میں ہی منعقد کیا گیا ہے۔ اہم چیز یہ ہے کہ ہر bleeding PR، بواسیرنہیں ہوتی۔ اگرچہ IBDمرض یہاں اتنا عام نہیں ہے لیکن اگر 5مریضوں کی clonoscopyکی جائے تو ان میں سے ایک یا دو مریض اس مرض کا شکار نکلتے ہیں۔ colonyscopyکی معاشرے میں ابھی پزیرائی نہیں ہے حالانکہ یہ مریض کیلئے مشکل طریقہ علاج نہیں ہے۔

ہمیں اس طریقہ علاج کے حوالے سے مریضوں میں خوف ختم کرنے پر کام کرنا چاہیے۔ ulcerative colitisکی سکریننگ کیلئے sigmoidoscopyکافی ہوتی ہے۔ مریض کوٹیسٹ کے بارے میں ضرور بتائیں کہ یہ مشکل نہیں ہے۔ bleeding PR، نوکٹرنل ڈائریا، الارمنگ علامات اور ریڈ الارمنگ علامات کو ذہن میں ضرور رکھیں کیونکہ بر وقت تشخیص سے بے شمار پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر بلال ناصر نے اچھی پریزینٹیشن دی اور ڈاکٹر آصف گل نے میڈیکیشن کے حوالے سے اچھامینجمنٹ پلان دیا۔

اس بیماری کے علاج کیلئے سٹیرائیڈز کا جادوئی اثر ہے۔ ذیابطیس اور ہائپرٹینشن کی طرح اس مرض کو بھی روکا جاسکتا ہے اور اس کے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں۔مریض اگر کسی اور طریقہ علاج پر راضی نہیں ہوتا توکم از کم اس کی Stool examinationضرور کرتے رہیں، اس سے مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر غیاث الحسن نے GERDاور ماہ رمضان کے حوالے سے اچھا لیکچر دیا ہے۔ میرے نزدیک رمضان، GERDکے عوامل میں سے ایک ہے۔

رمضان میں زیادہ کھانے کی وجہ سے پیٹ بھر جاتا ہے اور خوراک کا منہ کی طرف واپس آنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے۔ مریض کو آگاہی دیں کہ روزہ زیادہ کھانے سے نہیں  بلکہ نیت سے رکھا جاتا ہے لہٰذا ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں کیونکہ معدہ نے چند گھنٹوں کے بعد خالی ہوجانا ہے مگر زیادہ کھانے سے عمر بھر کیلئے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ ہم 2018میں لاہور میں گیسٹرو کانفرنس کرا رہے ہیں جس میں عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر بیرون ممالک سے بھی شرکت کریں گے۔ یہ کانفرنس بلاشبہ اس مرض کی آگاہی کے حوالے سے تاریخی ثابت ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔