ویمنز ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے قومی ٹیم انگلینڈ پہنچ گئی

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 2 جون 2017
پاکستان ویمن ٹیم آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2017 میں اپنا پہلا میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی ۔  فوٹو : فائل

پاکستان ویمن ٹیم آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2017 میں اپنا پہلا میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی کا عزم لئے ٹیم انگلینڈ پہنچ گئی۔

آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی کا عزم لئے ٹیم انگلینڈ پہنچ گئی ہے جو جمعرات کی رات علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی تھی، اسکواڈ میں کپتان ثنا میر، اسماویہ اقبال، عائشہ ظفر، بسمہ معروف، ڈیانا بیگ، غلام فاطمہ، جویریہ خان، کائنات امتیاز، مرینہ اقبال، ناہدہ خان، نین عابدی، نشرہ سندھو، سعدیہ یوسف، سدرہ نواز اور وحیدہ اختر جبکہ آفیشلز میں عائشہ اشعر ٹیم منیجر، صبیح اظہر ہیڈ کوچ و دیگر شامل ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :قومی ٹیم کی آفیشل کٹ کی تقریب رونمائی

پاکستان ویمن ٹیم آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2017 میں اپنا پہلا میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف، دوسرا میچ 27 جون کو میزبان انگلینڈ کے خلاف، تیسرا میچ 2 جولائی کو روایتی حریف بھارت کے خلاف، چوتھا میچ 5 جولائی کو دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کے خلاف، پانچواں میچ 8 جولائی کو نیوزی لینڈ کے خلاف، چھٹا میچ 11 جولائی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف جب کہ ساتواں اور آخری گروپ میچ 15 جولائی کو سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔ آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ کی سب سے کامیاب ترین ٹیم آسٹریلیا ہے جس نے اب تک 10 میں سے 6 مرتبہ ورلڈ کپ ٹائٹل اپنے نام کیا ہے جب کہ 3 مرتبہ انگلینڈ اور ایک مرتبہ نیوزی لینڈ کی ٹیم فاتح رہی۔پاکستان ٹیم نے چوتھی مرتبہ ویمن ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے جب کہ ایونٹ کی تاریخ میں پاکستانی ٹیم کی سب سے بہترین کارکردگی 2009 میں نظر آئی جب پاکستان نے ایونٹ میں چھٹی پوزیشن حاصل کی۔

یاد رہے کہ ورلڈ کپ 2017 کے لیے آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ کا انعقاد انگلینڈ کے شہر لندن میں کیا گیا ہے جو 24 جون سے 23 جولائی تک جاری رہے گا۔ایونٹ میں آسٹریلوی ٹیم دفاعی چیمپیئن کی حیثیت سے شرکت کر رہی ہے جب کہ دیگر ٹیموں میں میزبان انگلینڈ، پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔