بڑھاپا برا نہیں

شاہدہ ریحانہ  پير 28 جنوری 2013
ڈھلتی عمر میں اپنی ظاہری ہیئت کو نظر انداز نہ کریں۔ خوش لباسی کو اپنائیے. فوٹو: فائل

ڈھلتی عمر میں اپنی ظاہری ہیئت کو نظر انداز نہ کریں۔ خوش لباسی کو اپنائیے. فوٹو: فائل

کہتے ہیں انسان عمر سے زیادہ اپنے احساس سے بوڑھا ہوتا ہے۔

اگر انسان کا مَن جوان ہے تو پھر اسے اپنا تن بھی جوان محسوس ہوگا، ورنہ اگر دل بوڑھا ہو جائے تو پھر احساس کے ساتھ ہمارے اعصاب بھی عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں۔ اس لیے جسم کو جواں رکھنے کے لیے روح کو بھی جوان رکھنا ہو گا۔ اس ضمن میں کچھ باتوں کا تعلق تو آپ کے قلب وذہن سے ہے جب کہ کچھ دیگر امور سے تعلق رکھتے ہیں۔

ڈھلتی ہوئی عمر میں چاق وچوبند رہنے کے لیے ورزش لازمی امر ہے۔ بالخصوص جب آپ کی عمر چالیس سال سے اوپر ہونے لگے تو خود کو متحرک رکھیں اور ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنالیں، اس سے نہ صرف آپ کا وزن نہیں بڑھے گا بلکہ آپ خود کو بہت سی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھ سکیں گی۔ اس عمر میں اکثر خواتین بہو لے آتی ہیں یوں غیر محسوس طریقے سے ان کے کام کا ج کا بار کم ہو جاتا ہے اور جسم سست  پڑنے لگتا ہے۔ ورزش کرنے سے آپ کے عضلات مضبوط اور متوازن رہیں گے۔ خواتین کے لیے چہل قدمی تیز قدمی، سیڑھیاں چڑھنا اترنا اور گھریلو امور میں حصہ لینا بھی بہترین ورزش ہے۔

بڑھاپے کی طرف گام زن خواتین کو چاہیے کہ وہ تیز دھوپ اور سورج کا براہ راست سامنا کرنے سے گریز کریں۔ پانی کا استعمال بڑھا دیں، پھل کھائیں یا ان کا تازہ جوس استعمال کریں۔ وٹامنز، کیلشم اور دیگر ضروری غذائی اجزا کی گولیاں لینے کے بجائے قدرتی اور فطری اشیا کا استعمال کریں۔

بڑھاپے میں یا بڑھاپے کی جانب قدم بڑھاتی خواتین کے جسم میں کیلشیم کی کمی ہو جاتی ہے، جسم کی ہڈیاں کم زور اور بھربھری ہونے لگتی ہیں۔ اضافی کیلشیم سے ان کی نگہ داشت کی جا سکتی ہے، لہٰذا روزانہ کی غذا میں کیلشیم شامل رکھیے، یعنی دودھ، دہی، پنیر ضرور لیں، سبز پتوں والی سبزیاں ابال کر یا بکرے کے گوشت میں ڈال کر کھائیے۔ کسی موروثی بیماری کا شکار ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات اور غذا کا استعمال اور پرہیز کرنے کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کو شعار بنائیے۔

تلی اور بگھاری ہوئی یا مرغن غذائیں بالکل چھوڑ دیں۔ زیتون، سرسوں یا مکئی کے تیل کا یا انتہائی کم کوکنگ آئل کا استعمال کریں۔ ریشے دار غذائیں، پھل اور سبزیاں، میوہ جات، اجناس کو خوراک میں شامل رکھیں۔ اگر وزن، عمر اور قد کے مطابق نہ ہو تو ڈاکٹر یا معالج سے مشورہ کر کے وزن کم یا زیادہ کر لیں۔ دبلی خواتین موٹی خواتین کی نسبت طویل عمر پانے کے ساتھ ساتھ پھرتیلی اور چاق و چوبند رہتی ہیں۔ ساتھ ہی جوڑوں کے درد، امراض قلب یا ذیابطیس وغیرہ کا جلدی شکار نہیں ہوتیں۔

وزن کی زیادتی کو روزانہ ورزش اور خوراک سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے آپ پنچگانہ نماز کی پابندی کریں اور کبھی کبھار نفلی روزے رکھ لیں۔ اس طرح سے وزن کی کمی بیشی بھی پوری ہو جائے گی۔ خاص طور پر وزن کی زیادتی سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

اگر آپ کو روز مرہ امور کی انجام دہی میں مشکلات ہوں تو اس کے لیے ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی (HRT) سے مدد لیں، تاکہ آسٹیوپروسس (ہڈیوں کا بھربھرا پن) سے محفوظ رہیں۔ اگر آپ وزرش نہیں کرنا چاہتیں اور چاق و چوبند بھی رہنے کی خواہش مند ہیں تو پھر نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نفلی نمازیں بھی پڑھیں اور ضروری وظائف کا ورد بھی رکھیں۔ طہارت کا خاص خیال رکھیں۔ کسی ماہر یوگا کی مدد سے یوگا کے آسن کیجیے یہ اعمال جسمانی تازگی کے ساتھ ساتھ ذہنی و روحانی سکون کا باعث بھی بنیں گے۔ مراقبے الگ الگ طریقے سے کیے جاتے ہیں اس کے لیے روحانی و جسمانی معالج سے مشورہ کیے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

ادھیڑ عمری میں چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے کے عمل کا خاص دھیان رکھیں۔ لاپرواہی اور بے دھیانی سے جسمانی ساخت متاثر ہو سکتی ہے۔ اپنا مکمل چیک اپ وقتاً فوقتاً کراتی رہیں۔ کوئی غیر معمولی بات محسوس کرتے ہی معالج سے فوراً رجوع کریں کبھی کبھی اپنے تھائی رائڈ بھی چیک کرائیں۔ تھائی رائڈ کی سست کارکردگی کے باعث آپ کے بال جھڑنے شروع ہو سکتے ہیں، جلد خشک ہو سکتی ہے۔ تھکن کا احساس بڑھ سکتا ہے اور وزن بھی بڑھ سکتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ نزلہ و زکام کا شکار ہو سکتی ہیں۔

بڑھاپے میں بے شک ریٹائرڈ زندگی گزارئیے، مگر میل ملاپ، خوش خلقی بڑھائیے، دوستوں کی تعداد میں اضافہ کیجیے سماجی کاموں میں حتی المقدور حصہ لیجیے، سیر و تفریح کے ساتھ ساتھ مطالعہ کیجیے اور دور جدید کی ترقی یافتہ چیزوں جیسے کمپیوٹر موبائل، انٹرنیٹ سے بھی استفادہ کیجیے اور خود کو مصروف رکھیے ایک انگریزی مقولہ ہے Use it or Lose it یعنی اگر کوئی شے استعمال میں نہ رہے تو وہ بے کار ہو جاتی ہے اور دماغ کی مشینری پر یہ بات صادق آتی ہے۔ ویسے بھی کہتے ہیں کہ خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے، لہٰذا ذہن کو مصروف عمل رکھنے کے لیے اچھی باتیں سوچیے۔ منصوبے بنائیے، دوسروں کی مدد کے بھلائی، فلاح کے اور ان پر شخصی اور گروہی شکل میں عمل درآمد کی کوششوں میں مصروف ہو جائیے۔

اگر آپ عمر کے اس حصے میں کسی وجہ سے چلنے پھرنے میں مشکل محسوس کرتی ہیں یا معذوری کا شکار ہوگئی ہیں، تو بھی مایوس اور پریشان ہونے کے بجائے مشکلات میں جینا سیکھیے۔ اگر کسی سہارے کے ذریعے چلنا آسان ہے تو ایسا کرنے سے گریز نہ کیجیے۔ اکثر خواتین اپنی کم زوری کو از خود معذوری بنا لیتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے، لہٰذا زندگی خوش دلی اور فعال طریقے سے گزاریں۔

ڈھلتی عمر میں اپنی ظاہری ہیئت کو نظر انداز نہ کریں۔ خوش لباسی کو اپنائیے اپنی عمر اور جسمانی ساخت کے مطابق رنگ اور ملبوسات کا انتخاب کیجیے۔

ہلکے پھلکے زیورات اور میک اپ کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خوش بو لگائیے اور جوڑے میں پھول بھی گوندھیے۔ الغرض یہ کہ اپنی ذات پر وقت اور توجہ صرف کریں گی تو خود بہ خود آپ کو  چاق و چوبند رہنے کا احساس ہوگا۔ کم زور نظر ، سفید بال اور ٹوٹے دانتوں سے نہ گھبرائیں۔ اب ان سب کا حل بہ آسانی موجود ہے، بڑھتی عمر میں خود کو  بڑھاپے کے ظاہری اثرات سے دور رکھا جا سکتا ہے، البتہ ان سب کے لیے ماہرانہ رائے ضرور لیجیے، اس سے نتائج زیادہ اچھے برآمد ہوتے ہیں۔

خواتین بڑھاپے کو برا، کم زور اور بھیانک سمجھتی ہیں اور اسے اپنے لیے زحمت تصور کرتی ہیں، لیکن اگر وہ  بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھنے سے قبل ہی مذکورہ بالا باتوں پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیں تو نہ صرف یہی  بڑھاپا ان کے لیے نعمت اور خوشی کا باعث بنے گا بلکہ وہ خود دوسروں پر بوجھ بننے کے بہ جائے متحرک اور چاق و چوبند رہ سکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔