- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
دنیا کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں،رپورٹ
لندن: بدعنوانی پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں ہونے والی کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 2011 کے دوران 82 ممالک نے دنیا بھر میں دفاعی شعبے میں ہونے والی تجارت کا 94 فیصد خرچ کیا، عالمی طور پر ان ممالک نے اس شعبے میں 1.6 ٹریلین ڈالر صرف کئے جن میں کم از کم 20 ارب ڈالر کرپشن کی نذر ہوگئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے ان 82 ممالک میں دفاع کے شعبے میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے موجود قوانین کا جائزہ لیا گیا۔ جن میں سے 57 ملکوں میں کرپشن روکنے کا کنٹرول انتہائی کمزور نظر آیا۔ سروے میں ممالک کو مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، سب سے خطرناک درجہ ’’کریٹیکل‘‘اس کے بعد ’’ ویری ہائی رسک‘‘ اور پھر ’’ ہائی رسک‘‘ہے۔
سروے کے مطابق اسلحے کی درآمد کرنے والے ممالک میں الجزائر، انگولا، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، مصر، اریٹیریا، لیبیا، شام اور یمن ہیں، ان ممالک میں امن و امان کی صورت حال انتہائی گمبھیر ہے۔ جس کے بعد ویری ہائی رسک درآمد کنندہ ملکوں میں بھارت، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں جبکہ ہائی رسک والے ملکوں میں افغانستان، بحرین، ایران، فلپائن، قطر، سعودی عرب اور سری لنکا خاصے اہم ہیں۔
دفاعی شعبے میں برآمد کنندہ ملکوں میں چین، روس اور اسرائیل ایسے ملک ہیں جہاں اس شعبے میں سب سے زیادہ کرپشن ہے۔ سوئیڈن، امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں کے دفاعی شعبے میں کرپشن کی سطح قدرے کم ہے جس کی وجہ وہاں قدرے سخت قوانین کا ہونا ہے۔ فرانس، اسپین، اٹلی اور پولینڈ میں درمیانے درجے کی کرپشن ریکارڈ کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق جرمنی اور آسٹریلیا میں دفاعی تجارت کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے سخت ترین قوانین رائج ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔