جمہوریت اور آئینی امور پر مشتمل کتب نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

ظفر علی سپرا  پير 5 جون 2017
پروگرام کے لیے ایچ ای سی سمیت متعلقہ اداروں سے مشاورت کی جارہی ہے، جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر۔ فوٹو: فائل

پروگرام کے لیے ایچ ای سی سمیت متعلقہ اداروں سے مشاورت کی جارہی ہے، جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے زیراہتمام جمہوریت کے گورکھ دھندوں کو سمجھنے اور آئینی گتھیوں کو سلجھانے کے حوالے سے تیار کردہ نصابی کتب ملک بھرکے تعلیمی اداروں میں لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

نصابی کتب کی تیاری میں وزارت کی جانب سے ہائرایجوکیشن کمیشن کی بھی معاونت لی جائے گی جبکہ نئے نصاب میں اخلاقی اقدار، کرداری سازی اور شعور کی بہتری کے لیے نصابی اصلاحات پروگرام بھی متعارف کرایا جائے گا، اس بارے میں وزارت تعلیم نے فیڈرل بورڈ کو باقاعدہ ہدایات جاری کردی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے وفاقی تعلیمی بورڈ کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ ملک بھر میں پڑھائی جانے والی نویںاوربارہویں جماعت کے تدریسی نصاب کی تیاری اے اینڈ او لیول کے نصاب کے مطابق کی جائے جبکہ نصابی تیاری کے حوالے سے بنائی گئی سفارشات ترجیحی بنیاد پروزارت کوبھجوائی جائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تعلیم کی جانب سے ملکی تعلیمی اداروں میں پڑھانے کے لیے جمہوریت کے تصور اور آئین پر مشتمل نصابی مواد تیار کرلیا گیا ہے اور اس نصابی مواد کو حتمی شکل دینے کے لیے ہائرایجوکیشن کمیشن سے معاونت لینے کے احکام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

وزارت تعلیم کے تحت نصابی اصلاحات پروگرام بھی شروع کیا جارہاہے جس کے پہلے مرحلے میں اخلاقی اقدار، شہری شعور اور کردار سازی کے لیے نصابی مواد تیار کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں لاگوتدریسی کتب میں شامل کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ پہلی سے بارھویںتک جماعتوں کے تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کا کام دسمبر2017تک مکمل کرنے لیے بھی اقدامات تیز کردیے گئے ہیں۔

وزارت تعلیم کے جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر پروفیسر رفیق طاہر نے ایکسپریس کو بتایاکہ یہ پروگرام وزیراعظم کی ہدایت پر جاری کیا جارہاہے اور اس کے لیے ایچ ای سی سمیت متعلقہ اداروں سے مشاورت کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ نئی نسل کو جمہوریت کی اصل روح کے بارے میں روشناس کرانے سے ملک میںجمہوری اقدار کوفروغ حاصل ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔