فی اہل کار 600 ڈالر

ندیم سبحان میو  جمعرات 8 جون 2017
کولمبیا میں جرائم پیشہ تنظیم نے پولیس افسروں کے سر کی قیمت مقرر کردی۔ فوٹو : فائل

کولمبیا میں جرائم پیشہ تنظیم نے پولیس افسروں کے سر کی قیمت مقرر کردی۔ فوٹو : فائل

براعظم جنوبی امریکا میں واقع کولمبیا منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کے عالمی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک بھر میں منشیات فروشوں کے ان گنت گروہ ہیں۔ ان میں سے کئی انتہائی طاقت وَر ہیں اور باقاعدہ تنظیم کی شکل رکھتے ہیں۔ منشیات کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ یہ دوسرے غیرقانونی کاموں میں بھی ملوث ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور جرائم پیشہ گروہوں اور تنظیموں کے درمیان جنگ ہمہ وقت جاری رہتی ہے۔ اس جنگ میں اب تک دونوں جانب سے ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں۔

گلف کلین، کولمبیا کی سب سے بڑی اور طاقت وَر جرائم پیشہ تنظیم ہے۔ اس کا بنیادی کاروبار منشیات کی اسمگلنگ ہے۔ کولمبین پولیس اس تنظیم کے خلاف شدومد سے کارروائیاں کررہی ہے۔ ان کاررائیوں کے نتیجے میں گلف کلین کے متعدد کارکن پکڑے یا مارے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تنظیم کے باقاعدہ اراکین کی تعداد سُکڑ کر پندرہ سو رہ گئی ہے جو چھے برس قبل دُگنی تھی۔

صرف گذشتہ برس کے دوران اس جرائم پیشہ تنظیم سے وابستہ پانچ سو افراد گرفتار کیے گئے تھے۔ البتہ تنظیم کا لیڈر دیرو انتونیو اوساگا ہنوز پولیس کی گرفت سے دُور ہے۔ پولیس کی پے در پے کارروائیوں سے گھبرا کر گلف کلین نے پولیس اہل کاروں کے سر کی قیمت مقرر کردی ہے! تنظیم کے زیراثر علاقوں میں، حال ہی میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے ہیں کہ پولیس اہل کار کو مارنے والا 600 امریکی ڈالر کے مساوی رقم کا حق دار ہوگا۔ معاشی مسائل سے دوچارکولمبین عوام کے لیے یہ رقم بڑی اہمیت رکھتی ہے۔

کولمبیا کے اعلیٰ حکام گلف کلین کے اس اقدام کا موازنہ منشیات کی دنیا کے بے تاج بادشاہ پیبلو ایسکوبار کے ’ پسٹل پلان‘ سے کررہے ہیں جو اس نے اپنے آخری برسوں میں پولیس افسران کی ہلاکت کے لیے اپنایا تھا۔ اس منصوبے کے تحت بالکل اسی طرح پولیس افسران کے قاتلوں کے لیے انعامی رقم کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس حکمت عملی کے نتیجے میں سیکڑوں پولیس اہل کار مارے گئے تھے۔

کولمبیا کے نائب صدر آسکرنارنجو، پولیس کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ اس حیثیت سے انھوں نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی بیخ کنی کے لیے کئی اقدامات کیے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کی حکمت عملی یہ گروہ انتہائی مشکلات میں گھر جانے ہی پر اپناتے ہیں۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ گلف کلین کی ’ انعامی اسکیم‘ کے اجراء کے بعد سے پولیس اہل کاروں کے قتل کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ قتل کی وارداتیں پاناما کی سرحد کے ساتھ لگنے والے علاقے میں ہوئی ہیں جو منشیات کی اسمگلنگ کی طویل تاریخ رکھتا ہے۔ گیارہ اہل کاروں کے قتل کے بعد پولیس کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے، نیز پولیس اہل کاروں کو سادہ لباس میں اور بلٹ پروف جیکٹیں پہن کر اپنے فرائض انجام دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پولیس اہل کاروں کے قتل کی وارداتیں ایسے وقت میں ہورہی ہیں جب کولمبیا میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ عروج پر ہے۔ وہائٹ ہاؤس سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کولمبیا میں کوکا ( پودا جس سے کوکین اور دوسری منشیات بنائی جاتی ہیں ) کی پیداوار اٹھارہ فی صد زائد رہی جو دو عشروں کے درمیان پیداوار کا ریکارڈ ہے۔

کولمبیا کے اعلیٰ حکام نے اس سال ایک لاکھ ہیکٹر سے زائد پر کوکا کی فصل تباہ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ کوکا کی زیادہ پیداوار باغی انقلابی مسلح افواج (ARC) کے زیرقبضہ علاقوں میں ہوتی رہی ہے، تاہم حکومت اور باغی افواج کے درمیان امن کا معاہدہ طے پاجانے کے بعد یہ باغی گروپ بہ تدریج زیرقبضہ علاقے چھوڑ رہا ہے۔ ان علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے اب جرائم پیشہ گروہوں اور FARC سے منحرف ہونے والے گوریلوں کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں۔

دارالحکومت بوگوٹا میں قائم ایک تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر جارج ریستریپو کے مطابق FARC کے آزاد کردہ ستّر قصبوں پر گلف گلین نے تسلط قائم کرلیا ہے۔ جارج کا کہنا ہے کہ گلف کلین کی حالیہ حکمت عملی سے اس کا مقصد اعلیٰ حکام کو خبردار کرنا ہے کہ وہ کوکا کی پیداوار اور اس کی اسمگلنگ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔