پوری پیپلز پارٹی کو بینظیر بھٹو کے قاتل کا پتہ ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے، خواجہ آصف

ویب ڈیسک  جمعـء 2 جون 2017

 اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پوری پیپلز پارٹی کو بینظیر بھٹو کے قاتل کا پتہ ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے۔ 

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاكستان كا آئين اور ادارے مضبوط پاكستان اور بقا كی ضمانت ہيں ہميں يہ ادارے عزيز ہيں، اپوزیشن کی جانب سے نہال ہاشمی کی جو نازیبا گفتگو کا حوالہ دیا گیا اس کا کوئی دفاع نہیں ہوسکتا ان  کے بیان کی صرف مذمت ہی کی جا سکتی ہے، ہمیں اس پر شرمندگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کوقومی سلامتی کمیٹی اجلاس ختم ہوتے ہی اس سے متعلق بتایا گیا کیوں کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، عدلیہ کی بحالی ہماری، وکلا اور سول سوسائٹی کی جدوجہد کے باعث ہے آج عدلیہ آزاد ہے اور ہم اس کا دفاع کر رہے ہیں اس میں ہمارا بھی خون شامل ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: تماشا لگانے والوں نے تماشا لگایا لیکن ہم اپنا کام کرتے رہیں گے

وفاقی وزیرنے کہا کہ خورشید شاہ کی طرح باتیں کرنا ہمیں بھی آتی ہیں لیکن میں اس وقت پارلیمنٹ کا ماحول خراب کرنا نہیں چاہتا اپوزیشن لیڈر کو صرف اتنا کہوں گا کہ جب ان کی پارٹی این آراو کے ثمرات وصول کررہی تھی اس وقت ہم سڑکوں پرتھے، يہاں كھڑے ہوكر وعظ كرنے والے بتائيں  كہ مری معاہدے ميں  ایک ماہ ميں عدليہ بحالی كے وعدے سے وہ منحرف كيوں  ہوئے، ہم نے عدليہ كی بحالی  كے لئے وزارتيں  اور اسمبلی  كی  ركنيت چھوڑی تھی ، جن لوگوں  نے اس ايوان سے ناک  رگڑ كر استعفے واپس لئے وہ پھر باہر جاكر اس ايوان كو گالياں  دے رہے ہيں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان نے 2014 سے گالی اور بداخلاقی کو فروغ دیا

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آکر تو خورشید شاہ بہت شعلہ بیانی دکھاتے ہیں پہلے آپ اپنی صوبائی حکومت سے 12 مئی کی تحقیقات تو کرا دیں، آپ اپنے گھر کی جانب دیکھیں جہاں پنجاب میں آئے روز آپ کی پتنگ کٹی ہوتی ہے، آپ کی حمایت کرنے والے اور تقاریرکرنے والے جی ٹی روڈ پرکہتےتھے ( ہمیں بھی ساتھ لے چلو) ’سانوں وی لےچل نال وے بابو سوہنی گڈی والیا‘۔  انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی والے بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن ان کےقاتلوں کو نہیں پکڑتے، جس کی سیاست اور قربانی کی بدولت اسمبلی میں بیٹھے ہیں اس کا تو حق ادا کریں، پوری پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ بے نظیر کا قاتل کون ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: تفتیش میں تعصب کا مظاہرہ کیا گیا تو عوام کی عدالت جائیں گے

وفاقی وزیر نے کہا کہ 70 سالہ تاریخ سےایک مثال دیں وزیراعظم 3 نسلوں کا احتساب دے رہا ہے ہم قانونی اور آئینی طور پر راہ فرار اختیار کر سکتے تھے لیکن نواز شریف نے نئی روایات کو قائم کیا ہے نواز شريف استثنیٰ لے سكتے تھے ليكن وہ اپنی  اور اپنے بچوں  كي بے گناہی ثابت كريں  گے ہم نے خود كو عدليہ كے سامنے تحقيقات اوراحتساب كے لئے پيش كيا اور عدالت جب بھی بلائے گی ہمارا سر اس كے سامنے خم ہوگا۔ ان کاکہنا تھا کہ آپ 1970 کی اسٹیل مل کاحساب کرتے ہیں جنھوں نے 20 سال قبل فلیٹ خریدے ان کے پاس رسیدیں موجود نہیں ہیں، جس طرح عدالتیں اورعوام مطمئن ہوں ہم ایک ایک پائی کا حساب دینےکوتیار ہیں لیکن امپائر کی انگلی کا انتظار کرنے والا اپنی تلاشی کے وقت جیبوں پر ہاتھ  کیوں رکھ  لیتا ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے میں اسمبلی کی کارروائی براہ راست دکھانے میں مضائقہ نہیں پارلیمنٹ کو اس حوالے سے اپنا چینل بھی لے آنا چاہیے پارلیمنٹ کے اندر سے لوگ ذاتی مقاصد کے لیے پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے ہیں۔

دوسری جانب قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اداروں  سے لڑائی کر رہی ہے، اداروں  کا ٹکراؤ ملک کی سالمیت کے لئے اچھا نہیں ، ہمارے ہمسائے ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں جب کہ فوج سرحدوں  پر دشمن سے نبرد آزما ہے اور اندرون ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں  مصروف ہے، ایسے میں غیریقینی صورتحال پر ہر محب وطن پاکستانی پریشان ہے، ہم نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کرنے والوں  کے بچوں  پر زمین تنگ کرنے کا کہا گیا اور  یہ دھمکیاں ان 3 ججز کو دی گئیں جو آپ کو جے آئی ٹی پر لے آئے جب کہ ایک سینیٹر کو کس نے یہ ہمت دی کہ وہ ایسی بات کرے، کسی نے چنے چبانے کی بات کی تو نوبت یہاں تک آ گئی۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دیہات میں  بھی ایسا ہوتا ہے کہ پہلے پکڑو، پھر چھوڑ کر احسان کیا جاتا ہے، اس معاملے میں  بھی ایسا ہی کیا گیاجب کہ کچھ ٹائم کے بعد نہال ہاشمی کو گورنر سندھ لگا دیں گے، ہم نے جانوں کی قربانیاں دیں ، کوڑے کھائے تاہم ایسی دھمکیاں نہیں دیںجب کہ ریکارڈ پر رہے کہ ہم نے خبردار کر دیا تھا، ہم سیاستدان ہیں اور ہم بولیں  گے، ہمیں  کسی کا ڈر نہیں۔ انہوں  نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی کارروائی براہ راست ٹیلی کاسٹ ہوتی ہے دیگر اسمبلیاں  بھی اس کی تقلید کریں۔ بعدازاں سید خورشید شاہ اپوزیشن اراکین کے ہمراہ ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔

ادھر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ نہال ہاشمی میں نوازشریف بولتا ہے، نہال ہاشمی کا بیان تو سپریم کورٹ پر لفظی حملہ تھا یہ تو ماضی میں باضابطہ حملہ بھی کرچکے ہیں، سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آج سینئر وزیر بنے بیٹھے ہیں۔ اگر نوازشریف وزیراعظم رہے تو دوسال میں نہال ہاشمی کو گورنر لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران بالکل مافیا ہیں، ان کا کسی سے گزارہ ہوہی نہیں سکتا، وہ اس نظام کے لاڈلے اور بگڑے ہوئے بچے ہیں۔ وہ خود یا کوئی اور سیاستدان یہ بات کہے تو بات اور ہوتی ہے لیکن سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو اس طرح کے ریمارکس نہیں دینے چاہیے تھے،  اس قسم کے ریمارکس فضا آلودہ کرتے ہیں، جج صاحبان کو فیصلہ لکھنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔