ڈراؤنے خواب مستقبل کے امراض سے خبردار کرنے میں مددگار

ویب ڈیسک  ہفتہ 3 جون 2017
بعض خواب اس قدر ڈراؤنے ہوتے ہیں کہ انسان نیند کے عالم ہی میں بے ہنگم طریقے سے اچھلنا کودنا اور چیخ و پکار شروع کر دیتا ہے۔ فوٹو: فائل

بعض خواب اس قدر ڈراؤنے ہوتے ہیں کہ انسان نیند کے عالم ہی میں بے ہنگم طریقے سے اچھلنا کودنا اور چیخ و پکار شروع کر دیتا ہے۔ فوٹو: فائل

مونٹریال: دماغی و اعصابی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جن لوگوں کو اکثر ڈراؤنے، عجیب و غریب اور تشدد سے بھرپور مناظر والے خواب دکھائی دیتے رہتے ہیں وہ اپنی بعد کی عمر میں پارکنسن سے لے کر ڈیمنشیا تک کئی دماغی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ بار بار ڈراؤنے خوابوں کے ذریعے دراصل ہمیں مستقبل کی بیماریوں سے خبردار کرتا ہے تاکہ ہم ان سے بچاؤ کی بروقت تدابیر اختیار کرسکیں۔

قبل ازیں 2014 میں منیسوٹا کے ایک نفسیاتی اسپتال میں کی گئی ایک ایسی ہی تحقیق سے یہ بات سامنے آچکی ہے لیکن تب ڈراؤنے، بے ہنگم اور عجیب و غریب خوابوں کے بار بار دکھائی دینے کا تعلق صرف ’’نیورو ڈی جنریٹیو ڈِس آرڈر‘‘ یعنی اعصابی خلیات کے تیزی سے ختم ہونے کے باعث پیدا ہونے والی کیفیت سے جوڑا گیا تھا۔

اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی آف ٹورانٹو، کینیڈا میں ماہرینِ نفسیات و اعصابیات (نیورولوجسٹس) کی ایک ٹیم نے دریافت کیا کہ وہ لوگ جنہیں تواتر سے ڈراؤنے اور عجیب و غریب خواب دکھائی دیتے ہیں وہ ممکنہ طور پر اگلے 15 سال میں کسی خطرناک دماغی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے انسانی دماغ میں خاص طرح کے خلیات پر مشتمل ایک ایسا گچھا دریافت کیا ہے کہ جس کا براہِ راست تعلق نہ صرف ہمارے سونے کے انداز سے ہے بلکہ یہ مستقبل میں دماغی صحت معلوم کرنے کا ایک پیمانہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

جب خلیات کا یہ گچھا اپنا کام درست طور پر کر رہا ہوتا ہے تو انسان رات کے وقت بتدریج ہلکی سے گہری نیند میں چلا جاتا ہے اور عام طور پر اسے خواب بھی نظر نہیں آتے۔ لیکن اگر اس حصے میں خرابی ہونے لگے تو نیند میں خلل واقع ہوتا ہے اور بار بار ڈراؤنے خواب دکھائی دینے لگتے ہیں جب کہ ان میں سے بعض خواب اس قدر ڈراؤنے ہوتے ہیں کہ انسان نیند کے عالم ہی میں بے ہنگم طریقے سے اچھلنا کودنا اور چیخ و پکار شروع کر دیتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت بتدریج معمول بنتی چلی جاتی ہے تاہم یہ نیند میں چلنے والی بیماری سے بالکل مختلف ہوتی ہے کیونکہ نیند میں چلنے والا شخص عام طور پر بالکل خاموش ہوتا ہے اور پرسکون انداز میں چلنے پھرنے کے بعد اپنی جگہ واپس آ جاتا ہے۔

مونٹریال میں منعقدہ ’’2017 کینیڈین نیوروسائنس میٹنگ‘‘ کے موقع پر پیش کی گئی اس تازہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ دماغی خلیات کے اس گچھے میں پیدا ہونے والی خرابی بڑی آہستگی سے آگے بڑھتی ہے، اگر اس پر توجہ نہ دی جائے تو پھر یہ تقریباً 15 سال میں خطرناک دماغی و نفسیاتی بیماریوں کی شکل میں اپنے نتائج ظاہر کرتی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ اگر کسی کے بارے میں ایسی کوئی شکایت سامنے آئے تو اس کا مذاق نہ اُڑائیے بلکہ اسے فوری طور پر احتیاط اور علاج کا مشورہ دیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔