نیند میں خلل موٹاپے کی وجہ بن سکتا ہے، ماہرین

ویب ڈیسک  پير 12 جون 2017
نیند خراب ہونے کے باعث تھکن بھی طاری رہنے لگتی ہے اور معمول کے کاموں میں دلچسپی بھی برقرار نہیں رہتی۔ فوٹو: فائل

نیند خراب ہونے کے باعث تھکن بھی طاری رہنے لگتی ہے اور معمول کے کاموں میں دلچسپی بھی برقرار نہیں رہتی۔ فوٹو: فائل

اسٹاک ہوم: سویڈن کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہماری نیند مسلسل متاثر ہوتی رہے تو اس کا نتیجہ موٹاپے میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

پچھلے کئی مطالعات سے یہ تو معلوم ہوچکا تھا کہ نیند کی خرابی کا موٹاپے سے کچھ نہ کچھ تعلق ضرور ہے لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آخر یہ تعلق کس نوعیت کا ہے اور یہ کہ مجموعی جسمانی وزن پر نیند متاثر ہونے کے اثرات کس طرح مرتب ہوتے ہیں۔

اپسالا یونیورسٹی، سویڈن میں ڈاکٹر کرسچیان بینیڈکٹ کی سربراہی میں طبّی ماہرین کی ایک ٹیم نے نیند پوری نہ ہونے کے مختلف ذہنی و جسمانی اثرات کا بڑی تفصیل اور باریک بینی سے جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ لوگ جن کی نیند اکثر پوری نہ ہوسکے یا جنہیں نیند خراب ہونے کی شکایت رہتی ہو، ایسے افراد کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی دوسرے صحت مند افراد کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

گزشتہ دنوں لزبن میں منعقدہ ’’یوروپین کانگریس آف اینڈوکرائنالوجی‘‘ کے سالانہ اجلاس میں اس مطالعے کے نتائج پیش کیے گئے جن سے پتا چلتا ہے کہ اگر روزانہ معمول کے مطابق نیند پوری ہوتی رہے تو مختلف ہارمونوں کے درمیان توازن قائم رہتا ہے لیکن اگر نیند پوری نہ ہو یا مسلسل متاثر رہنے لگے تو ہارمونوں میں توازن بھی بگڑ جاتا ہے جس کا اثر دوسرے کئی جسمانی نظاموں پر پڑتا ہے۔

مثلاً وہ ہارمون جو کھانا کھانے کے بعد پیٹ بھر جانے کا احساس پیدا کرتے ہیں، ان کی مقدار کم رہ جاتی ہے جبکہ بھوک لگانے والے ہارمون زیادہ مقدار میں بننے لگتے ہیں۔ اس عدم توازن کی وجہ سے متاثرہ شخص کو نہ صرف بار بار بھوک لگتی ہے بلکہ بہت زیادہ کھانے پر بھی اس کی بھوک ختم نہیں ہوتی۔ اگر یہ بات زیادہ عرصے تک معمول بنی رہے تو پھر نیند کی خرابی وزن میں اضافے کو جنم دیتی ہے اور انسان آہستہ آہستہ موٹاپے کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ نیند خراب ہونے کے باعث تھکن بھی طاری رہنے لگتی ہے، معمول کے کاموں میں دلچسپی برقرار نہیں رہتی جبکہ جسمانی سرگرمیوں سے جی چرانے اور آرام کرنے کی شعوری خواہش جیسی کیفیات بھی متاثرہ فرد پر حاوی رہنے لگتی ہیں جو موٹاپے میں اضافے کو اور بھی تیز رفتار بناتی ہیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کا اہم سبب بن جاتی ہیں۔

ڈاکٹر بینیڈکٹ کہتے ہیں کہ نیند کا خراب ہونا کسی بھی وجہ سے ہو سکتا ہے لیکن آج کل کے زمانے میں ہمارا طرزِ حیات (لائف اسٹائل) اس حوالے سے اہم ترین کردار رکھتا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر لوگ رات دیر تک جاگ کر اپنا وقت گزارتے ہیں جبکہ سماجی تقریبات بھی عموماً رات دیر گئے تک جاری رہتی ہیں۔ ان حقائق کی روشنی میں ڈاکٹر بینیڈکٹ کا مشورہ ہے کہ اگر آپ اپنے موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے پوری اور بھرپور نیند سونے کی عادت ڈالیے تاکہ ہارمونوں میں توازن بحال ہو اور آپ مناسب نیند لینے کے بعد خود کو تازہ دم محسوس کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔