- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
سمندری آلودگی: ڈیڈ زونز کا بڑھنا قابل تشویش ہے
پوری دنیا ماحولیاتی آلودگی کے سنگین خطرے سے دوچار ہے لیکن اس جانب ترقی پذیر ممالک کی خصوصاً کوئی توجہ نہیں ہے جس کے باعث نہ صرف انسانی حیات بلکہ حیوانات اور نباتات کی زندگی بھی خطرے سے دوچار ہے۔ گزشتہ دنوں ملک کے ساحلی علاقوں میں جو عجیب بدبو پھیلی ہوئی تھی تحقیقات پر علم ہوا ہے کہ اس بدبو کے پھیلنے کا سبب بحیرہ عرب میں بلوم نامی کائی کا گلنا سڑنا ہے۔
یہ کائی نہ صرف بدشکل ہے بلکہ اس کی بو بھی ناقابل برداشت ہوتی ہے جس سے مقامی ساحلوں پر آنے والے سیاحوں کی تعداد پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، گلنے سڑنے کے دوران اس کائی سے زہریلی امونیا گیس خارج ہوتی ہے جو سمندری حیات کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بات پریشان کن ہے کہ بحیرہ عرب میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ یہ کائی پیدا ہورہی ہے اور ناسا کے سیٹلائٹ سے ملنے والی تصاویر کے مطابق اس کا سائز میکسیکو جتنا ہے۔ یہ امر قابل تشویش ہے کہ صنعتوں کے پھیلنے سے سمندری آلودگی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، ساحلی علاقوں کے قریبی علاقوں میں تیزی سے بڑھتی آبادی اور سمندروں میں گٹر کا پانی، فضلہ اور کیمیائی مواد پھینکنے اور آلودگی کا باعث بننے والے دیگر ذرایع اختیار کرنے کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے قریبی علاقوں میں آکسیجن کی قلت پیدا ہوجاتی ہے جس سے آبی حیات اور ماحولیات کو نقصان ہوتا ہے، ایسے علاقے کو ڈیڈ زون کہا جاتا ہے۔
ماہرین کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بحیرہ عرب میں امریکی ریاست ٹیکساس کے رقبے جتنا ڈیڈ زون پیدا ہوچکا ہے۔ ساحلی علاقوں میں تیزی سے آنے والی ترقی کی وجہ سے گٹر کا پانی زیادہ مقدار میں سمندروں میں ڈالا جارہا ہے جس سے سمندری پانی میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مقدار بڑھ رہی ہے جو ڈیڈ زون پیدا ہونے کا سبب ہے۔ 2008 میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ دنیا بھر کے سمندروں میں ڈیڈ زونز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور مجموعی طور پر ان کا رقبہ ایک لاکھ 53 ہزار مربع کلومیٹر تک پھیل چکا ہے۔
انسانوں نے ترقی کی دوڑ میں اپنے ہی آشیانے کو آگ لگانا شروع کردی ہے، یہ صورتحال بالکل ایسی ہی ہے کہ جس شاخ پر بسیرا ہو اسے ہی کاٹنا شروع کردیا جائے۔ انسانوں نے فضاؤں اور سمندروں کو آلودہ کرکے اپنے ہی مستقبل کے لیے خطرات پیدا کرلیے ہیں۔ اس صورتحال سے فوری طور پر نمٹنے کی تیاری کرنا ہوگی ورنہ نوع انسانی خطہ ارض سے ناپید ہوجانے والی دوسری انواع کی طرح ایک داستان بن کر رہ جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔