- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
ڈراؤنے خواب مستقبل کے امراض سے خبردار کرنے میں مددگار
مونٹریال: دماغی و اعصابی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جن لوگوں کو اکثر ڈراؤنے، عجیب و غریب اور تشدد سے بھرپور مناظر والے خواب دکھائی دیتے رہتے ہیں وہ اپنی بعد کی عمر میں پارکنسن سے لے کر ڈیمنشیا تک کئی دماغی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ بار بار ڈراؤنے خوابوں کے ذریعے دراصل ہمیں مستقبل کی بیماریوں سے خبردار کرتا ہے تاکہ ہم ان سے بچاؤ کی بروقت تدابیر اختیار کرسکیں۔
قبل ازیں 2014 میں منیسوٹا کے ایک نفسیاتی اسپتال میں کی گئی ایک ایسی ہی تحقیق سے یہ بات سامنے آچکی ہے لیکن تب ڈراؤنے، بے ہنگم اور عجیب و غریب خوابوں کے بار بار دکھائی دینے کا تعلق صرف ’’نیورو ڈی جنریٹیو ڈِس آرڈر‘‘ یعنی اعصابی خلیات کے تیزی سے ختم ہونے کے باعث پیدا ہونے والی کیفیت سے جوڑا گیا تھا۔
اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی آف ٹورانٹو، کینیڈا میں ماہرینِ نفسیات و اعصابیات (نیورولوجسٹس) کی ایک ٹیم نے دریافت کیا کہ وہ لوگ جنہیں تواتر سے ڈراؤنے اور عجیب و غریب خواب دکھائی دیتے ہیں وہ ممکنہ طور پر اگلے 15 سال میں کسی خطرناک دماغی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے انسانی دماغ میں خاص طرح کے خلیات پر مشتمل ایک ایسا گچھا دریافت کیا ہے کہ جس کا براہِ راست تعلق نہ صرف ہمارے سونے کے انداز سے ہے بلکہ یہ مستقبل میں دماغی صحت معلوم کرنے کا ایک پیمانہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
جب خلیات کا یہ گچھا اپنا کام درست طور پر کر رہا ہوتا ہے تو انسان رات کے وقت بتدریج ہلکی سے گہری نیند میں چلا جاتا ہے اور عام طور پر اسے خواب بھی نظر نہیں آتے۔ لیکن اگر اس حصے میں خرابی ہونے لگے تو نیند میں خلل واقع ہوتا ہے اور بار بار ڈراؤنے خواب دکھائی دینے لگتے ہیں جب کہ ان میں سے بعض خواب اس قدر ڈراؤنے ہوتے ہیں کہ انسان نیند کے عالم ہی میں بے ہنگم طریقے سے اچھلنا کودنا اور چیخ و پکار شروع کر دیتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت بتدریج معمول بنتی چلی جاتی ہے تاہم یہ نیند میں چلنے والی بیماری سے بالکل مختلف ہوتی ہے کیونکہ نیند میں چلنے والا شخص عام طور پر بالکل خاموش ہوتا ہے اور پرسکون انداز میں چلنے پھرنے کے بعد اپنی جگہ واپس آ جاتا ہے۔
مونٹریال میں منعقدہ ’’2017 کینیڈین نیوروسائنس میٹنگ‘‘ کے موقع پر پیش کی گئی اس تازہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ دماغی خلیات کے اس گچھے میں پیدا ہونے والی خرابی بڑی آہستگی سے آگے بڑھتی ہے، اگر اس پر توجہ نہ دی جائے تو پھر یہ تقریباً 15 سال میں خطرناک دماغی و نفسیاتی بیماریوں کی شکل میں اپنے نتائج ظاہر کرتی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ اگر کسی کے بارے میں ایسی کوئی شکایت سامنے آئے تو اس کا مذاق نہ اُڑائیے بلکہ اسے فوری طور پر احتیاط اور علاج کا مشورہ دیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔