عمران خان گالیاں نہ دیں تو انہیں کھانا ہضم نہیں ہوتا، سعد رفیق

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جون 2017
پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ہلڑ بازی کرکے ایوان کا تقدس پامال کیا، سعد رفیق: فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ہلڑ بازی کرکے ایوان کا تقدس پامال کیا، سعد رفیق: فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما گالیاں نہ دیں تو ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب کے دوران ہلڑ بازی کرکے ماحول خراب اور ایوان کا تقدس پامال کیا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی گالیاں نہ دیں تو ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔ انہیں سیاسی سمجھ بوجھ نہیں تاہم پی پی پی کا رویہ ناقابل فہم ہے۔ پیپلز پارٹی کو تنقید کے لیے کچھ نہ ملا تو ہلڑ بازی پر اتر آئی۔ عمران خان اور پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے۔ عمران خان سیاسی جنگ کو عدالتوں میں لے گئے، جس کی وجہ سے مجبوراً ہمیں بھی جواب دینا پڑا۔ یہ اچھی بات نہیں۔ سیاسی جنگ ایوان میں یا انتخاب میں لڑی جاتی ہے۔ عدالتوں میں نہیں۔ پاناما کیس محض ایک سیاسی معاملہ ہے، جسے خواہ مخواہ ایشو بنادیا گیا۔ دھاندلی الزامات میں بھی عمران خان کو ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اس کے باوجود انہیں شرم نہیں آتی۔

سعد رفیق نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی بیڈ گورننس کی وجہ سے ختم ہوچکی ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سمجھتی ہیں کہ گالیاں دینے اور جھوٹ بولنے سے ان کا ووٹ بینک بڑھے گا۔ پی پی پی نے میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑا دیں۔ ہماری درخواستوں کے باوجود سفرا کے موجودگی میں اپوزیشن نے بدترین ہنگامہ کیا تاہم حکومتی ارکان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن پرامن رہتی تو خورشید شاہ سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی تقریر کو بھی براہ راست نشر کرتے۔

وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ سیاست میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ غلطی کرنے پر نہال ہاشمی کی صورت میں اپنے دیرینہ ساتھی کی قربانی دی جو بڑے حوصلے کا کام ہے۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کیوں قربانی نہیں دیتیں۔ نہال ہاشمی نے پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ عدلیہ کی آزادی کے لیے جیلیں کاٹی ہیں۔ تاہم کسی پارلیمنٹیرین کو اس طرح کا لب و لہجہ زیب نہیں دیتا۔ مسلم لیگ (ن) نے جمہوریت کے لیے ہر بار قیمت ادا کی۔ ہم نہ تو اپنی اور نا ہی کسی دوسرے کی تضحیک چاہتے ہیں۔ فاٹا اصلاحات میں حکومت پر کوئی دباؤ نہیں۔ کسی جگہ اختلاف ہے تو وہاں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔