نجکاری کی طرف قدم، پی آئی اے کے 16 ہزار رٹائر ملازمین سے جان چھڑانے کا فیصلہ

طفیل احمد  پير 5 جون 2017
نواز شریف حکومت ایک بار پھر پی آئی اے کو نجکاری کی جانب لے جانا چاہتی ہے، ادارہ ملازمین کے 35 ارب پر قابض ہے۔ فوٹو : فائل

نواز شریف حکومت ایک بار پھر پی آئی اے کو نجکاری کی جانب لے جانا چاہتی ہے، ادارہ ملازمین کے 35 ارب پر قابض ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی: حکومت پاکستان کی ہدایت پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انتظامیہ نے اس بات پر غور شروع کر دیا ہے کہ پی آئی اے کے رٹائر ملازمین جنھیں ماہانہ پنشن اور دیگر قانونی مراعات دی جا رہی ہیں، یکمشت ادائیگی کرکے رٹائر ملازمین سے ماہانہ پنشن، میڈیکل اور سفری سہولتیں واپس لے لی جائیں اور ان رٹائر ملازمین سے جان چھڑائی جائے۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق حکومت ادارے کو خاموشی سے ایک بار پھر نجکاری کی جانب لے جا رہی ہے تاہم امسال حکومت نے حکمت عملی تبدیل کر لی ہے، پہلے مرحلے میں حکومت پی آئی اے کے رٹائر ملازمین سے پنشن، میڈیکل اور سفری سہولتیں واپس لینے کیلیے ایک مخصوص پیکیج تیارکررہی ہے کہ انھیں امسال فارغ کر دیا جائے اور ماہانہ پنشن کے بجائے یکمشت ادائیگیاںکرکے جان چھڑالی جائے.

اس حوالے سے گزشتہ دنوں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کے ایجنڈے میں یہ معاملہ سر فہرست تھا جس میں تجویز دی گئی کہ پی آئی اے کے رٹائر ملازمین کی تعداد 16ہزار ہے جنھیں اداراے کی جانب سے ماہانہ پنشن، طبی وسفری سہولیات کی مد میں ادائیگیاں کی جا رہی ہیں لہٰذا 16ہزار رٹائر ملازمین کویکشمت ادائیگیاں کر دی جائیں۔

ذرائع نے بتایاکہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں یہ عندیہ دیاگیا ہے کہ رٹائر ملازمین کویکمشت ادائیگیاں کرکے ان ملازمین کی پینشن، میڈیکل اورسفری سہولتیں اوردیگر مراعات ختم کردی جائیں، اس تجویز پراجلاس میں اتفاق کیا گیا۔

دوسری جانب پی آئی اے کے ملازمین نے اس تجویز پراپنے خدشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت ایک بار پھرپی آئی اے کونجکاری کی جانب لے جانا چاہتی ہے اوررٹائر ملازمین کو یکشمت ادائیگی کر کے ملازمین کا تعلق ہمیشہ کیلیے ختم کرنا چاہتی ہے۔

پی آئی اے کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ کے پاس رٹائر ملازمین کے35 ارب روپے جمع ہیں اور ملازمین کو گروپ انشورنس کی مد میں ادائیگیاں بھی نہیں کی جاتیں۔ پی آئی اے انتظامیہ ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں سے گروپ انشورنس کی مد میںکروڑوں روپے جمع کرتی ہے لیکن ادارہ گروپ انشورنس کی مد میں ملازمین کو ادائیگیاں نہیں کررہا، پی آئی اے انتظامیہ کے قواعدکے مطابق 65 سال سے قبل فوت ہونے کی صورت میں گروپ انشورنس کی ادائیگی کی جاتی ہے لیکن اگر 66 سال کی عمر میں انتقال کرنے کی صورت میں انتطامیہ متوفی کے اہلخانہ کوگروپ انشورنس ادا نہیں کرتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے میں 2008 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین پنشن کے حقدار نہیں کیونکہ سابقہ پیپلزپارٹی حکومت کے دور میں بھرتی کیے جانے والے ملازمین کو پنشن کا حقدار قرار نہیں دیاگیا جس پر ہزاروں ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

پی آئی اے کے رٹائرملازمین کی ایسوسی ایشن ( پیارے)کے ایک عہدیدار شیخ مجید کوشش کر رہے ہیں کہ پنشن کے حقدار ملازمین کو ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرکیا جائے تاکہ رٹائر ہونے کے بعد ایسے ملازمین کوای او بی آئی سے پنشن کی ادائیگی کی جا سکے، پیارے کے عہدیداروں نے پی آئی اے پر الزام عائدکیا ہے کہ ادارہ رٹائر ملازمین کے 35 ارب روپے پر قابض ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔