باریک ترین ٹرانسسٹر سرکٹ والی کمپیوٹر چپ

ویب ڈیسک  بدھ 7 جون 2017
تصویر میں آئی بی ایم کا ایک ماہر سلیکن ویفر کے ساتھ ہے جس سے 5 نینومیٹر چپ تیار کی گئی ہے۔ فوٹو: بشکریہ آئی بی ایم

تصویر میں آئی بی ایم کا ایک ماہر سلیکن ویفر کے ساتھ ہے جس سے 5 نینومیٹر چپ تیار کی گئی ہے۔ فوٹو: بشکریہ آئی بی ایم

 واشنگٹن: ٓآئی بی ایم، سام سنگ اور گلوبل فاؤنڈریز نے دنیا کی پہلی 5 نینومیٹر سرکٹ والی مائیکروچپ تیار کرلی ہے جو مصنوعی ذہانت، ورچوئل ریئلٹی اور دیگر شعبوں میں انقلاب برپا کرسکتی ہے اور موبائل بیٹریوں کی کارکردگی میں تین گنا تک اضافہ بھی کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت اسمارٹ فون سے لے کر طاقتور ترین کمپیوٹرز تک میں جو مائیکروپروسیسر استعمال ہورہے ہیں ان میں ٹرانسسٹر کی جسامت 10 نینومیٹر ہوتی ہے یعنی اس نئی چپ میں ٹرانسسٹر کا سائز روایتی مائیکروچپ کے مقابلے میں آدھا ہے۔

اس درجے کی مائیکروچپ سے بجلی کم خرچ ہوگی اور موبائل آلات کو تین گنا زائد وقفے کے لیے چلانا ممکن ہوگا۔ دنیا میں اب تک باریک ترین سرکٹ والی اس چپ میں سرکٹ کے ایک جزو کی موٹائی صرف چند ایٹموں جتنی یعنی ڈی این اے کے دو حلقوں کے برابر ہے۔

اس کارنامے کے بعد پہلی بار یہ ممکن ہوا کہ انگلی کے ناخن جتنی جگہ پر 30 ارب ٹرانسسٹر (جو برقی آلات میں آن اور آف سوئچز کا کام کرتے ہیں) سرکٹ کی شکل میں سموئے جاسکیں۔ اگلا مرحلہ اس ٹیکنالوجی کو تجارتی پیمانے تک پہنچانا ہے جس میں مزید چند سال لگ جائیں گے۔ آئی بی ایم نے جاپان کے شہر کیوٹو میں ہونے والی ایک نمائش میں اس چپ کی تفصیلات پیش کی ہیں۔

اس چپ کو بنانے کےلیے سلیکان نینو شیٹ کو ایک کے اوپر ایک کرکے لگایا گیا ہے جو چپ سازی کے مروجہ طریقوں سے قدرے مختلف ہے۔ مارکیٹ میں موجود 10 نینومیٹر ٹیکنالوجی والے مائیکروپروسیسرز کے مقابلے میں 5 نینومیٹر مائیکروپروسیسرز کی کارکردگی 40 فیصد زیادہ متوقع ہے۔

بتاتے چلیں کہ مائیکروچپ کی عالمی صنعت کی ترقی جاری رہنے کےلیے جہاں زیادہ سے زیادہ رفتار والے مائیکروپروسیسرز کا تیار ہونا ضروری ہے وہیں مائیکرو چپ میں سرکٹ کا باریک سے باریک تر ہوتے رہنا بھی لازمی ہے۔ اسی مقصد کے تحت مختلف صنعتی اور تحقیقی اداروں میں منصوبے جاری ہیں تاکہ آنے والے برسوں میں مائیکروچپ سرکٹ کو ہر ممکن حد تک باریک کیا جاسکے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے تکنیکی طور پر ہم 3 نینومیٹر جتنے سرکٹ سائز والی مختصر مائیکروچپ بناسکتے ہیں لیکن جسامت اس سے کم کرنے پر ہمیں براہِ راست قوانینِ قدرت کا سامنا ہوگا اور تب ہمیں مزید مختصر و مؤثر مائیکروچپس بنانے کےلیے ایک بالکل مختلف ٹیکنالوجی درکار ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔