- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 59 ہوگئیں، 72 زخمی
ملک میں سالانہ 8 ہزاربچے کینسرمیں مبتلا ہورہے ہیں، ڈاکٹر شیمول
کراچی: پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔
پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں، جس میں نصف سے زائد تعداد علاج سے محروم رہتی ہے،انڈس اسپتال پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور واحد اسپتال جو مذہب، رنگ و نسل اور مالی حیثیت سے قطع نظر ہر مریض کو اعلیٰ معیار کے علاج کی سہولت بالکل مفت فراہم کرتا ہے اور یہی نظریہ چلڈرن کینسر اسپتال میں بھی کارفرما نظرآتا ہے، انھوں نے کہا کہ کینسر ایک ایسا مرض ہے جس میں خلیات کی تعداد بغیر کسی کنٹرول کے بڑھنے لگتی ہے اور وہ ٹیومر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں،بچوں میں کینسرکی علامات میں بغیر کسی وجہ کے طویل مدت تک بخار،کسی چوٹ کے بغیر جسم پر نیل پڑنا یا خون بہنا، غدود کا مستقل بڑھنا، وزن میں کمی، زردرنگت، آنکھ کی پتلی میں سفیدی آنا شامل ہیں،بچوں کے کینسرکے کیسز میں کامیابی کی شرح 50 فی صد سے زائد ہے،کامیابی کا انحصارجلد تشخیص اور درست علاج پر ہے،اوسطاً ایک مریض کے علاج پر ایک سے 3 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
آگاہی کی کمی کینسر میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے، علاج مہنگا ہونے اور کیمو تھیراپی کے بارے میں پھیلے ہوئے توہمات کے باعث بیشتر لوگ علاج سے پہلوتہی کرتے ہیں جو نقصان کا باعث بنتا ہے،احتیاطی تدبیر کے طور پر بچوں کو پان، چھالیہ اور دیگر نقصان دہ چیزوں اور کیمیکلزسے بچنا چاہیے،پنجاب میں صرف لاہور، ملتان اور اسلام آبادمیں کینسر کے علاج کے مراکز موجود ہیں، اندرون سندھ، بلوچستان اور پشاور میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں اس لیے ان علاقوں کے مریض کراچی کارخ کرتے ہیں۔
چلڈرن کینسر فاؤنڈیشن (سی سی ایف) 1999 میں قائم ہوئی، اس کا مقصد ایک ایسے ہسپتال کا قیام تھا جہاں کینسر کے شکار بچوں کا مفت علاج کیا جاسکے، 2000 میں چلڈرن کینسر اسپتال( سی سی ایچ)قائم کیا گیا، اسپتال نے نہایت محدود وسائل کے ساتھ کام کا آغاز کیا تھا لیکن اب یہ پاکستان میںبچوں میں کینسر کے علاج کا بہترین ادارہ بن چکا ہے،سی سی ایچ میں قیام سے اب تک 7000 مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے، اسپتال کے تمام اخراجات مخیر عطیہ کنندگان کی زکوٰۃ ، صدقات اورعطیات سے پورے کیے جاتے ہیں۔ایک بچے کے علاج پر اوسطاً 45,000 روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں،سی سی ایچ میں ہر سال تقریباً1000 نئے مریض علاج کے لیے آتے ہیں اور کسی بھی قابل علاج مریض کو علاج سے انکارنہیں کیا جاتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔