- اللہ تعالیٰ پاکستان 2017 والی ڈگر پر لے جائے، نواز شریف
- چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
- ایڈووکیٹ جبران ناصر گھر پہنچ گئے
- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
دنیا کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں،رپورٹ

2011 کے دوران 82 ممالک نے اسلحے کی تجارت میں 1.6 ریلی دالر صرف کئے،رپورٹ فوٹو : اے اہف پی فائل
لندن: بدعنوانی پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں ہونے والی کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 2011 کے دوران 82 ممالک نے دنیا بھر میں دفاعی شعبے میں ہونے والی تجارت کا 94 فیصد خرچ کیا، عالمی طور پر ان ممالک نے اس شعبے میں 1.6 ٹریلین ڈالر صرف کئے جن میں کم از کم 20 ارب ڈالر کرپشن کی نذر ہوگئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے ان 82 ممالک میں دفاع کے شعبے میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے موجود قوانین کا جائزہ لیا گیا۔ جن میں سے 57 ملکوں میں کرپشن روکنے کا کنٹرول انتہائی کمزور نظر آیا۔ سروے میں ممالک کو مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، سب سے خطرناک درجہ ’’کریٹیکل‘‘اس کے بعد ’’ ویری ہائی رسک‘‘ اور پھر ’’ ہائی رسک‘‘ہے۔
سروے کے مطابق اسلحے کی درآمد کرنے والے ممالک میں الجزائر، انگولا، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، مصر، اریٹیریا، لیبیا، شام اور یمن ہیں، ان ممالک میں امن و امان کی صورت حال انتہائی گمبھیر ہے۔ جس کے بعد ویری ہائی رسک درآمد کنندہ ملکوں میں بھارت، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں جبکہ ہائی رسک والے ملکوں میں افغانستان، بحرین، ایران، فلپائن، قطر، سعودی عرب اور سری لنکا خاصے اہم ہیں۔
دفاعی شعبے میں برآمد کنندہ ملکوں میں چین، روس اور اسرائیل ایسے ملک ہیں جہاں اس شعبے میں سب سے زیادہ کرپشن ہے۔ سوئیڈن، امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں کے دفاعی شعبے میں کرپشن کی سطح قدرے کم ہے جس کی وجہ وہاں قدرے سخت قوانین کا ہونا ہے۔ فرانس، اسپین، اٹلی اور پولینڈ میں درمیانے درجے کی کرپشن ریکارڈ کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق جرمنی اور آسٹریلیا میں دفاعی تجارت کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے سخت ترین قوانین رائج ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔