- اللہ تعالیٰ پاکستان 2017 والی ڈگر پر لے جائے، نواز شریف
- چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
- ایڈووکیٹ جبران ناصر گھر پہنچ گئے
- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
فیکٹری کی مزدوری سے ڈریسنگ روم کا سفر ناقابل فراموش ہے، محمد عرفان

کوچ ندیم اقبال نہ ملتے تو آج بھی فیکٹری میں مزدوری کررہا ہوتا،محمد عرفان فوٹو: فائل
ایسٹ لندن: دنیائے کرکٹ کے طویل ترین قامت کے فاسٹ بولر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ وہ فیکٹری کی مزدوری سے ڈریسنگ روم کا سفر کبھی نہیں بھلا سکیں گے، انہوں نے غربت میں آنکھ کھولی مگر قسمت اور محنت نے ان کے خوابوں میں رنگ بھردیئے۔
پنجاب کےچھوٹے سے شہر بوریوالہ کے گاؤں گَگو منڈی سے تعلق رکھنے والے 7 فٹ ایک انچ کے محمد عرفان اب قومی ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقہ پہنچ گئے ہیں۔ چھ بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے محمد عرفان نے ایک مزدور کےگھرمیں آنکھ کھولی اور جوانی میں بھائیوں کے ساتھ فیکٹری میں کام کر کے والدین کا بوجھ کم کرنے لگے لیکن گاؤں میں ٹینس بال سے کرکٹ ضرورکھیلتے تھے۔
ایک کرکٹ ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں عرفان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کرکٹ شوز تک نہیں پہنے تھے اور نہ ہی ان کے پاس کِٹ تھی۔ دوستوں کی مدد سے کٹ ملی تو اس کے اوپر شلوار قمیض پہن کر فیکٹری جاتے تھے اور گھر والوں سے چھپ کر کرکٹ کھیلتے تھے،محمد عرفان نے کہا کہ انہیں کوچ ندیم اقبال نہ ملتے تو وہ آج بھی فیکٹری میں مزدوری کررہے ہوتے۔
محمد عرفان کہتے ہیں کہ پہلی بار 2008 میں آگے بڑھنے کا کچھ راستہ ملا، جب وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی پہنچے تو بولنگ کوچ عاقب جاوید نے کافی رہنمائی کی، سال 2009 میں فرسٹ کلاس میچ کھیلا جس میں ایک بھی وکٹ نہ ملی، دوسرے میچ میں حبیب بینک کے خلاف 9 وکٹیں حاصل کیں پھر راستے کھلنے لگے،اسی دوران وسیم اکرم نے کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے لئےان کا نام تجویز کیا۔
محمد عرفان نے کہا کہ قومی ٹیم کےلئے 2010 میں انگلینڈ بلایا گیا تو بد قسمتی سے ڈبیو میچ میں جسم اور ذہن بالکل ساتھ ہی نہیں دے پارہا تھا۔ عرفان کا کہنا ہے کہ ٹیم سے باہر ہوا تو بھارت کے خلاف دوسری زندگی مل گئی، کوچ اور کپتان نے ہمت بندھائی تو ٹیسٹ ٹیم تک بھی پہنچ گیا ، انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا دورہ ان کے لئے بڑا چیلنج ہےجس میں وہ خودکومنوانا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔