سمندری آلودگی: ڈیڈ زونز کا بڑھنا قابل تشویش ہے

ایڈیٹوریل  منگل 6 جون 2017
ماہرین کے مطابق یہ بات پریشان کن ہے کہ بحیرہ عرب میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ یہ کائی پیدا ہورہی ہے . فوٹو : فائل

ماہرین کے مطابق یہ بات پریشان کن ہے کہ بحیرہ عرب میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ یہ کائی پیدا ہورہی ہے . فوٹو : فائل

پوری دنیا ماحولیاتی آلودگی کے سنگین خطرے سے دوچار ہے لیکن اس جانب ترقی پذیر ممالک کی خصوصاً کوئی توجہ نہیں ہے جس کے باعث نہ صرف انسانی حیات بلکہ حیوانات اور نباتات کی زندگی بھی خطرے سے دوچار ہے۔ گزشتہ دنوں ملک کے ساحلی علاقوں میں جو عجیب بدبو پھیلی ہوئی تھی تحقیقات پر علم ہوا ہے کہ اس بدبو کے پھیلنے کا سبب بحیرہ عرب میں بلوم نامی کائی کا گلنا سڑنا ہے۔

یہ کائی نہ صرف بدشکل ہے بلکہ اس کی بو بھی ناقابل برداشت ہوتی ہے جس سے مقامی ساحلوں پر آنے والے سیاحوں کی تعداد پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، گلنے سڑنے کے دوران اس کائی سے زہریلی امونیا گیس خارج ہوتی ہے جو سمندری حیات کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ بات پریشان کن ہے کہ بحیرہ عرب میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ یہ کائی پیدا ہورہی ہے اور ناسا کے سیٹلائٹ سے ملنے والی تصاویر کے مطابق اس کا سائز میکسیکو جتنا ہے۔ یہ امر قابل تشویش ہے کہ صنعتوں کے پھیلنے سے سمندری آلودگی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، ساحلی علاقوں کے قریبی علاقوں میں تیزی سے بڑھتی آبادی اور سمندروں میں گٹر کا پانی، فضلہ اور کیمیائی مواد پھینکنے اور آلودگی کا باعث بننے والے دیگر ذرایع اختیار کرنے کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے قریبی علاقوں میں آکسیجن کی قلت پیدا ہوجاتی ہے جس سے آبی حیات اور ماحولیات کو نقصان ہوتا ہے، ایسے علاقے کو ڈیڈ زون کہا جاتا ہے۔

ماہرین کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بحیرہ عرب میں امریکی ریاست ٹیکساس کے رقبے جتنا ڈیڈ زون پیدا ہوچکا ہے۔ ساحلی علاقوں میں تیزی سے آنے والی ترقی کی وجہ سے گٹر کا پانی زیادہ مقدار میں سمندروں میں ڈالا جارہا ہے جس سے سمندری پانی میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مقدار بڑھ رہی ہے جو ڈیڈ زون پیدا ہونے کا سبب ہے۔ 2008 میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ دنیا بھر کے سمندروں میں ڈیڈ زونز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور مجموعی طور پر ان کا رقبہ ایک لاکھ 53 ہزار مربع کلومیٹر تک پھیل چکا ہے۔

انسانوں نے ترقی کی دوڑ میں اپنے ہی آشیانے کو آگ لگانا شروع کردی ہے، یہ صورتحال بالکل ایسی ہی ہے کہ جس شاخ پر بسیرا ہو اسے ہی کاٹنا شروع کردیا جائے۔ انسانوں نے فضاؤں اور سمندروں کو آلودہ کرکے اپنے ہی مستقبل کے لیے خطرات پیدا کرلیے ہیں۔ اس صورتحال سے فوری طور پر نمٹنے کی تیاری کرنا ہوگی ورنہ نوع انسانی خطہ ارض سے ناپید ہوجانے والی دوسری انواع کی طرح ایک داستان بن کر رہ جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔