برطانیہ میں تھریسا مے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 جون 2017
سینکڑوں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں اورمیگا فون کے ذریعے نعرے بازی کی جارہی ہے: فوٹو: سوشل میڈیا

سینکڑوں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں اورمیگا فون کے ذریعے نعرے بازی کی جارہی ہے: فوٹو: سوشل میڈیا

 لندن: برطانیہ میں وزیراعظم تھریسامے پرمستعفی ہونے کیلئے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور اب ملک میں ان کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی پھوٹ پڑا ہے۔

برطانوی انتخابات میں تھریسامے بظاہرتوجیت گئیں لیکن برطانوی دارالعلوم کی کئی سیٹیں ہارنے کے بعد ان پراپنی ہی پارٹی سے مستعفی ہونے کا دباوبڑھتا جارہا ہے۔ سینکڑوں مظاہرین نے پلے کارڈزاٹھا رکھے ہیں اورمیگا فون کے ذریعے نعرے بازی کی جارہی ہے جب کہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد اب وزیراعظم کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

دوسری طرف میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ اگرفوراً نہیں تو چند ماہ میں حالات اس کروٹ بیٹھیں گے کہ تھریسامے کومستعفی ہونا ہی پڑے گا۔ اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ممکنہ طور پر سابق لندن کے مئیر بورس جانسن برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔

ادھر لیبر پارٹی انتخابات میں اپنی اچھی کارکردگی پرجشن منا رہی ہے اوران کے رہنما جیرمی کوربن نے یہاں تک کہا ہے کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دینے کے لئے تیارہیں۔ برطانوی سیاسی تاریخ کے بدترین انتخابات نے کئی سوالیہ نشان چھوڑدیئے ہیں اوریورپی یونین سے برطانوی انخلا پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔