کینسر کی پرانی تیکنیک سے ڈینگی کی کامیاب تشخیص

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 جون 2017
پی ای ٹی کے ذریعے ڈینگی کے انفیکشن کی براہِ راست تصاویر بھی لی جا سکتی ہے۔ مائیکروگراف بشکریہ ڈاکٹر صلاح الدین قادری

پی ای ٹی کے ذریعے ڈینگی کے انفیکشن کی براہِ راست تصاویر بھی لی جا سکتی ہے۔ مائیکروگراف بشکریہ ڈاکٹر صلاح الدین قادری

نارتھ کیرولینا: ماہرین کے مطابق کینسر کے علاج اور تشخیص میں استعمال ہونے والی ایک پرانی ٹیکنالوجی کو معمولی تبدیلی کے ساتھ ڈینگی کی شناخت کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) کے ذریعے ٹھوس سرطانی رسولیوں کو دیکھا جاتا ہے جبکہ گلوکوز میٹابولزم کی شناخت کرنے والا ایک نظام فلوروڈی آکسی گلوکوز (ایف ڈی جی) پی ای ٹی کے ساتھ ملکر ڈینگی کی شناخت کر سکتا ہے۔

ڈیوک میڈیکل اسکول اور سنگاپور جنرل اسپتال کے سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ڈینگی کے شکار چوہوں میں پی ای ٹی اور ایف ڈی جی کے ذریعے ان کے مرض کی فوری اور عین وقت پر شناخت کی ہے، یہ تیکنیک بہت آسان اور کسی بھی قسم کی تکلیف اور درد کی وجہ نہیں بنتی۔

ایف ڈی جی میں تھوڑا تابکار گلوکوز استعمال کیا جاتا ہے جسے چوہے کے اندر داخل کرکے اسے پی ای ٹی کے ذریعے دیکھا گیا۔ ماہرین جانتے تھے کہ ڈینگی انفیکشن میں چھوٹی اور بڑی آنت میں سوزش اور جلن پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے گلوکوز ان مقامات پر قدرے ذیادہ جذب ہوتی ہے۔ اب پی ای ٹی کے ذریعے اس عمل کو دیکھا جاتا ہے اور گلوکوز جذب ہونے کے عمل کو بطور ڈینگی مارکر یا شناخت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ڈیوک یونیورسٹی کی این میری چیکو کہتی ہیں، ’ہماری معلومات کے مطابق پی ای ٹی طریقے کو پہلی مرتبہ کسی وائرل انفیکشن کی شناخت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ پی ای ٹی کے ذریعے ڈینگی کے انفیکشن کی براہِ راست تصاویر بھی لی جا سکتی ہے۔‘

ماہرین نے چوہے کے پِتے اور آنتوں میں نہ صرف ڈینگی کا انفیکشن معلوم کیا بلکہ دواؤں کے اثرات کا بھی فوری طور پر جائزہ لیا جو ایک مفید عمل ہے۔ اس لحاظ سے ان دو طریقوں سے ڈینگی کے مرض کی شناخت بہت آسانی سے کی جا سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔