سرحد ’آرپار‘ کا ٹھاکر خاندان

آصف محمود  منگل 6 جون 2017
وہ بھارت میں پیدا ہوئی مگر اُس کا مقدر اور مستقبل پاکستان سے جڑا ہے۔ اُس کے ماں باپ اور بہن بھائی ہندوستانی ہیں اور یہی کچھ رانا کرنی سنگھ سوچتے ہیں جو اب ایک چاند جیسے بیٹے کے باپ بن چکے ہیں۔

وہ بھارت میں پیدا ہوئی مگر اُس کا مقدر اور مستقبل پاکستان سے جڑا ہے۔ اُس کے ماں باپ اور بہن بھائی ہندوستانی ہیں اور یہی کچھ رانا کرنی سنگھ سوچتے ہیں جو اب ایک چاند جیسے بیٹے کے باپ بن چکے ہیں۔

یہ سندھ کے علاقے عمر کوٹ کی رانا جاگیر ہے، ایک بڑی حویلی کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے، حویلی کے ایک حصے میں ٹھاکروں کی شان و شوکت والا لباس اور سر پر راجپوتانہ پگڑی باندھے بڑے بزرگ بیٹھے ہیں۔ زنانہ حصے میں خواتین چھوٹی ٹھاکرانی پدمنی کماری کے گرد جمع ہیں اور اِس کے دو ماہ کے بیٹے کو دیکھ رہی ہیں۔ کوئی اِس کے واری صدقے جارہا ہے تو کوئی اِس کی نظر اتار رہا ہے۔ مہانوں کی آمد بھی جاری ہے جس میں مختلف قبلیوں، خاندانوں اور مذاہب کے سر کردہ افراد شامل ہیں۔

آج پاکستان اور بھارت میں منقسم ٹھاکروں کے ہاں پیدا ہونیوالے 27ویں ٹھاکر کا نام رکھنے کی تقریب ہے۔ خاندان کے بڑے بزرگوں اور جوتشیوں کے صلاح مشورے کے بعد نئے ٹھاکر کا نام رانا وشواراج سنگھ سوڈھو رکھا گیا ہے۔ رانا وشواراج کی ماں پدمنی کماری کا تعلق بھارتی ریاست جے پور کے ٹھاکر خاندان سے ہے، جبکہ اُس کے والد رانا کرنی سنگھ عمر کوٹ کے دت ہمیر سنگھ کے بیٹے ہیں۔ کرنی سنگھ اپنے خاندان کے 26ویں رانا ٹھاکر اور تھرپارکر کے وائس چیئرمین بھی ہیں۔

نئے ٹھاکر کا نام رکھنے کی تقریب میں شرکت کے لئے پدمنی کماری کا خاندان جے پور سے پورے جاہ و جلال کے ساتھ عمر کوٹ آیا ہے۔ پدمنی کماری کے والد ٹھاکر مان سنگھ کا رعب اور دبدبہ دیکھنے والا ہے اور بھلا ایسا کیوں نہ ہو؟ وہ جے پور کے ٹھاکروں کے سربراہ بھی جو ہیں۔ نئے ٹھاکر کا نام رکھنے کی تقریب سے پہلے مہمانوں نے سورج پوجا میں شرکت کی اور اُس کے بعد مذہبی رسومات ادا کی گئیں۔

رانا کرنی سنگھ اور پدمنی کماری کی شادی 17 فروری 2015ء میں ٹھاکروں کے روایتی رسم و رواج کے مطابق ہوئی تھی۔ پاکستان سے رانا کرنی سنگھ کے خاندان کے کئی لوگوں نے اِس تاریخی شاہی شادی میں شرکت کی تھی۔ دلہا کو ہاتھی پر سوار کرکے بارات ٹھاکروں کے قدیم اور تاریخی محل میں پہنچی تھی۔ بھارتی میڈیا نے بھی اِس شادی کی خوب کوریج کی تھی۔

پدمنی کماری کے والد ٹھاکر مان سنگھ خوش ہیں کہ آج پاکستان اور بھارت کے دو راجپوت خاندانوں کے ہاں خوشی کا موقع ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ صرف دو خاندانوں کا ملاپ نہیں ہے بلکہ اِس سے جڑے ہمارے خاندانی اور علاقائی رسم  و رواج جڑے ہیں۔ یہ دو ملکوں کو قریب لانے کی ایک کوشش بھی ہے۔ عمر کوٹ کے 27ویں ٹھاکر کا نام رکھنے کی تقریب میں کئی سیاسی اور سماجی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔

یہ تقریب ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان اور بھارت کے مابین حالات کافی کشیدہ اور ماحول خاصا گرم ہے۔ بھارت کے ٹھاکر خاندان کے مطابق انہیں ویزوں کے حصول میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا، تاہم اِس وجہ سے دل میں کچھ خدشات تھے کہ دونوں ملکوں کے بیچ جل رہی نفرت کی آگ کہیں اُن کی بیٹی کے ہنستے، بستے گھر کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔

پاکستان اور بھارت کے ٹھاکر اور راجپوت خاندانوں میں خوشی کی یہ تقریب چند روز قبل بھارت واپس جانیوالی ایک خاتون عظمیٰ احمد کے دعوؤں اور الزامات کی نفی کرتی ہے۔ ایک پاکستانی نوجوان سے شادی کرنیوالی بھارتی خاتون عظمیٰ احمد نے الزام عائد کیا تھا کہ اُس کے ساتھ زبردستی کی گئی۔ اُس نے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان بھارتی خواتین کے لئے موت کا کنواں ہے اور یہاں ہر گھر میں دو سے تین بیویاں رکھی جاتی ہیں۔

لیکن اِن دعوؤں کے برعکس بھارتی ریاست جے پور کی راج کماری دو سال سے یہاں ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہیں۔ نئے ٹھاکر کی ماں پدمنی کماری کہتی ہیں کہ جب اُن کی شادی ہونیوالی تھی تو وہ کشمکش کا شکار تھیں، کیونکہ اُس نے پاکستان کے بارے میں جو کچھ سن رکھا تھا اُس سے دل میں ایک خوف پیدا ہوچکا تھا لیکن اُن کی شادی خاندان کے بڑے بزرگ طے کرچکے تھے، اِس لیے کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شادی کے کئی ماہ تک اپنے ماں باپ کے پاس ہی رکی رہی تاکہ اُس کے پاکستان میں قیام کے لئے ویزہ کا مرحلہ مکمل ہوسکے اور آج وہ بہت خوش ہیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا اور دو سال آنکھ جھپکتے میں گزر گئے ہیں۔ جب کبھی دونوں ملکوں کے حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ دعا مانگتی ہیں کہ جلدی شانتی ہوجائے کیونکہ اُس کا خاندان تو دونوں ملکوں میں آباد ہے۔

وہ بھارت میں پیدا ہوئی مگر اُس کا مقدر اور مستقبل پاکستان سے جڑا ہے۔ اُس کے ماں باپ اور بہن بھائی ہندوستانی ہیں اور یہی کچھ رانا کرنی سنگھ سوچتے ہیں جو اب ایک چاند جیسے بیٹے کے باپ بن چکے ہیں۔ رانا کرنی سنگھ کہتے ہیں جب دونوں ملکوں میں محاذ آرائی بڑھتی ہے تو اُن کے لئے مشکل بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان اور بھارت میں منقسم یہ ہندو ٹھاکر خاندان دونوں ملکوں کی سیاست میں بھی اہم اثر و رسوخ رکھتا ہے، بالخصوص بھارت میں ٹھاکر خاندان کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ عمرکوٹ اور جے پورکے اِن ٹھاکروں کو اہمیت اُس وقت ملی جب 1540ء میں ٹھاکر خاندان نے شیر شاہ سوری سے شکست کھانے کے بعد دربدری کی زندگی گزارنے والے مغل بادشاہ ہمایوں اور اُس کی حاملہ بیوی کو پناہ دی تھی۔ روایات میں آتا ہے کہ اُسی دوران ہمایوں کے ہاں شہنشاہ اکبر کی پیدائش ہوئی تھی جس نے بعد میں پورے ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ اِسی طرح رانا کرنی سنگھ سوڈو کے والد رانا ہمیر سنگھ ضلع عمر کوٹ کے نائب ناظم رہے ہیں جبکہ اُن کے دادا رانا چندر سنگھ جن کا 2009ء میں انتقال ہوا وہ چار مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ رانا چندر سنگھ بھارت کے سابق وزیراعظم وی پی سنگھ کے ہم زلف بھی تھے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ   [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی۔
آصف محمود

آصف محمود

بلاگر کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ 2000 سے شعبہ صحافت جبکہ 2009 سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پاک بھارت تعلقات، بین المذاہب ہم آہنگی اورسماجی موضوعات پرلکھتے ہیں۔ بلاگر سے اِس ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔