نیکیوں کا موسم بہار

 منگل 6 جون 2017
روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں، بل کہ آنکھ، کان، ہاتھ، زبان اور دیگر اعضاء کا بھی روزہ ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں، بل کہ آنکھ، کان، ہاتھ، زبان اور دیگر اعضاء کا بھی روزہ ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک سے مستفید ہونے کا موقع عطا فرمایا۔

رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ جس طرح بہار کے موسم میں ہر طرف ہریالی نظر آتی ہے اور جب بارش ہوتی ہے تو ہر شے دھل کر لہلا اٹھتی ہے بالکل اسی طرح رمضان کا ہر دن اللہ کے انعامات کے بیش بہا خزانوں سے مزین ہوتا ہے اور جب اللہ کی رحمت کی پھوار دلوں پر پڑتی ہے تو دلوں کا سارا میل کچیل، کینہ کدورت اور منفی جذبات دھل کر صاف ہوجاتے ہیں اور دل تقویٰ سے لبریز ہوجاتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو پکار پکار کر فرماتے ہیں : ’’اے خیر اور نیکی کے طالب قدم بڑھا۔ اے بدی اور بد کاری کے شائق رک جا ! آگے نہ بڑھ۔‘‘ (ترمذی)

اللہ کے رسولؐ رمضان کی آمد کی تیاری بہت اہتمام سے فرمایا کرتے تھے اور بھرپور طریقے سے اس مبارک مہینے کا استقبال فرمایا کرتے تھے۔ جب شعبان کا مہینہ آتا تو آپؐ فرماتے: ’’اے اللہ! یہ شعبان ہے اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں نازل ہونے والی رحمتوں کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: ’’ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آیا ہے جو برکت والا مہینہ ہے، اس مہینے میں اللہ کی رحمت تمہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہاری خطائیں معاف کرتے ہیں اور دعاؤں کو قبول کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ذوق و شوق کو دیکھتے ہیں، تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتے ہیں پس تم بھی اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ کو بھلائی دکھاؤ۔‘‘ اس مہینے کی انمول گھڑیوں کی قدر نہ کرنے والوں کے بارے میں مزید فرمایا: ’’بدبخت ہے وہ شخص جو اس (مبارک مہینے) میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے محروم ہوگیا۔‘‘

ہمیں چاہیے کہ اس عظیم مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں۔ اس بات کو ضرور مدنظر رکھیں کہ یہ مہینہ ہماری تربیت اور تزکیۂ نفس کا مہینہ ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘

یاد رکھیے کہ یہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے والی گھڑیاں ہمیں صرف تیس دنوں کے لیے میسر ہوئی ہیں لہٰذا ان قیمتی گھڑیوں کو بے کار اور غیر اہم کاموں میں ہرگز ضائع نہ ہونے دیں۔ سحر و افطار سادہ ہو کیوں کہ یہ مہینہ کھانے پینے کا نہیں بل کہ کھانا پینا چھوڑنے کا مہینہ ہے مگر بدقسمتی سے ہم اس مہینے میں اتنا کھاتے ہیں جتنا سال کے باقی مہینوں میں بھی نہیں کھا پاتے۔ تلی ہوئی اور بازاری اشیا سے پرہیز کریں کیوں کہ یہ غذائیں معدے کو بوجھل کردیتی ہیں جس سے اعصاب پر بھی سستی چھائی رہتی ہے اور نماز کے لیے جانا ایک مشقت بن جاتا ہے۔

روزہ کھولتے وقت کی جانے والی دعائیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہوتی ہیں، مگر افسوس کہ وہ قیمتی لمحات ہم انواع و اقسام کی افطاری بنانے میں ضائع کردیتے ہیں۔ کوشش کریں کہ سحر و افطار کے ان خصوصی اوقات میں زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں۔ مسنون دعاؤں کی کتاب سے پڑھ کر بھی دعائیں مانگ سکتے ہیں۔

روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں، بل کہ آنکھ، کان، ہاتھ، زبان اور دیگر اعضاء کا بھی روزہ ہوتا ہے۔ اپنی آنکھوں اور کانوں کو گناہ گار ہونے سے بچائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ روزے میں سوائے بھوک اور پیاس کے اور کچھ حاصل نہ ہو۔

رسول اللہ صلی علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’روزہ ڈھال ہے۔‘‘ نیز آپؐ نے فرمایا: ’’جو شخص روزے سے ہوتے ہوئے بھی لغو گفت گو اور فضول کام نہیں چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)

کوشش کریں کہ جس کسی سے لڑائی جھگڑا ہے اس سے صلح کرلیں۔ کسی کے لیے دل میں کینہ کدورت ہے تو اسے بھی صاف کرلیں۔ خود سے عہد کرلیں کہ میں اپنے روزے کی حفاظت کو یقینی بناؤں گا۔ اس بات کی بھی کوشش کریں کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ صدقات کا اہتمام کریں تاکہ ایک کے بدلے ستر گنا ثواب حاصل کرسکیں۔ اپنی عید کی شاپنگ میں غریبوں کو مت بھولیں۔

اللہ تعالی ہمیں اس ماہ مبارک کے ثمرات سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

(صبا ثاقب)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔